موساد کے نئے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کون ہیں؟

03 جون 2021
ایجنٹ بھرتی کرنے میں مہارت رکھنے والے ڈیوڈ بارنیا نے موساد کے نئے سربراہ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے— فوٹو بشکریہ جے این ایس
ایجنٹ بھرتی کرنے میں مہارت رکھنے والے ڈیوڈ بارنیا نے موساد کے نئے سربراہ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے— فوٹو بشکریہ جے این ایس

ایران اور حزب اللہ کے خلاف ایجنٹ بھرتی کرنے میں مہارت رکھنے والے ڈیوڈ بارنیا نے موساد کے نئے سربراہ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ڈیوڈ بارنیا اس سے قبل موساد کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر فائض تھے اور اب انہوں نے سابق سربراہ جوزف کوہن کی جگہ سنبھال لی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم نے 2018 میں متحدہ عرب امارات کا خفیہ دورہ کیا، رپورٹ

جوزف کوہن پانچ سال تک خفیہ ایجنسی کے سربراہ کے عہدے پر تعینات رہے اور اسرائیلی وزیر اعظم نے ان کی جگہ بارنیا کی تقرری کا اعلان کیا تھا۔

جوزف کوہن کے دور کو اسرائیل کے لیے انتہائی کامیاب دور قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ اس پانچ سال دور میں اسرائیل نے عرب ریاستوں تک رسائی حاصل کرتے ہوئے تیزی سے اپنے تعلقات استوار کیے جس کے نتیجے میں کئی ملکوں نے صہیونی ریاست کو تسلیم کر لیا۔

اگر بارنیا کی بات کی جائے تو انہوں نے تل ابیب کے ملٹری بورڈنگ اسکول میں تعلیم حاصل کی اور 1983 میں اسرائیلی فوج میں شامل ہو گئے۔

فوج سے نکلنے کے بعد تعلیم مکمل کرنے کے لیے 1989 سے 1992 تک امریکا میں رہے جس کے بعد انہوں نے فنانس میں ایم بی اے کی ڈگری بھی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: موساد کا سابق ایجنٹ پہلی مرتبہ عرب ممالک کیلئے اسرائیل کا سفیر مقرر

موساد کے نئے سربراہ نے ڈگری کی تکمیل کے بعد انویسٹمنٹ کمپنی میں نوکری کی اور پھر ایک نجی کمپنی سے بزنس منیجر اور ماہر کی حیثیت سے منسلک رہے۔

وہ 1996 میں 'کیس آفیسر' کی حیثیت سے موساد کا حصہ بنے، 2013 سے 2019 تک وہ زومیٹ ڈویژن کے سربراہ رہے جو اینٹس کو بھرتی اور ان کو کام تفویض کرنے کی ذمے دار ہے۔

موساد کو دوسرا اہم ترین عہدہ حاصل کرنے سے قبل 6سال کے دوران زومیٹ کمانڈر ایران اور حماس سمیت موساد کے اہم اہداف کے خلاف ایجنٹس کو کام سونپنے کی اہم ترین ذمے داری انجام دے رہے تھے۔

ایران نے اپنے جوہری سائنسدان اور فوجی کمانڈرون کی موت کے قتل کا ذمے دار موساد کو قررا دیا ہے جبکہ ان کا ماننا ہے کہ یورینیم افزودگی کی سہولت کو سبوتاژ کرنے میں بھی اسرائیل ملوث ہے لیکن اسرائیل الزام عائد کرتا رہا ہے کہ ایران کے اس پروگرام کا مقصد ایٹمی ہتھیار بنانا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کا متحدہ عرب امارات کا دورہ

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اس تقرری کے بعد موساد اور اسرائیلی ریاست کامیابی کی جانب اپنا سفر جاری رکھ سکیں گے تاکہ اسرائیل کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے جبکہ وہ ایران کو نوکلیئر ہتھیار اور بم بنانے سے باز رکھ سکیں گے۔

نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال دسمبر میں ہی ڈیوڈ بارنیا کے نام کا انتخاب کر لیا تھا لیکن اس کو خفیہ رکھا گیا کیونکہ انہیں قانونی تحفظات لاحق تھے کہ آیا ایک عبوری حکومت کو موساد ڈائریکٹر کے عہدے پر کسی کا تقرر کرنے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔

تاہم حال ہی میں اٹارنی جنرل اویچے مینڈل بلٹ نے وزیراعظم کو بتایا کہ تقرری کی اہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

اسرائیل کے صدر ریووین ریولین اور وزیر دفاع بینی گانٹز نے موسال کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے پر بارنیا کو مبارکباد دی۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کا 'عرب-اسرائیل معاہدوں' کے خلاف احتجاج کا اعلان

موساد کے نئے سربراہ ایران کے جوہری ہتھیاروں اور حماس کا خاتمہ کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور اس کا ببانگ دہل اعلان بھی کر چکے ہیں۔

منگل کو تقریب حلف برداری کے بعد خطاب کرتے ہوئے بارنیا نے کہا کہ ہمیں شدید سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے اور اس میں ایران سرفہرست ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے یہ واضح اور واشگاف الفاظ میں کہنا ہو گا کہ ایران اس وقت عالمی تحفظ کے زیر سایہ جوہری پروگرام پر کام کررہا ہے، ایران تباہ کن ہتھیار بنانے کے منصوبے کی جانب گامزن ہے۔

انہوں نے وعدہ کیا کہ موساد کے ہتھیار مکمل طاقت کے ساتھ ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف کام کرتے رہیں گے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل سے تعلقات، بحرین کے بعد کون؟ نشانہ ایران یا کوئی اور؟

اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی ایران سے اسرائیلی ریاست کو لاحق خطرے کے پیش نظر امریکا تک سے ٹکر لینے کا عندیا دے دیا تھا۔

نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل کو ’امریکا سے تعلقات میں دراڑیں پڑنے اور ایران سے لاحق خطرے کے خاتمے میں سے کسی ایک کے انتخاب کا چیلنج درپیش ہوا تو وہ اپنے عظیم دوست سے بھی ٹکر لے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں