حکومت کا اعلیٰ پیداوار والی فصلوں پر تحقیق کیلئے فنڈز مختص کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 25 مئ 2021
وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا — فائل فوٹو / اے پی پی
وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا — فائل فوٹو / اے پی پی

وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 22-2021 کے بجٹ میں اعلیٰ پیداوار والی فصلوں کے لیے فنڈز مختص کرے گی تاکہ بڑھتی ہوئی مقامی طلب کو پورا اور بنیادی غذائی اجناس کی درآمد پر انحصار کو کم کیا جاسکے۔

بجٹ سے قبل قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) نے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام اور وزیر صنعت خسرو بختیار پر مشتمل 2 رکنی سب کمیٹی تشکیل دے دی، جو خوردنی تیل سمیت دیگر بنیادی غذائی اجناس کی درآمد پر انحصار کو کم کرنے کے لیے متبادل ذرائع تلاش کرکے طویل مدتی انتظام کرنے کے لیے کام کرے گی۔

یہ فیصلہ وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں ہوا۔

یہ پینل خوردنی تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں نمایاں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے تشکیل دیا گیا ہے۔

شوکت ترین نے اجلاس کو بتایا کہ وہ موجودہ تحقیقی اداروں کو اپ گریڈ کرنے اور متبادل اعلیٰ پیداوار والی فصلوں سے متعلق مشورہ دینے کے لیے جدید ریسرچ فیسیلیٹیز کے قیام کے لیے آئندہ بجٹ میں فنڈز مختص کرنے کی حمایت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ میں انقلاب کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے اور حکومت ہر شعبے میں جدید رجحانات کو فروغ دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتیں 7 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

چکن کی قیمت کے موجودہ رجحان کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ قیمت میں اضافہ طلب و رسد کے فرق کی وجہ سے ہے، پولٹری کی بیماری اور کووڈ 19 کی وجہ سے پولٹری فارمز کے نقصانات کے باعث رسد متاثر ہوئی ہے۔

وزیر خزانہ مسابقتی کمیشن پاکستان کے چیئرپرسن راحت کونین حسان سے چکن کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے انکوائری رپورٹ کی تفصیلات طلب کرلیں۔

راحت کونین حسان نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ تحقیقاتی عمل جلد مکمل کیا جائے گا اور کارروائی کے لیے انکوائری رپورٹ متعلقہ محکموں اور صوبوں کو فراہم کی جائے گی۔

شوکت ترین نے اس عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوروی کے تدارک کے اقدمات کی ضرورت پر زور دیا۔

وفاقی وزیر سید فخر امام نے کمیٹی کو رواں مالی سال میں ملک میں گندم کی رسد کو مستحکم رکھنے کے حوالے سے 40 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کے بارے میں بریفنگ دی۔

انہوں نے ملک بھر میں گندم کے ذخائر میں اضافے کے حوالے سے زیر غور مختلف تجاویز سے بھی آگاہ کیا تاکہ ملک بھر میں گندم کی رسد اور قیمتوں کو مستحکم رکھا جاسکے۔

مزید پڑھیں: ملک میں کپاس کی پیداوار 30 سال کی کم ترین سطح پر آگئی

وزیر خزانہ نے صوبائی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ سبسڈی کی قیمت پر گندم کی یومیہ ریلیز کو یقینی بنایا جائے۔

این پی ایم سی کے اجلاس میں بنیادی غذائی اجناس بالخصوص آٹا، چینی، خوردنی تیل و گھی، دالوں اور چکن کی گزشتہ ہفتہ کے دوران قیمتوں کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی کو قیمتوں کے حساس اعشاریہ (ایس پی آئی) کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وزارت خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے 7 اشیا کی قیمتوں میں کمی جبکہ 19 میں استحکام رہا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار، معاون خصوصی برائے خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری قومی غذائی تحفظ و تحقیق، صوبائی حکومتوں کے چیف سیکریٹریز، شماریات بیورو کے رکن، سی سی پی کی چیئرپرسن، ایم ڈی یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے علاہ متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔


یہ خبر 25 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں