ویکسینیشن نہیں ہوئی اس لیے ہم ریڈ لسٹ میں ہیں، سید مراد علی شاہ

اپ ڈیٹ 06 جون 2021
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں شہریوں کی تکالیف کا اندازہ ہے اور اس پر معذت بھی کرتا ہوں۔ 
--- فوٹو: ڈان نیوز
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں شہریوں کی تکالیف کا اندازہ ہے اور اس پر معذت بھی کرتا ہوں۔ --- فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر کہا ہے کہ ہم ریڈ لسٹ میں اس لیے شامل ہیں کیونکہ ہمارے یہاں ویکسینیشن نہیں ہوئی ہے۔

کراچی میں ایکسپو سینٹر کے ہال تھری میں کورونا ویکسینیشن کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے عوام کو ویکسینیشن کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ویکسینیشن کرائیں تاکہ ہم دوبارہ نارمل زندگی کی جانب لوٹ سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں 3 سال کی عمر کے بچوں کے لیے کووڈ 19 ویکسین کی منظوری

علاوہ ازیں انہوں فرنٹ لائن طبی عملے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈیڑھ سال سے مسلسل خدمات انجام دے رہیں اور 90 فیصد سے زائد طبی عملے کو ویکسینیشن کراچکے ہیں۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ویکسینیشن میں سب کا فائدہ ہے جس کی بدولت کاروباری سرگرمیاں بحال ہوسکیں گی۔

دوران گفتگو انہوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ میں ویکسینیشن کی دونوں ڈوز لے چکا ہوں لیکن اس کے باوجود ماسک پہنتا ہوں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ویکسینیشن لگانے کے بعد بھی کورونا سے متعلق ایس او پیز پر عمل درآمد ضرور کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صوبے میں کم از کم 3 کروڑ لوگوں کو ویکسینیشن کروانی ہے۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو کہا کہ وہ حکومت کے سفیر بن کر لوگوں کے پاس جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ویکسین لگوائیں۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں شہریوں کی تکالیف کا اندازہ ہے اور اس پر معذرت بھی کرتا ہوں۔

مزید پڑھیں: پاکستان ویکسینیشن کرنے والے سرفہرست 30 ممالک میں شامل ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان

ایک سوال کے جواب میں سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر اسکول کھولنا ہیں تو تمام اساتذہ کو ویکسینیشن لگانا ضروری ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سرکاری ملازمین جون میں ویکسینیشن کروا لیں اگر انہوں نے ویکسین نہیں لگوائیں تو ان کی تنخواہیں روکیں گے جبکہ محکمہ پولیس کے 75 فیصد افراد کو ویکسینیشن کرائی جا چکی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پرائیوٹ سیکٹر سے بھی درخواست کروں گا کہ وہ اسی طرح کے اقدامات اٹھائے۔

انہوں نے اہل کراچی کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ صوبائی حکومت کی مدد کریں تاکہ جلد از جلد بحالی کی طرف جائیں۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں گزشتہ روز 13 ہزار 536 ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 722 افراد کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔

مزید پڑھیں: 'کورونا کی کم شرح والے اضلاع میں تعلیمی ادارے 7 جون سے کھول دیے جائیں گے'

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اس وقت صوبے میں کورونا کے 23 ہزار 682 مریض زیر علاج ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ سندھ کے 859 کورونا کے مریضوں کی حالات تشویشناک ہے جبکہ 81 وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے 22 ہزار 741 مریض گھروں، 25 آئسولیشن سینٹر اور 916 ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسکول کھولنا ہیں تو اسکولز کے سارے عملے کو ویکسینیشن لگوانا لازمی ہے اور اسی طرح تمام دکاندار کو ویکسین کرانا ہوگی اور دُکان پر ثبوت بھی رکھنا ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے جب سے سندھ کو کوئی اسکیم نہیں دی گئی۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے آخری سال میں سندھ میں 27 اسکیمیں تھیں اور 27 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی اسکیموں میں بتدریج کمی لائی گئی اور اس سال سندھ کے لیے صرف 6 اسکیمیں رکھی گئیں اور وفاق کی جانب سے صرف 5 سے 6 ارب روپے فراہم کرنے کا عندیہ دیا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاق، پنجاب کو سڑکیں بنانے کے لیے 72 ارب روپے دے رہی ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پنجاب میں ہی ساری موٹر ویز بنائی گئی، کراچی سے لاہور موٹر وے کی بات ہوتی ہے لیکن سکھر سے حیدرآباد کے موٹر ویز بنانے کے لیے وفاق گزشتہ 4 سال سے کہہ رہا ہے کہ پبلک پارٹنرشپ سے بنوائیں گے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ وفاق، سندھ کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہا ہے؟

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امسال وفاق نے سندھ کے لیے کوئی نئی اسکیم نہیں رکھی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے وفاق کو لکھے گئے مراسلے میں واضح کیا تھا کہ قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس سال میں دو مرتبہ ہونا چاہیے اور آئین میں بھی لکھا ہے لیکن بجٹ سے دو دن پہلے این ای سی کا اجلاس کرکے کیا فائدہ ہوگا؟

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سرکاری اداروں کی عمارتوں کی تعمیرات کے ادارے پاک ڈبلیو ڈی کو کام دیا ہے کہ سندھ میں ضلع بدین کی فلاں گلی کی فلاں نالی بنا دیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گرین لائن تو پچھلی حکومت بنا کر گئی تھی اور جب یہ کراچی آئے تو کہتے تھے 3 ماہ میں مکمل کردیں گے جبکہ تین سال ہوگئے ہیں لیکن کچھ نہیں ہوا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاق نے کرپشن کے نئے راستے کھول دیے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ جس کسی کو احتجاج کرنا ہے وہ کرے لیکن پر امن طریقے سے کرے جو ان کا حق ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر پولیس 6 بجے کے بعد کاروبار بند کرواتی تو صحیح کام کررہی ہے لیکن ہم آہستہ آہستہ بندش کھولنے کی طرف جا رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں