میرے خلاف مقدمات میں شوگر مافیا سے تعلق، چینی کی قیمت بڑھانے کا الزام نہیں، جہانگیر ترین

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2021
جہانگیر ترین نے کہا کہ مجھے سائیڈ پر لگانے کی کوشش کی جارہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
جہانگیر ترین نے کہا کہ مجھے سائیڈ پر لگانے کی کوشش کی جارہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمات میں شوگر مافیا سے تعلق ہونے یا چینی کی قیمت بڑھانے کا الزام نہیں ہے۔

لاہور کی بینکنگ کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ 'مجھ پر 3 ایف ائی آرز ہیں جن میں کہیں پر شوگر مافیا سے تعلق کا الزام یا مجھ پر چینی کی قیمت بڑھانے کا ذکر نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'مجھ جو الزام لگایا گیا وہ 10 سال پرانے فیصلے ہیں، میں ٹھیک ٹھاک ٹیکس دیتا ہوں، میں نے ساری زندگی ایمانداری سے کام کیا ہے اور سیاست میں آکر پیسہ نہیں بنایا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے سائیڈ پر لگانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن میں سرخرو ہوں گا'۔

ایک سوال پر جہانگیر ترین نے کہا کہ 'میں وزیر اعظم عمران خان کے دفتر میں نہیں جاتا اس لیے مجھے نہیں معلوم کہ کون سازش کر رہا ہے'۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض نے کہا کہ 'ہم ریاست مدینہ میں عمران خان سے انصاف مانگ رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم سب سمجھتے ہیں کہ جہانگیر ترین کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، بات آگے نہ بڑھائیں، اگر یہی رویہ رکھا تو ہم کوئی قدم اٹھا سکتے ہیں، جبکہ ہم آخری بار عمراں خان صاحب آپ سے مخاطب ہو رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے نے جہانگیر ترین، اہل خانہ کے خلاف غیر ملکی اثاثوں کی تحقیقات کا آغاز کردیا

ضمانت میں توسیع

قبل ازیں بینکنگ جرائم کورٹ کے جج امیر محمد خان نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

دوران سماعت جہانگیر ترین کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے تاخیر سے طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا، ایک دن کے نوٹس پر ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور علی ترین کو طلب کیا۔

انہوں نے کہا کہ پیر کے روز ایف آئی اے کو جواب جمع کرا دیں گے۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین اور علی ترین نے ابھی تک ڈیٹا فراہم نہیں کیا، دونوں جیسے ہی ریکارڈ دیں گے تفتیش مکمل کر لیں گے۔

اس موقع پر جج امیر محمد خان نے استفسار کیا کہ عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق ایف آئی اے نے اعتراض اٹھایا تھا۔

وکیل جہانگیر ترین نے کہا کہ اس کیس کو سننے کا اختیار اسی عدالت کا ہے۔

بینکنگ جرائم کورٹ نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کر دی۔

عدالت نے ایف آئی اے کو ہدایت کی وہ جلد از جلد تفتیش مکمل کرے۔

یہ بھی پڑھیں: انکوائری کیلئے شفاف ٹیم بنائیں جو متنازع نہ ہو، کسی کی فون کال پر کام نہ کرے، جہانگیر ترین

پس منظر

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف مالیاتی فراڈ اور منی لانڈرنگ کا مقدمات درج کیے تھے۔

دستاویزات کے مطابق پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 406، 420 اور 109 جبکہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت 2 علیحدہ مقدمات درج کیے گئے۔

ایف آئی آر کے مطابق انکوائری کے دوران جہانگیر ترین کی جانب سے سرکاری شیئر ہولڈرز کے پیسے کے غبن کی سوچی سمجھی اور دھوکہ دہی پر مبنی اسکیم سامنے آئی جس میں جہانگیر ترین کی کمپنی جے ڈی ڈبلیو نے دھوکے سے 3 ارب 14 کروڑ روپے فاروقی پلپ ملز لمیٹڈ (ایف پی ایم ایل) کو منتقل کیے جو ان کے بیٹے اور قریبی عزیزوں کی ملکیت ہے-

جس کے بعد جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین نے لاہور کی سیشن کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کرلی تھی۔

جہانگیر ترین اور علی ترین نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ایف آئی اے نے جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کیا جبکہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا لیکن ایف آئی اے نے بے بنیاد مقدمے میں نامزد کر دیا۔

عدالت نے درخواست قبول کرتے ہوئے دونوں کی عبوری ضمانت منظور کرلی تھی اور ایف آئی اے سے 10 اپریل تک مقدمے کا مکمل ریکارڈ طلب کیا تھا۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 21 فروری 2020 کو ملک بھر میں چینی کی قیمت میں یکدم اضافے اور اس کے بحران کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی۔

کمیٹی نے 4 اپریل کو اپنی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ چینی کی برآمد اور قیمت بڑھنے سے سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین کے گروپ کو ہوا جبکہ برآمد اور اس پر سبسڈی دینے سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین سمیت کسی کو ٹارگٹ نہیں کیا جارہا، نہ تحفظ دیا جارہا ہے، شہزاد اکبر

انکوائری کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق جنوری 2019 میں چینی کی برآمد اور سال 19-2018 میں فصلوں کی کٹائی کے دوران گنے کی پیدوار کم ہونے کی توقع تھی اس لیے چینی کی برآمد کا جواز نہیں تھا جس کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

جس کے بعد 21 مئی کو حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک آڈٹ کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظرعام پر لائی تھی جس کے مطابق چینی کی پیداوار میں 51 فیصد حصہ رکھنے والے 6 گروہ کا آڈٹ کیا گیا جن میں سے الائنس ملز، جے ڈی ڈبلیو گروپ اور العربیہ مل اوور انوائسنگ، 2 کھاتے رکھنے اور بے نامی فروخت میں ملوث پائے گئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے 7 جون کو شوگر کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں چینی اسکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف سفارشات اور سزا کو منظور کرتے ہوئے کارروائی کی ہدایت کی تھی۔

جہانگیر ترین جون میں ہی خاموشی کے ساتھ انگلینڈ روانہ ہو گئے تھے، وہ انکوائری کمیشن کی جانب سے چینی بحران کی فرانزک آڈٹ رپورٹ جاری کرنے سے قبل ہی ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

بعد ازاں کئی ماہ انگلینڈ میں قیام کے بعد نومبر میں وطن واپس آئے تھے اور واپسی پر لاہور میں علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے بتایا تھا کہ وہ علاج کے لیے بیرون ملک گئے تھے اور میں اس مقصد سے گزشتہ 7 سال سے بیرون ملک جا رہا ہوں، علاج مکمل ہونے کے بعد اب وطن واپس آ گیا ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں