وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے علمائے کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ عالمی وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد کے لیے کردار ادا کریں۔

اسلام آباد میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں انہوں نے عوام کو عالمی وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال میں میری عوام سے اپیل ہے کہ ایس او پیز کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ بیماری کا پھیلاؤ موجود ہے اور اس نوعیت کا ہے کہ اس نے ہمارے نظامِ صحت پر بہت شدید اثر ڈال رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں یکم اپریل سے 11 اپریل تک کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو ظاہر ہوتا ہے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا اور ہسپتالوں کے سوا تمام شعبہ جات میں ایس او پیز پر عملدرآمد کی شرح تقریباً 50 فیصد رہی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد خطرناک حد تک بلند

انہوں نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کی سب سے کم شرح ٹرانسپورٹ کے شعبے میں دیکھی گئی۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ این سی او سی کے اجلاس میں یہ بھی دیکھا گیا کہ کاروباری سرگرمیوں کی بندش والے دنوں میں بھی ایس او پیز پر پوری طرح عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آرہا۔

ان کا کہنا تھا کہ جن اوقات کار میں کچھ سرگرمیاں بند رکھی جانی تھیں ان پر بھی مکمل عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آرہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اندر بیٹھ کر کھانے یعنی انڈور ڈائننگ پر پابندی کے باوجود کچھ ریسٹورنٹس میں یہ سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: 'عالمی وبا نے انتہا پسندی کو بڑھایا، غربت کے خاتمے کی جنگ کو متاثر کیا'

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ماسک کا استعمال اتنا کم ہے کہ ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے اور چند مقامات کے سوا اکثر جگہوں پر اس کا استعمال 5 فیصد بھی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری دسترس میں ہے کہ ہم ان احتیاطی تدابیر کو اپنائیں گے تو بیماری کے پھیلاؤ میں نمایاں اثرات نظر آنا شروع ہوجائیں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے علمائے کرام سے گزارش کی کہ وہ اپنا پورا کردار ادا کریں جیسے گزشتہ برس رمضان المبارک میں ان کی مدد سے ایس او پیز پر بہت مؤثر عملدرآمد ہوا اور وبا کے پھیلاؤ کو روکنے میں اب بھی ان کی معاونت بہت کارآمد ثابت ہوگی۔

معاون خصوصی نے ایک مرتبہ پھر اپیل کی کہ 50 سال سے زائد معمر افراد ویکسی نیشن کے لیے خود کو رجسٹر کروائیں اور 60 سال سے بڑی عمر کے افراد مقررہ تاریخوں پر جا کر ٹیکے لگوائیں جبکہ 65 برس سے زائد معمر افراد کے لیے واک ان ویکسی نیشن کی سہولت موجود ہے وہ اس سے فائدہ اٹھائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کی جنوبی افریقی قسم فائزر ویکسین کی افادیت گھٹا سکتی ہے، تحقیق

انہوں نے کہا رواں ماہ کے آخر اور آئندہ 2 ماہ میں مزید لاکھوں اور کروڑوں کی تعداد میں ویکسین موجود ہوں گی۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ویکسی نیشن کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر کو اپنائے رکھیں کیونکہ اسی صورت یہ وبا کم ہوگی اور اپنے آپ کو اور اپنے پیاروں کو اس سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں