گورنر کے اعتراض کے باوجود پنجاب اسمبلی نے ایوان کے استحقاق کا بل دوبارہ منظور کرلیا

اپ ڈیٹ 04 اگست 2021
مسلم لیگ (ق) کے رکن صوبائی اسمبلی ساجد بھٹی نے اسی بل کو دوبارہ پیش کیا تھا—فائل فوٹو: اے پی پی
مسلم لیگ (ق) کے رکن صوبائی اسمبلی ساجد بھٹی نے اسی بل کو دوبارہ پیش کیا تھا—فائل فوٹو: اے پی پی

لاہور: پنجاب اسمبلی نے 29 جون کو منظورہ کردہ 'صوبائی اسمبلی (استحقاق) ترمیمی بل 2021' پر گورنر پنجاب کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے اسے دوبارہ متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومتی اور اپوزیشن بینچوں نے مشترکہ طور پر اس اقدام کی حمایت کی اور اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ 'چونکہ بل قانون بن چکا ہے اس لیے کسی بیوروکریٹ کو ایوان کا استحقاق مجروح کرنے کی جرات نہیں ہونی چاہیے'۔

قبل ازیں گورنر پنجاب محمد سرور نے بل کو آئین کی دفعات 10-اے اور 66(3) سے متصادم ہونے کی وجہ سے اسمبلی کو واپس بھجوادیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:گورنر پنجاب نے 'متنازع' استحقاق بل مسترد کردیا

اس بل میں صحافیوں کے لیے بھی اسی طرح کی سزائیں تجویز کی گئی تھیں لیکن احتجاج کے بعد ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ان شقوں کو خارج کردیا تھا۔

چنانچہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ق) کے رکن صوبائی اسمبلی ساجد بھٹی نے اسی بل کو دوبارہ پیش کیا جس کی تمام سیاسی جماعتوں نے حمایت کی۔

مذکورہ قانون سازی پر اراکین صوبائی اسمبلی کو مبارکباد دیتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اس بل کو باضابطہ قانون بننے کے لیے گورنر کے دستخط کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے سرکاری افسران کو خبردار کیا کہ اب کوئی بھی ایوان کا استحقاق مجروح کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔

مزید پڑھیں: بیوروکریٹس کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے نیا طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت

انہوں نے اراکین صوبائی اسمبلی کو یہ بھی کہا کہ اگر ڈپٹی کمشنر انہیں فون کال کریں تو اسے ٹیپ کیا جائے تا کہ ایوان بیوروکریسی کا رویہ دیکھ سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک 2 مثالیں قائم ہونے کے بعد بیوروکریٹس سیدھے ہوجائیں گے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے تذکرہ کیا کہ کس طرح پولیس بغیر کسی وارنٹ کے گوجرانوالہ کے رکن صوبائی اسمبلی کے گھر میں زبردستی گھس گئی تھی جبکہ ان کی والدہ سخت بیمار تھیں اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اگر استحقاق کمیٹی کے چیئرمین شکایت کرتے تو کوئی افسر پیش نہیں ہوتا یا وہ کمیٹی کے اختیار کو چیلنج کردیتے۔

ایوان میں اراکین کی جانب سے نعرے بازی پر انہوں نے کہا کہ وہ اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز کا اجرا یقینی بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے سے انکار

اسپیکر نے حکومت پر زور دیا کہ اچھا خاصہ وقت گزر چکا ہے اب ڈلیور کیا جائے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رکن سمیع اللہ نے کہا کہ گورنر نے بیوروکریسی کے دباؤ میں بل واپس بھیجا تھا۔

پیپلز پارٹی کے رکن نے کہا کہ سیاستدان سرکاری افسران کے کاموں میں سہولت کے لیے قانون نافذ کرتے ہیں اور وہی افسران سیاستدانوں کو ہدف بناتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں