شمالی وزیرستان: 'این جی او کیلئے کام کرنے والی' 4 خواتین کی ٹارگٹ کلنگ

اپ ڈیٹ 22 فروری 2021
چاروں خواتین کی نعشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے تحصیل ہیڈ کوارٹر میر علی منتقل کردیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
چاروں خواتین کی نعشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے تحصیل ہیڈ کوارٹر میر علی منتقل کردیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے میر علی پولیس تھانے کی حدود میں دہشت گردوں نے 4 خواتین کو فائرنگ کر کے قتل کردیا، پولیس نے واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دے دیا۔

ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کے جاری کردہ بیان کے مطابق چاروں خواتین مبینہ طور پر ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) سے منسلک تھیں اور دستکاری کی تربیت دیتی تھیں۔

پولیس حکام کے مطابق مقتول خواتین کی شناخت ناہید بی بی، ارشاد بی بی، عائشہ بی بی اور جویریہ بی بی کے نام سے ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 3 دہشت گرد ہلاک

ان کے علاوہ ایک خاتون مریم بی بی گاؤں کے ایک گھر میں داخل ہوجانے کی وجہ سے خوش قسمتی سے فائرنگ سے بچنے میں کامیاب رہیں۔

دہشت گردی کے اس حملے میں گاڑی کے ڈرائیور عبدالخالق بھی زخمی ہوئے، چاروں خواتین کی نعشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے تحصیل ہیڈ کوارٹر میر علی منتقل کردیا گیا۔

ڈی پی او کے مطابق دہشت گردوں کا سراغ لگانے اور انہیں گرفتار کرنے کے لیے میر علی تحصیل میں سرچ اور اسٹرائیک آپریشن جاری ہے۔

خیال رہے کہ سابق فاٹا کے اضلاع شمالی اور جنوبی وزیرستان، ملک میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں، جہاں سیکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشنز کی بدولت اس عفریت پر بڑی حد تک قابو پالیا گیا ہے تاہم اب بھی دہشت گردی واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشتگرد ہلاک

چند روز قبل ہی سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کی میرعلی میں ایک ٹھکانے پر موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی تھی جس میں علیم خان خوشالی گروپ کے 3 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق یہ دہشت گرد ٹارگنٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور آئی ای ڈی دھماکوں میں ملوث تھے۔

اس قبل 4 فروری کو بھی میر علی میں ہی سیکیورٹی فورسز کو ایک کمپاؤنڈ میں دہشتگردوں کی موجودگی کا علم ہوا تھا، جس پر جیسے ہی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لیا، دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کردی۔

شدید فائرنگ کے تبادلے میں اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ اور آئی ای ڈی دھماکوں میں ملوث 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں فائرنگ سے ڈاکٹر جاں بحق

مذکورہ آپریشن کے دوران 42 سالہ چترال کے رہائشی نائب صبیدار امین اللہ اور لنڈی کوتل کے رہائشی 24 سالہ سپاہی شیر ضامن شہید جبکہ 4 دیگر اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں