پاکستان، گرے لسٹ سے اخراج کیلئے پُرامید

اپ ڈیٹ 21 فروری 2021
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔—تصویر: رائٹڑز
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔—تصویر: رائٹڑز

اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) پیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کا ورچوئل پلانری اجلاس پیرس میں 22 سے 25 فروری تک ہوگا تا کہ گرے لسٹ میں موجود ممالک بشمول پاکستان کے کیسز پر غور اور اجلاس کے اختتام پر فیصلہ کیا جائے۔

اکتوبر 2020 میں ہونے والے گزشتہ پلانری اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے مالی معاونت کی روک تھام کے 27 نکاتی ایکشن پلان کے 6 اہداف کے لیے فروری 2021 تک گرے لسٹ میں رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے، دفتر خارجہ

اس پیش رفت سے واقف سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان بقیہ 6 سفارشات پر بھی عمل کرچکا ہے اور اس کی تفصیلات بھی ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ بھجوائی جاچکی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ اراکین اجلاس کے دوران پاکستان کے ردِعمل کا جائزہ لیں گے، پاکستان نے قانون سازی کے ساتھ ساتھ اس پر عملدرآمد میں بھی خاصی پیشرفت کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ برس اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کو ایک تفصیلی جواب جمع کروایا تھا اور اس وقت بھی انہوں نے اسلام آباد سے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کیا ہے اور پاکستان کی معیشت سے اس کا کیا تعلق ہے؟

ذرائع نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ایف اے ٹی ایف اس مرتبہ بھی مزید اقدامات کا مطالبہ کرے گا یا موجودہ اقدامات پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے کافی ہیں تاہم اراکین کے باہمی اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

پیرس میں موجود ایک سینئر پاکستانی صحافی یونس خان نے ڈان کو بتایا کہ کچھ یورپی ممالک بالخصوص میزبان فرانس نے پاکستان کو مسلسل گرے لسٹ میں رکھنے کی سفارش کی ہے اور یہ مؤقف اپنایا ہے کہ اسلام آباد نے ایکشن پلان کے تمام نکات پر مکمل عملدرآمد نہیں کیا اور دیگر یورپی ممالک بھی فرانس کے حامی ہیں۔

ایف اے ٹی ایف اجلاسوں پر مسلسل نظر رکھنے والے یونس خان نے مزید کہا کہ فرانس گستاخانہ خاکوں کے حالیہ معاملے پر پاکستان کے ردِعمل سے خوش نہیں، پاکستان کا فرانس میں کوئی باقاعدہ سفیر بھی مقرر نہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور معاشی تعلقات بہت اچھے نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو فروری تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ

دوسری جانب امریکا ڈینیئل پرل قتل کیس میں ایک ملزم کی بریت پر تحفظات کا اظہار کرچکا ہے اس لیے امریکا بھی پاکستان کو رواں برس جون تک گرے لسٹ میں رکھنے کے لیے لابی کرسکتا ہے۔

ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کو عملدرآمد رپورٹ جمع کروادی ہے اور ہم نہیں کہہ سکتے کہ اس پر ان کا ردِعمل کیا ہوگا اس لیے اس دن کا انتظار کریں۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا ہے جو بڑی حد تک عالمی واچ ڈاگ کے مطالبات کے مطابق ہیں۔

مزید پڑھیں:ایف اے ٹی ایف: پاکستان کی 'قانون سازی' دیگر ممالک کیلئے مثالی ہے، حماد اظہر

متعلقہ افسران کے ساتھ پسِ پردہ ہونے والی بات چیت میں ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان پراعتماد ہے کہ چوں کہ اس نے متعدد مذہبی انتہا پسند جماعتوں اور افراد کے خلاف اقدامات کیے ہیں اور انہیں گرفتار کر کے سزا دی ہے اس لیے وہ گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔

یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جون 2018 میں گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں