ڈسکہ ضمنی انتخاب کے حتمی نتائج کا اعلان، (ن) لیگ کامیاب

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2021
ضمنی انتخابات میں خاتون کی جانب سے ووٹ کاسٹ کیے جانے کے بعد پریذائیڈنگ آفیسر ان کے انگوٹھے پر نشان لگا رہی ہیں— فوٹو: اے پی پی
ضمنی انتخابات میں خاتون کی جانب سے ووٹ کاسٹ کیے جانے کے بعد پریذائیڈنگ آفیسر ان کے انگوٹھے پر نشان لگا رہی ہیں— فوٹو: اے پی پی

الیکشن کمیشن نے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے حتمی نتائج جاری کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کی امیدوار نوشین افتخار کی فتح کا اعلان کردیا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق نوشین افتخار ایک لاکھ 10 ہزار 75 ووٹ لے کر کامیاب رہیں جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی کو 93ہزار 433 ووٹ ملے۔

نوشین افتخار نے 16 ہزار 642 ووٹوں کے فرق سے تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی کو شکست دی۔

تحریک لبیک کے امیدوار اس فہرست میں تیسرے نمبر پر رہے جنہوں نے 8 ہزار 268 ووٹ حاصل کیے۔

الیکشن کمیشن نے نتائج کا فارم 47 جاری کردیا ہے جس کے مطابق حلقے میں ووٹنگ کا تناسب 43 فیصد رہا۔ حلقے میں 4 لاکھ 94 ہزار ووٹرز میں سے 2 لاکھ 14 ہزار 43 نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے فتح پر نوشین افتخار اور ڈسکہ کے عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہا کہ ضمنی انتخابات میں پے درپے شکستوں کے بعد حکومت کے قیام کا کوئی جواز نہیں بچا۔

فتح کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں کہا کہ ووٹ چوروں کو اللّہ کے کرم سے چاروں شانے چت کیا اور ہم آج کی جیت ان معصوم شہدا کے نام کرتے ہیں جن کا خون 19 فروری کو ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے ڈسکہ میں بہایا گیا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہم شکست کو کھلے دل سے تسلیم کرتے ہیں۔‘

معاون خصوصی نے کہا کہ گوکہ ہمیں کچھ خدشات اور تحفظات ہیں لیکن شکست تسلیم کرتے ہیں۔

این اے 75 میں کامیابی پر مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں نے رات گئے جشن منانا شروع کردیا تھا۔

سیالکوٹ ڈسکہ کالج روڈ پر مسلم لیگ کے مرکزی الیکشن ہال میں فتح کے بعد جشن کا سماں تھا اور کارکنان نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگاتے ہوئے رقص کیا۔

اس سے قبل صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ بغیر کسی وقفے کے جاری رہی اور شام 5 بجے پولنگ کے وقت کے اختتام کے ساتھ ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہو گیا تھا۔

ضمنی انتخاب میں اصل مقابلہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے علی اسجد ملہی اور مسلم لیگ (ن) کی نوشین افتخار میں تھا جبکہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے امیدوار خلیل سندھو کو بھی حلقے میں کافی حمایت حاصل تھی۔

حلقے میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 94 ہزار ہے جن کے لیے 360 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے جن میں سے 47 کو حساس قرار دیا گیا تھا۔

کورونا وائرس کے سبب ایس اوپیز کا خاص خیال رکھا گیا— فوٹو: اے پی پی
کورونا وائرس کے سبب ایس اوپیز کا خاص خیال رکھا گیا— فوٹو: اے پی پی

پورا دن پولیس اور رینجرز نے پولنگ اسٹیشنز پر سختی سے پہرہ دیا اور کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

19 فروری کو گزشتہ ضمنی الیکشن میں پرتشدد واقعات کی وجہ سے اس مرتبہ لوگ خوف و ہراس کا شکار نظر آئے جس کی وجہ سے ووٹنگ ٹرن آؤٹ واضح طور پر کم رہا۔

ضمنی انتخاب کے دوران حلقے میں عام تعطیل ہے جبکہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات اٹھائے گئے تھے اور پولیس کے 4 ہزار سے زائد اور رینجرز کے ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخاب کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار

اس کے علاوہ پاک فوج کی 10 ٹیمیں کوئیک رسپانس فورس کے طور پر موجود تھیں۔

گزشتہ ضمنی انتخابات میں پرتشدد واقعات کے سبب اس مرتبہ سخت انتظام کیا گیا تھا— فوٹو: اے پی پی
گزشتہ ضمنی انتخابات میں پرتشدد واقعات کے سبب اس مرتبہ سخت انتظام کیا گیا تھا— فوٹو: اے پی پی

