عاصمہ رانی قتل کیس میں مجرم کو سزائے موت سنادی گئی

اپ ڈیٹ 25 جون 2021
عاصمہ ایوب میڈیکل کمپلیکس میں میڈیکل کے تیسرے سال کی طالبہ تھیں—فائل فوٹو: سوشل میڈیا
عاصمہ ایوب میڈیکل کمپلیکس میں میڈیکل کے تیسرے سال کی طالبہ تھیں—فائل فوٹو: سوشل میڈیا

پشاور: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ پشاور نے میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کے قتل کے الزام میں مرکزی ملزم کو سزائے موت سنادی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اشفاق تاج نے محفوظ کردہ فیصلہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر سینٹرل جیل کے اندر سنایا۔

ایوب میڈیکل کمپلیکس میں میڈیکل کے تیسرے سال کی طالبہ عاصمہ رانی کو 28 جنوری 2018 کو رشتے سے انکار پر کوہاٹ کے 'کے ڈی اے' پولیس اسٹیشن کی حدود میں قتل کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عاصمہ رانی قتل ازخود نوٹس: ’مفرور ملزم کیلئے ہمدردی کی گنجائش نہیں‘

جج نے ملزم کی موجودگی میں مختصر فیصلہ سنایا۔

فیصلے میں جج نے کہا کہ مجاہد آفریدی قتل کا مجرم پایا گیا ہے اس لیے اسے سزائے موت سنائی جاتی ہے۔

عدالت نے ملزم پر 3 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا اور 20 لاکھ روپے ہرجانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا۔

عدالتی فیصلے پر عاصمہ رانی کے اہلِ خانہ نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ساڑھے 3 سال سے انصاف کے منتظر تھے اور بالآخر انصاف ہوگیا۔

مزید پڑھیں:عاصمہ رانی قتل کیس کا ملزم ایک اور قتل کے مقدمے میں نامزد

عاصمہ رانی کے بڑے بھائی نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'جب ہماری بہن کا قتل ہوا ہم مکمل طور پر مایوس ہوگئے تھے اور انصاف کی دہائیاں دیں لیکن آج ہم مطمئن ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے عدلیہ، پولیس اور حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔

عاصمہ رانی قتل کیس

خیال رہے کہ 28 جنوری 2018 کو خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی طالبہ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

ایس ایچ او کے ڈی اے تھانہ گل جانان کے مطابق کوتل ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی تھرڈ ائیر کی طالبہ عاصمہ چھٹیوں پر کوہاٹ آئی تھی جہاں انہیں اس وقت انہیں گولیوں سے نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی بھابھی کے ساتھ رکشہ میں گھر پہنچی تھیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ عاصمہ کے گھر پہنچنے سے قبل ہی ملزم مجاہد اپنے ساتھی صادق کے ساتھ گھر کے باہر موجود تھا جس نے موقع پر ہی فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں عاصمہ کو 3 گولیاں لگیں جبکہ ملزمان فرار ہوگئے۔

میڈیکل کی طالبہ کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ ایک روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں