کورونا وائرس سے معمولی حد تک بیمار ہونے والے افراد کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی میل مین اسکول آف پبلک ہیلتھ کی برازیل میں ہونے والی اس تحقیق نے بتایا کہ کووڈ 19 کے شکار افراد میں ڈپریشن، ذہنی بے چینی اور ذہنی صدمے جیسے امراض کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کی علامات والی بیماری کا سامنا کرنے والے افراد کو نفیساتی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

طبی جریدے پروگریس این نیورو سائیکوفارما لوجی اینڈ بائیولوجیجکل سائیکاٹری میں شائع تحقیق میں ذہنی علامات کے خطرے پر روشنی ڈالی گئی۔

محققین نے بتایا کہ زیادہ تر افراد میں کووڈ 19 کی شدت معمولی ہوتی ہے اور انہیں کافی وقت تک گھر میں الگ تھلگ رہنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے کے بعد مریضوں کو نفسیاتی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے جو اس بیماری کا ہی حصہ ہوتی ہیں۔

اس تحقیق میں برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو میں رہنے والے 18 سال سے زائد عمر کے افراد کے نمونے حاصل کیے گئے جن میں کووڈ 19 کی مشتبہ علامات کو دریافت کیا گیا تھا۔

ان مریضوں کا علاج گھروں میں طبی ماہرین کی نگرانی میں ہوا تھا اور جن کا ٹیسٹ مثبت آیا ان میں سے بیشتر میں بیماری کی شدت معمولی تھی۔

ان افراد میں نفسیاتی علامات کی موجوگی کا جائزہ 2 ماہ بعد لیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈپریشن، ذہنی بے چینی اور صدمے کو رپورٹ کرنے والے افراد کی تعداد بالترتیب 26 فیصد، 22 فیصد اور 17 فیصد تھی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کوڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے افراد میں صحتیابی کے بعد ذہنی علامات کی شرح زیادہ ہوتی ہے، ان افراد کی جانب سے بھی ڈپریشن، ذہنی بے چینی اور صدمے کو عام رپورٹ کیا جاتا ہے۔

محققین کے مطابق مریضوں کی ذہنی صحت کا خیال رکھنا ان میں ذہنی مسائل کے مسائل کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ علم ہوسکے کہ کونسے ذہنی میکنزمز کا تعلق کووڈ 19 اور ذہنی صحت کے مسائل سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ طبی اداروں کو کووڈ 19 کی وبا کے نتیجے میں لوگوں میں ذہنی مسائل کے بحران کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں