اکتوبر سے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا امکان

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2021
ٹیرف میں اضافہ مرحلہ وار سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور سرچارج کے ذریعے کیا جائے گا—فوٹو: اے پی پی
ٹیرف میں اضافہ مرحلہ وار سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور سرچارج کے ذریعے کیا جائے گا—فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: حکومت نے نظر ثانی شدہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان (سی ڈی ایم پی) کے تحت بجلی کے نرخوں میں اضافے کے لیے تیاری کرلی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے اپریل میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کو مؤخر کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتکار پریشان

علاوہ ازیں یہ اقدام آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک سے ہونے والی ادائیگی کو یقینی بنائے گا۔

سی ڈی ایم پی کے ساتھ ٹیرف میں اضافہ یکم اکتوبر سے متوقع ہے لیکن اس پر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے آئندہ چند دنوں میں تفصیلی بحث کی جائے گی۔

ٹیرف میں اضافہ مرحلہ وار سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور سرچارج کے ذریعے کیا جائے گا۔

گردشی قرضے پر قابو پانے اور اسے کم کرنے کے دیگر اقدامات کے ساتھ ٹیرف میں اضافے کا صحیح تعین کرنے کے لیے وزیر خزانہ شوکت ترین، وزیر توانائی حماد اظہر، معاون خصوصی پاور اینڈ پیٹرولیم تابش گوہر اور سیکریٹری خزانہ اور پاور کے علاوہ دونوں کے سینئر حکام نے تفصیلی بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں فی یونٹ ایک روپے 53 پیسے اضافہ

شوکت ترین، حماد اظہر اور تابش گوہر نے مذکورہ معاملے پر تبصرے کے لیے فون کالز کا جواب نہیں دیا۔

ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ ہفتے کے آخر تک آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ سی ڈی ایم پی کی حتمی شکل شیئر کی جائے تاکہ 15 دن کے اندر کسی قسم کی تفہیم ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ جب وزیر خزانہ شوکت ترین آئندہ ماہ کے اوائل میں 11 تا 17 اکتوبر ورلڈ بینک-آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاسوں کے لیے واشنگٹن جائیں تو وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کا عملہ 6 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے حوالے سے ایک ہی پیج پر ہوں۔

عہدیدار نے کہا کہ ورلڈ بینک کا ایگزیکٹو بورڈ رواں ماہ کے آخری ہفتے میں تین مختلف پروگرام قرضوں بالخصوص 40 کروڑ ڈالر کے توانائی کے شعبے کے قرض کی منظوری کے لیے الگ الگ اجلاس کرے گا۔

مزید پڑھیں: حکومت نے بجلی کے نرخوں میں ایک روپے 90 پیسے اضافے کا فیصلہ کرلیا

انہوں نے بتایا کہ مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے ٹیرف میں اضافے کے منصوبے کی مکمل بحالی اور بعد میں ایندھن کی لاگت ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے بڑھتے ہوئے حجم سے پیدا ہونے والے چیلنجز شامل ہیں جس کی ایک وجہ ایل این جی کی ریکارڈ قیمتیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر صارفین بیس ٹیرف میں اضافے کی صورت میں دوہرے خطرے میں ہیں جب ایف سی اے ماہانہ ایک سے 1.50 روپے کے درمیان ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں