کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں بیماری سے تحفظ فراہم کرنے والا اینٹی باڈیز ردعمل متحرک ہوتا ہے مگر یہ مکمل طور پر جوان افراد کو دوبارہ بیمار ہونے سے بچا نہیں پاتا۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

آسان الفاظ میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں کووڈ 19 سے دوبارہ بیمار ہونے کا امکان موجود ہوتا ہے۔

ماؤنٹ سینائی ہاسپٹل کے ایشکن اسکول آف میڈیسین اور نیول میڈیکل ریسر سینٹر کی اس تحقیق میں 3 ہزار سے زیادہ جوان اور صحت مند میرین اہلکاروں کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ ری انفیکشن جوان افراد میں عام ہے اور پہلی بار بیمار ہونے کے باوجود یہ جوان افراد ایک بار پھر وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں اور آگے دیگر افراد تک منتقل کرسکتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ نتائج اہم ہیں اور ان سے یاد دہانی ہوتی ہے کہ جوان افراد کو ویکسین کی فراہمی ضروری ہے، کیونکہ ویکسینیشن سے مدافعتی ردعمل یادہ مضبوط ہوتا ہے، دوبارہ بیمار ہونے سے تحفظ ملتا ہے اور وائرس کو آگے منتقل کرنے کی شرح گھٹ جاتی ہے۔

مئی سے نومبر 2020 کے دوران جاری رہنے والی تحقیق کے دوران 10 فیصد رضاکار جن میں پہلے کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی، وہ دوسری باری کووڈ 19 شکار ہوئے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ ماضی میں کووڈ سے محفوظ رہنے والوں میں اس بیماری کا امکان سابقہ مریضوں کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہوتا ہے، مگر پھر بھی ری انفیکشن کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔

اس تحقیق کے لیے 3249 مردوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمریں 18 سے 20 سال کے درمیان تھیں اور میرین کور میں بھرتی سے قبل انہیں 2 ہفتے قرنطینہ میں رکھا یگا تھا۔

قرنطینہ کے دوران ٹیسٹوں سے کورونا وائرس کی تشخیص ہوی تھی اور بعد ازاں ہر 15 روز میں 3 بار پی سی آر ٹیسٹ کیے گئے۔

تحقیق کے دوران جن افراد میں دوسری بار کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی، انہیں الگ تھلگ کرکے اضافی ٹیسٹ کیے گئے، جبکہ وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح کو بھی دیکھا گیا۔

تحقیق کے دورانیے میں 1098 (45 فیصد) میں پہلی بار کووڈ کی تشخیص ہوئی جبکہ 10 فیصد میں دوسری بار بیماری کی تشخیص ہوئی۔

محققین نے پھر یہ جاننے کی کوشش کی کہ یہ لوگ دوبارہ اس بیماری کے شکار کیوں ہوئے تو انہوں نے دریافت کیا کہ ایسے افراد میں کورونا وائرس کے خلاف متحرک ہونے والی اینٹی باڈیز کی سطح کم ہوتی ہے۔

اسی طرح ری انفیکشن کا سامنا کرنے والے افراد میں وائرل لوڈ پہلی بار بیمار ہونے والے افراد کے مقابلے میں اوسطاً 10 گنا کم ہوتا ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ ان میں سے کچھ مریض وائرس کو آگے دیگر میں منتقل کرسکتے ہیں۔

تحقیق میں دوسری بار زیادہ تر (84 فیصد) بیمار ہونے والے افراد میں کووڈ کی علامات نمودار نہیں ہوئیں جبکہ پہلی بار بیمار ہونے والوں میں یہ شرح 68 فیصد تھی۔

محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق کے کچھ پہلو محدود تھے تاہم اس سے یہ ٹھوس عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 کے جوان مریضوں میں بھی دوسری بار بیماری کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج 15 اپریل کو طبی جریدے دی لانسیٹ ریسیپٹری میڈیسین میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں