ججز کو راکٹ سے نشانہ بنانے، تنخواہیں روکنے کی دھمکیاں دینے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2021
سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے سگ گزیدگی کے واقعات پر اراکین صوبائی اسمبلی کی معطلی کا حکم دیا تھا—فائل فوٹو: وکیمیڈیا کامنز
سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے سگ گزیدگی کے واقعات پر اراکین صوبائی اسمبلی کی معطلی کا حکم دیا تھا—فائل فوٹو: وکیمیڈیا کامنز

سکھر: سندھ ہائیکورٹ بینچ کی جانب سے اراکین صوبائی اسمبلی گیان چند ایسرانی اور فریال تالپور کی رکنیت معطل کرنے کے فیصلے پر وزرا نے انہیں (ججز کو) راکٹس سے نشانہ بنانے اور تنخواہ روکنے کی دھمکیاں دیں۔

یہ انکشاف جسٹس آفتاب احمد گرڑ نے صوبہ سندھ میں سگ گزیدگی (کتے کے کاٹے) کے بڑھتے ہوئے واقعات سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹکے مطابق جج نے یہ ریمارکس اس وقت دیے جب ایک ڈبل بینچ نے انہیں اور جسٹس فہیم احمد صدیقی کو پیپلز پارٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی کی جانب سے اسمبلی رکنیت معطلی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت میں شامل کیا۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ ہائیکورٹ: سگ گزیدگی کے واقعات پر اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے کا حکم

تاہم سیکریٹری بلدیات نے سماعت میں تحریری طور پر یہ بیان دیا کہ سگ گزیدگی کے واقعات سے نمٹنا ان کے محکمے کی ذمہ داری جس کے بعد عدالت نے دونوں اراکین سندھ اسمبلی کی رکنیت بحال کردی۔

ایم پی ایز کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بینچ کے سامنے دلائل دیے کہ کتے کے کاٹنے کے واقعات دیکھنا محکمہ بلدیات کی ذمہ داری ہے اس کے لیے اراکین صوبائی اسمبلی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

جسٹس آفتاب احمد گرڑ نے ریمارکس دیے کہ کیا سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات دیکھنا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے؟ کیا منتخب افراد عوام کے جان و مال کی حفاظت کرنے کے ذمہ دار نہیں؟

انہوں نے مزید کہا کہ وزرا نے انہیں دھمکی دی کہ ان (ججز) پر راکٹس سے حملہ کیا جائے گا اور ان کی تنخواہیں روک لی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ کا سگ گزیدگی پر اراکین اسمبلی کی معطلی کا حکم دینے والے جج پر عدم اعتماد

فاروق ایچ نائیک نے دھمکیوں کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان بار کونسل اس سنگین معاملے پر ججز کے ساتھ کھڑی ہوگی اور عدالت سے استدعا کی کہ اراکین سندھ اسمبلی کی رکنیت بحال کی جائے۔

انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ کتوں کو مارنے کی مہم بلدیاتی محکموں کی ذمہ داری ہے پر اراکین صوبائی اسمبلی اس کی نگرانی کریں گے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سندھ حکومت بھی سگ گزیدگی سے زخمی یا ہلاک ہونے والے متاثرین کو معاوضہ ادا کرے گی اور سیکریٹری بلدیات یہ تحریری طور پر لکھ کر دینے کو تیار ہیں۔

بعدازاں سیکریٹری نے عدالت کو تحریری طور پر یقین دہانی کروائی کہ حکومت سگ گزیدگی کے متاثرین کو معاوضہ دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کتے کے کاٹنے پر علاقے کے میونسپل افسر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

محکمہ بلدیات کی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق 40 یونین کونسلز کے سیکریٹریز اور 9 چیف میونسپل افسران کو ان کے علاقوں میں کتے کے کاٹے کے واقعات کی نگرانی میں سست روی پر معطل کردیا گیا ہے۔

بعدازاں عدالت نے اراکین اسمبلی کی رکنیت بحال کر کے کیس خارج کردیا اور حکم دیا کہ اگر مستقبل میں سگ گزیدگی کے واقعات ہوئے تو سیکریٹری بلدیات کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

عدالت کے باہر فاروق ایچ نائیک نے ایڈووکیٹ ضیاالحسن کے ہمراہ میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت کو دھمکیاں دینے کی مذمت کرتے ہیں اور یہ بات دہرائی کہ سگ گزیدگی کے واقعات محکمہ بلدیات کی ذمہ داری ہیں اور رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اراکین صوبائی اسمبلی کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں، عدالت نے ان کا مؤقف تسلیم کیا اور اراکین اسمبلی کی رکنیت بحال کردی۔

مزید پڑھیں: کتے بے شک نہ ماریں، مگر انسان تو بچالیں!

واضح رہے کہ 18 مارچ کو ہائی کورٹ کے جسٹس آفتاب احمد گرڑ اور جسٹس مصطفیٰ کمال عالم پر مشتمل بینچ نے سندھ کے متعدد اضلاع میں سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے متعلق کیس کی سماعت میں کتے کے کاٹے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر رتوڈیرو اور جامشورو کے اراکین سندھ اسمبلی کو معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے اپنے تحریری حکم میں صوبائی الیکشن کمیشن کو اراکین کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے خبردار کیا کہ جس علاقے میں سگ گزیدگی کا واقعہ پیش آیا وہاں کے رکنِ سندھ اسمبلی کے خلاف کارروائی ہوگی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Apr 03, 2021 07:35pm
عدالت کے ججوں کو اس طرح کی دھمکیاں دینا انتہائی غلط ہے، عوامی نمائندے خود چھوٹے چھوٹے بلدیاتی مسائل میں الجھے ہوئے ہیں مگر اصل نمائندوں جو کونسلر یا چیئرمین ہوتے ہیں، کو اختیارات دینے اور بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار نہیں۔ اگر بلدیاتی حکومت ہوتی تو ایسی صورت میں صفائی سمیت دیگر کام کونسلر اور چیئرمین سرانجام دیتے۔ تاہم صوبائی اسمبلی کے ممبران معمولی سے گٹر کے دھکن لگانے پر بھی اپنی تصویر کھینچوانا ضروری سمجھتے ہیں لہذا عدالت کا ان کو قصور وار ٹھہرانا بھی بنتا ہے۔ اسمبلی کے اراکین اچھے قوانین بنانے پر توجہ دیں نہ کہ بلدیاتی مسائل پر۔