ضمنی انتخاب کے موقع پر حلقے میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی جس کے باعث ہر طرح کے اسلحے کی نمائش پر پابندی عائد تھی۔

شفاف اور پرامن انتخاب کے لیے چیف الیکشن کمشنر خود انتخاب کی نگرانی کر رہے تھے۔

9 افراد اسلحہ سمیت گرفتار

علاوہ ازیں ڈسکہ کے تھانہ سترہ کی حدود سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 9 افراد کو اسلحے سمیت گرفتار کرلیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس اور رینجرز نے دوران گشت چیکنگ کرتے ہوئے ان ملزمان کو گرفتار کیا جن کے قبضے سے 2 رائفلز، ایک خودکار گن اور 2 پستول برآمد کی گئی تھیں۔

ان ملزمان میں سے 6 کا تعلق مسلم لیگ (ن) اور 3 کا پاکستان تحریک انصاف سے بتایا گیا، جنہیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔

ڈسکہ کے عوام کو ایک اور موقع ملا ہے، مریم نواز

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سلسلہ وار ٹوئٹس میں کہا تھا کہ 'اللہ نے ڈسکہ کے عوام کو اس ووٹ چور حکومت سے بدلہ لینے کا ایک اور موقع دیا ہے جس حکومت نے غریب سے روٹی اور پاکستان سے اس کی ترقی اور پاکستان کا اصل مقام چھین لیا ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'ڈسکہ پوری قوم کے جذبات کی نمائندگی کرتے ہوئے ووٹ کے ذریعے اس نااہل حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کرے گا، جس کی وجہ سے ملکی بقا اور سلامتی کو خطرات لاحق ہوں گئے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ڈسکہ، جھوٹے وعدے کرنے والے ان عناصر کو بے نقاب کرے گا جو تین سال میں پاکستان کو 30 سال پیچھے لے گئے'۔

مریم نواز نے کہا تھا کہ ڈسکہ کے غیور عوام ناصرف ووٹ کو عزت دلائیں گے بلکہ اپنے ووٹ پر پہرا دینے کے ساتھ ساتھ پولنگ عملے کے تحفظ کے لیے بھی پہرا دیں گے تاکہ کوئی نہ تو ووٹ کے حرمت کے ساتھ کھلواڑ کر سکے اور نہ ہی ووٹ کی بے حرمتی کے لیے پولنگ عملے کو اغوا کر سکے۔

ڈسکہ ضمنی انتخاب

واضح رہے کہ 19 فروری کو قومی اسمبلی کے حلقہ 75 (سیالکوٹ فور) میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پرتشدد واقعات ہوئے تھے اور فائرنگ کے واقعے میں 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی بھی ہوئے تھے۔

20 پریزائیڈنگ افسران پولنگ بیگز کے ہمراہ لاپتا بھی ہوگئے تھے جو اگلے روز صبح 6 بجے آر او دفتر پہنچے۔

ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیر ضروری تاخیر اور عملے کے لاپتا ہونے پر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے متعلقہ افسران کو غیر حتمی نتیجے کے اعلان سے روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ضمنی انتخاب: الیکشن کمیشن نے این اے 75 کا نتیجہ روک دیا

مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے الزامات عائد کر کے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا تھا جس پر وزیراعظم عمران خاں نے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 پر ہوئے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اُمیدوار سے 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دینے کا کہا تھا۔

جس پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بناتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ کا ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا اور 18 مارچ کو حلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا حکم دیا تھا۔

جس پر اس ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواست میں انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے صورتحال اور حقائق کو بالکل فراموش کرتے ہوئے فیصلہ کیا جو 'واضح طور پر غیر منصفانہ اور غیر قانونی' ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا، حلقے میں دوبارہ انتخابات کا کوئی جواز نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا این اے-75 ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخاب کروانے کا حکم

بعد ازاں 25 مارچ کو سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے ضمنی انتخاب کو ملتوی کرنے کا حکم دے دیا تھا، جس کے بعد ضمنی انتخاب کی تاریخ بڑھا کر 10 اپریل کردی گئی تھی۔

2 اپریل کو سپریم کورٹ نے حلقے میں دوبارہ ضمنی انتخاب کرانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کی درخواست مسترد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں