مشرق وسطیٰ میں وسیع پیمانے پر جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 13 مئ 2021
غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے —فوٹو: اے ایف پی
غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے —فوٹو: اے ایف پی

مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں اور حماس کے راکٹ کی وجہ سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال 'وسیع پیمانے پر جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے'۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ٹورویننس لینڈ نے کہا کہ 'اس آگ کو فورا روکنا ہوگا کیونکہ ہم ایک وسیع پیمانے پر جنگ کے آغاز کی طرف بڑھ رہے ہیں'۔

مزیدپڑھیں: ہم غزہ اور فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعظم

اقوام متحدہ کے مندوب نے تمام فریقین کو عدم استحکام کی ذمہ داری قبول کرنے پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ غزہ میں جنگ کی قیمت تباہ کن ہے اور اس کے نتائج عام لوگ ادا کررہے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ امن کی بحالی کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور اب یہ تشدد بند ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے بریفنگ میں کہا کہ اقوام متحدہ اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تشدد کے پھیلنے پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے اور 'بچوں اور عام فلسطینی شہریوں کی پریشان کن تصاویر منظر عام پر آرہی ہیں'۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے جو مشرق وسطی میں فلسطینی مہاجرین کی مدد کرتی ہے، نے بچوں پر اسرائیلی فوجیوں کے مظالم کے اثرات پر 'گہری تشویش' کا اظہار کیا اور فریقین سے زیادہ سے زیادہ پرسکون رہنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے، 9 بچوں سمیت 25 جاں بحق

یو این آر ڈبلیو اے نے ایک بیان میں کہا کہ بچوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت ان کی حفاظت کی جانی چاہیے اور ان کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرنے والے ذمہ داروں کو واضح شواہد کی بنیاد پر مکمل طور پر جوابدہ ہونا چاہیے۔

او سی ایچ اے نے یہ بھی کہا کہ خطے میں اسرائیل کی جانب سے بڑھتی ہوئی کشیدگی سے 'پہلے ہی کی ناقص انسان دوست' کی حالت خراب ہونے کا خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر غزہ میں جہاں صحت کے شعبے کو کووڈ 19 وبائی امراض کا سامنا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ فوری طور پر تشویش کی بات یہ ہے کہ غزہ کا واحد پاور پلانٹ اس ہفتے کے آخر تک ایندھن کی کمی کی وجہ سے بند ہوجائے گا جس سے اہم خدمات کی فراہمی کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔

خیال رہے کہ 7 مئی کو مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصیٰ میں دوران عبادت رات کے وقت اسرائیلی فورسز کے حملے میں 205 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 'یوم یروشلم' کے موقع پر اسرائیلی فورسز کے تازہ حملے، مزید درجنوں فلسطینی زخمی

بعدازاں 9 مئی کو بھی بیت المقدس میں مسجد اقصٰی کے قریب ایک مرتبہ پھر اسرائیلی فورسز کی پُر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔

مسجد الاقصیٰ میں اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہریوں کے زخمی ہونے کے بعد حماس نے اسرائیل میں درجنوں راکٹس فائر کیے تھے جس میں ایک بیرج بھی شامل تھا جس نے مقبوضہ بیت المقدس سے کہیں دور فضائی حملوں کے سائرن بند کردیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر حملہ، سعودیہ، یو اے ای کا اظہارِ مذمت

اسرائیل نے راکٹ حملوں کو جواز بنا کر جنگی طیاروں سے غزہ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں حماس کے کمانڈر سمیت 25 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

اسرائیل کی جانب سے خان یونس، البوریج کیمپ اور الزیتون کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

اسرائیلی حملوں سے متعلق فلسطینی محکمہ صحت نے بتایا تھا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں میں 9 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 106 افراد زخمی ہوئے ان میں سے زیادہ تر بچے آپس میں رشتہ دار ہیں۔

علاوہ ازیں غزہ پر اسرائیلی بمباری تاحال جاری ہے اور خبر فائل ہونے تک 13 بچوں سمیت جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 43 ہوگئی تھی۔

مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں جمعہ (7 مئی) سے جاری پرتشدد کارروائیاں سال 2017 کے بعد بدترین ہیں جس میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے مشرقی یروشلم میں شیخ جراح کے علاقے سے متعدد فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں نے مزید کشیدگی پیدا کی۔

اس کیس میں فلسطینیوں کی جانب سے دائر اپیل پر پیر کو سماعت ہونی تھی جسے وزارت انصاف نے کشیدگی کے سبب مؤخر کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں