نذیر چوہان کا جہانگیرترین گروپ سے لاتعلقی کا اعلان

اپ ڈیٹ 04 اگست 2021
نذیر چوہان کو ضمانت پر جیل سے رہا کردیا گیا—فوٹو: ڈان نیوز
نذیر چوہان کو ضمانت پر جیل سے رہا کردیا گیا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان نے جیل سے رہائی کے بعد سینئر رہنما جہانگیر ترین پر شدید تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کا جہانگیرترین گروپ سے کوئی تعلق نہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ نذیر چوہان کو وزیراعظم کے مشیر احتساب مرزا شہزاد اکبر کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا تاہم دونوں کے درمیان صلح کے بعد عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاہور: پی ٹی آئی کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان جیل سے رہا

جیل سے رہائی کے بعد صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نذیر چوہان نے کہا کہ اعلیٰ قیادت کا مشکور ہوں جس نے اس معاملے کا فوری نوٹس لیا۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی کا بھی مشکور ہوں کہ انہوں نے میرے لیے ایک مضبوط مؤقف اپنایا۔

نذیر چوہان نے بتایا کہ مرزا شہزاد اکبر نے میرے بیمار ہونے پر سب سے پہلے کال کی اور میرا حال چال پوچھا، شہزاد اکبر سے میں نے واضح طور پر معافی مانگی، شہزاد اکبر اور ان کے اہل خانہ سے شرمندہ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں شہزاد اکبر کی دل آزاری کی وجہ سے معذرت خواہ ہوں، شہزاد اکبر کے پاس جا کر ان کا شکریہ ادا کروں گا۔

نذیر چوہان نے کہا کہ میرا ایک ہی لیڈر ہے اس کا نام عمران خان ہے اور رہے گا، میرا جہانگیر ترین گروپ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، جہانگیر ترین نے اپنے کیس کے لیے مجھے استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کو شرم آنی چاہیے کہ انہوں نے ہسپتال آ کر میرا حال تک نہیں پوچھا، جہانگیر ترین جیسا بندہ کسی کا ساتھ نہیں دے سکتا۔

پی ٹی آئی رکن اسمبلی نے کہا کہ اس سارے معاملے میں بہت سے منافق لوگوں کے چہرے سامنے آ گئے ہیں، جہانگیر ترین کو نہ کبھی اپنا لیڈر مانا تھا اور نہ ہی وہ میرے لیڈر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: متنازع بیان: 'شہزاد اکبر عدالت میں پیش ہوکر نذیر چوہان کو معاف کریں'

انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر پر الزام سوچ سمجھ کر نہیں لگایا تھا وہ فی البدیع میرے منہ سے نکل گیا تھا، انسان کو جب اپنی غلطی کا احساس ہو تو سافٹ وئیر اپ ڈیٹ ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین ہمارے لیے بڑے قابل احترام ہیں لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں کوئی دھڑا نہیں ہے، جو عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے وہ پی ٹی آئی کا حصہ ہے اور جو عمران خان کے ساتھ نہیں وہ پی ٹی آئی کا حصہ نہیں ہے۔

نذیر چوہان نے کہا کہ میری وجہ سے اگر عمران خان کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں ان سے بھی معذرت خواہ ہوں۔

اس موقع پر فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ نذیر چوہان کی ضمانت اللہ کے فضل و کرم سے ہوگئی ہے، پچھلے کئی ماہ سے ایک تنازع چل رہا تھا اور اعلیٰ قیادت کو اعتماد میں لے کر میں نے اپنا کردار ادا کیا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ شہزاد اکبر نے انتہائی مثبت انداز میں ثالثی کے کردار ادا کرنے میں مدد کی، نذیر چوہان کا بھی بہت بڑا کردار رہا اور انہوں نے میری تجاویز پر بھی عمل کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا کوئی اختیار نہیں کہ ہم کسی کے عقیدے پر اعتراض کریں اور تحقیقات کریں، شہزاد اکبر نے وضاحت کر دی ہے کہ وہ ختم نبوت پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے ایم پی اے نذیر چوہان 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

خیال رہے کہ نذیر چوہان کو ضمانت کی منظوری کے بعد جیل سے رہا کر دیا گیا، لاہور کی مقامی عدالت کی جانب سے ضمانتی مچلکے جمع کرانے پر نذیر چوہان کے روبکار جاری کیے گئے اور سپرینٹنڈنٹ جیل اعجاز اصغر نے روبکار کی جانچ پڑتال کے بعد نذیر چوہان کی رہائی کا حکم دیا۔

متنازع بیان اور مقدمے کا معاملہ

یاد رہے کہ نذیر چوہان نے 19 مئی کو ایک ٹی وی ٹاک شو میں شہزاد اکبر کے عقیدے کے بارے میں الزام لگایا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ انہیں وزیر اعظم کے احتساب و داخلہ کے مشیر کے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہیے۔

تاہم شہزاد اکبر نے اگلے ہی روز لاہور کے ریس کورس تھانے میں ایک درخواست جمع کرائی تھی اور 29 مئی کو لاہور آمد پر مقامی تھانے میں مزید ایک ایف آئی آر درج کرائی۔

شہزاد اکبر کی شکایت پر نذیر چوہان کو 27 جولائی کو پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 506، 189، 298 اور 153 کے تحت گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شہزاد اکبر نے اپنے خلاف متنازع بیان پر نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا

نذیر چوہان کو ایف آئی آر کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے کہا کہ وہ گرفتاری کے لیے دستیاب ہیں اور انہوں نے مزید کہا تھا کہ ان کے پاس تمام ثبوت ہیں اور وہ وزیراعظم عمران خان کو پیش کریں گے۔

رکن صوبائی اسمبلی گرفتاری کے لیے ریس کورس تھانے بھی گئے تھے لیکن پولیس نے انہیں یہ کہتے ہوئے گرفتار نہیں کیا کہ انہوں نے ابھی تک پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سے اجازت نہیں لی ہے۔

تقریباً دو ماہ کے بعد ریس کورس پولیس نے نذیر چوہان کو ایل ڈی اے کے دفتر سے گرفتار کیا لیکن بعد میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت دے دی۔

تاہم نذیر چوہان کو کوٹ لکھپت سینٹرل جیل سے رہائی کے بعد پی ای سی اے کی دفعہ 11 اور 20 اور آر/ڈبلیو 298 کے تحت مشیر کی شکایت کے بعد ایف آئی اے نے سائبر قوانین کے تحت گرفتار کر لیا۔

نذیر چوہان پر شہزاد اکبر کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 'بدنیتی پر مبنی اور نفرت انگیز' مہم چلانے کا الزام تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں