پینٹاگون کے سربراہ کی افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2021
سیکریٹری دفاع نے افغانستان سے واپسی کے دوران آرمی چیف کو فون کیا---فوٹو: بشکریہ پی بی ایس نیوز
سیکریٹری دفاع نے افغانستان سے واپسی کے دوران آرمی چیف کو فون کیا---فوٹو: بشکریہ پی بی ایس نیوز

اسلام آباد: امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ جے آسٹن نے افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ لائیڈ آسٹن نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں ’افغان امن عمل کے لیے اسلام آباد کی مسلسل حمایت پر اظہار تشکر کیا‘۔

سیکریٹری دفاع نے افغانستان سے واپسی کے دوران آرمی چیف کو فون کیا۔

مزید پڑھیں: طالبان کی افغانستان سے فوجی انخلا میں تاخیر پر امریکا کو 'سنگین ردعمل' کی دھمکی

لائیڈ آسٹن نے افغانستان کی صورتحال کو سمجھنے کے لیے اتوار کے روز غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا۔

دریں اثنا لائیڈ آسٹن نے آرمی چیف کے ساتھ گفتگو میں انہیں یقین دلایا کہ امریکا، پاکستان کے ساتھ ’مشترکہ مفاد‘ کے شعبوں میں اپنا تعاون جاری رکھنا چاہتا ہے۔

اعلامیے کے مطابق سیکریٹری دفاع نے پاکستان کے ساتھ مضبوط باہمی دفاعی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے امریکا کے عزم کا اعادہ کیا اور افغان امن عمل کے لیے اسلام آباد کی مسلسل حمایت پر تشکر کا اظہار کیا۔

کابل میں ایک نیوز کانفرنس میں لائیڈ آسٹن نے افغان جنگ کو ’ذمہ دار انجام‘ تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا، روس، چین کا افغانستان میں جنگ بندی کا مطالبہ

انہوں نے افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کے لیے حتمی آخری تاریخ دینے سے انکار کردیا تھا۔

اس سے قبل سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے دورہ بھارت میں بھارتی رہنماؤں کے ساتھ انسانی حقوق اور جمہوریت کے معاملات کو اٹھایا تھا۔

واضح رہے کہ طالبان نے واشنگٹن کو افغانستان سے امریکی اور نیٹو فوجیوں کے انخلا کے لیے یکم مئی کی آخری تاریخ سے متعلق معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ طالبان کے ساتھ طے شدہ معاہدے پر نظرثانی کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کیلئے امریکا علاقائی فنڈز کا اجرا کرے گا

جوبائیڈن نے ایک انٹرویو میں نشریاتی ادارے 'اے بی سی' کو بتایا تھا کہ یکم مئی کی آخری تاریخ ہوسکتی ہے لیکن اگر ڈیڈ لائن میں توسیع کی جاتی ہے تو یہ زیادہ لمبی نہیں ہوگی۔

طالبان رہنما سہیل شاہین نے کہا تھا کہ 'ہم امید کرتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوگا، وہ دستبردار ہوجائیں گے اور ہم افغانستان کے مسئلے کے حل اور پرامن تصفیے پر توجہ مرکوز کریں گے تاکہ ایک سیاسی روڈ میپ تک پہنچیں اور مستقل اور جامع جنگ بندی ہوسکے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں