شوگر اسکینڈل تحقیقات: ‘حمزہ شہباز نے بینک ڈپازٹ سے لاعلمی کا اظہار کردیا'

اپ ڈیٹ 25 جون 2021
گزشتہ ہفتے شہباز شریف بھی اسی تحقیقات میں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ فائل فوٹو:ڈان نیوز
گزشتہ ہفتے شہباز شریف بھی اسی تحقیقات میں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ فائل فوٹو:ڈان نیوز

لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے صاحبزادے اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے شوگر اسکینڈل سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقات میں پیش ہو کر تفتیش کاروں کے سوالات کے جواب دیے۔

اپنے والد کی طرح پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں اور صوبائی قانون سازوں کے ساتھ ٹی ایم ایل روڈ پر ایف آئی اے کے صوبائی ہیڈ کوارٹر پہنچے تاکہ وہ اپنے اور اپنے خاندان کے افراد پر شوگر اسکینڈل میں 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات میں اپنا بیان قلمبند کراسکیں۔

گزشتہ ہفتے شہباز شریف بھی اسی تحقیقات میں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے تھے اور اپنا بیان قلمبند کرایا تھا جس پر ایف آئی نے ان کے بیان کو 'غیر اطمینان بخش' قرار دیتے ہوئے انہیں دوبارہ طلب کرنے کا اشارہ دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تفتیش کاروں کے سوالات کے جواب میں حمزہ شہباز نے معاملے سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا، جب ان سے سوال کیا گیا کہ وہ بتائیں کہ کس نے ان کے اور ان کے عملے کے اکاؤنٹس میں کثیر رقم جمع کرائی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کے اور شوگر ملز کے کم درجے کے عملے کے اکاؤنٹس میں کس نے بڑی رقم جمع کرائی تھی۔

انہوں نے تفتیش کاروں کو کہا کہ 'میں سیاست میں مصروف تھا اور مجھے نہیں معلوم کہ میرے اکاؤنٹ میں رقم کس نے جمع کروائی ہے، میں رمضان شوگر ملز کا چیف ایگزیکٹو آفیسر ہوں لیکن مجھے اندازہ نہیں ہے کہ ملز کے ’کلرکس اور چپڑاسی‘ کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے کس نے جمع کروائے ہیں'۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور

حمزہ شہباز نے کہا کہ ایف آئی اے کے تفتیش کاروں کو مطمئن کرنا ان کی ذمہ داری نہیں ہے کہ ملز کے کم درجے کے اسٹاف اکاؤنٹس میں رقم کس نے جمع کروائی۔

اپنے چھوٹے بھائی سلیمان شہباز اور رمضان شوگر ملز کے ملازمین کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں حمزہ شہباز نے کہا کہ انہیں اس بارے میں بھی کوئی معلومات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'رمضان شوگر ملز کے ڈائریکٹر سلیمان شہباز اور نہ ہی خاندان کے کسی اور فرد کے بیرون ملک اثاثے ہیں'۔

انہوں نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ان کی قانونی ٹیم عدالتوں میں ان الزامات کا جواب دیں گی۔

اینٹی منی لانڈرنگ اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) قانون کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ 'میں نے ابھی تک ان کا مطالعہ نہیں کیا ہے'۔

ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر محمد رضوان کی قیادت میں تفتیش کاروں کی ٹیم نے حمزہ شہباز سے تقریباً ایک گھنٹے تک سوالات کیے۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کا درخواست ضمانت پر جلد سماعت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

اس کیس میں دونوں والد اور صاحبزادے 10 جولائی تک ضمانت قبل از گرفتاری پر ہیں۔

حمزہ شہباز کا دعویٰ ہے کہ نیب بھی ان ہی الزامات پر ان کی تحقیقات کررہا ہے۔

حمزہ شہباز کے وکیل عطا تارڑ نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کے مشیر شہزاد اکبر براہ راست اس کیس کی نگرانی کر رہے ہیں۔

ایف آئی اے کے چارج شیٹ کے مطابق 'اس کے مصدقہ شواہد موجود ہیں کہ 25 ارب ڈالر سے زائد کی رقم رمضان شوگر ملز، العربیہ شوگر ملز اور جعلی کمپنیوں کے چپڑاسیوں اور کلرکس کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کرائی گئی تھی'۔

تبصرے (0) بند ہیں