احتساب عدالت نے چوہدری برادران کے خلاف انکوائری بند کرنے کا ریفرنس منظور کرلیا

اپ ڈیٹ 03 مئ 2021
نیب نے چوہدری برادران کے خلاف انکوائریاں بند کرانے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا تھا — فائل فوٹو / ڈان
نیب نے چوہدری برادران کے خلاف انکوائریاں بند کرانے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا تھا — فائل فوٹو / ڈان

لاہور کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویز الہٰی اور ان کے خاندان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ انکوائری بند کرنے کا ریفرنس منظور کر لیا۔

احتساب عدالت نے نیب انکوائری بند کرنے کے حوالے سے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نیب کی انکوائری بند کرنے کہ استدعا منظور کر لی۔

نیب نے چوہدری برادران کے خلاف انکوائریاں بند کرانے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا تھا اور ریکارڈ اور تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی تھی۔

عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں 6 مئی کو نیب کے تفتیشی کو طلب کر لیا۔

نیب لاہور نے چوہدری شجاعت حسین، چوہدری سالک حسین، چوہدری شافع حسین کے خلاف انکوائری بند کرنے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا تھا۔

نیب نے چوہدری پرویز الہٰی اور ان کی اہلیہ، مونس الہٰی، راسخ الہٰی اور مزید 2 خواتین کے خلاف بھی انکوائری بند کرنے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: چوہدری برادران کے خلاف انکوائری بند کرنے کی درخواست پر نیب کو جواب جمع کرانے کی ہدایت

نیب پراسیکیوٹر اسد اللہ اعوان نے کہا کہ نیب چوہدری شجاعت حسین اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات انکوائری کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری برادران کے خلاف تین مختلف انکوائریاں نیب میں زیر التوا تھیں دوران تفتیش چوہدری شجاعت حسین اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے شواہد موصول نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین پر بطور وفاقی وزیر آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کا الزام تھا جبکہ چوہدری پرویز الٰہی پر بطور اسپیکر پنجاب اسمبلی آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کا الزام تھا۔

نیب پراسیکیوٹر کے مطابق اس کے علاوہ چوہدری پرویز الہٰی پر بطور لوکل گورنمنٹ وزیر غیر قانونی تعیناتیوں کا الزام بھی تھا۔

خیال رہے کہ 6 مئی 2020 کو چوہدری برادران نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کے اختیارات کے غلط استعمال اور اپنے خلاف 20 سالہ پرانی 3 تحقیقات کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ میں وکیل امجد پرویز کے توسط سے دائر 3 ایک جیسی درخواستوں میں مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں نے مؤقف اپنایا تھا کہ سال 2000 میں مذکورہ بیورو کے چیئرمین نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت درخواست گزاروں کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال، آمدن سے زائد اثاثے سے متعلق انکوائریوں کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کی احتساب عدالت سے چوہدری برادران کے خلاف انکوائری بند کرنے کی استدعا

یاد رہے کہ چوہدری برادران کے خلاف 4 جنوری 2000 کو تفتیش شروع کی گئی تھی جبکہ جولائی 2015 میں نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں زیر التوا 179 مقدمات پیش کیے تھے جن میں ایک یہ مقدمہ بھی تھا۔

اس کے علاوہ چوہدری پرویز الہٰی اور چوہدری شجاعت حسین پر 2000 میں 28 پلاٹس کی غیر قانونی خریداری پر اس وقت کے ڈپٹی چیئرمین نیب میجر جنرل (ر) عثمان نے انکوائری کی منظوری دی تھی۔

تاہم کئی سال التوا کا شکار رہنے کے بعد 2017 میں دوبارہ انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا جس کے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین کے خلاف کوئی بھی دستاویزی یا زبانی شواہد نہیں ملے۔

اس کے بعد لاہور کی احتساب عدالت نے دونوں کے خلاف نیب انکوائری بند کرنے کی منظوری دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں