اقوام متحدہ کا افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے 60 کروڑ ڈالر کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2021
اقوام متحدہ کے عہدیداروں اور امدادی گروپس نے خبردار کیا ہے کہ خشک سالی، نقدی اور خوراک کی کمی کی وجہ سے یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔ - فائل فوٹو:رائٹرز
اقوام متحدہ کے عہدیداروں اور امدادی گروپس نے خبردار کیا ہے کہ خشک سالی، نقدی اور خوراک کی کمی کی وجہ سے یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔ - فائل فوٹو:رائٹرز

اقوام متحدہ جنیوا میں ایک امدادی کانفرنس کا انعقاد کررہا ہے تاکہ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد وہاں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے 60 کروڑ ڈالر سے زائد اکٹھا کیا جا سکے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مہینے طالبان کے کابل پر قبضے سے پہلے بھی آدھی آبادی یا ایک کروڑ 80 لاکھ لوگ امداد پر انحصار کرتے تھے۔

اقوام متحدہ کے عہدیداروں اور امدادی گروپس نے خبردار کیا کہ خشک سالی، نقدی اور خوراک کی کمی کی وجہ سے یہ تعداد بڑھتی ہوئی نظر آرہی ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان کی معاشی بحران کے درمیان نئی افغان حکومت سامنے لانے کی تیاری

افغانستان کی مغربی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے اور طالبان کی کامیابی کے بعد اربوں ڈالر کے غیر ملکی عطیات کا اچانک خاتمہ اقوام متحدہ کے پروگراموں پر مزید دباؤ ڈال رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم مالی طور پر جدوجہد کر رہی ہے، 'اس وقت اقوام متحدہ اپنے ملازمین کو تنخواہ دینے کے قابل بھی نہیں ہے'۔

جنیوا کانفرنس، جس کا آغاز آج سے ہورہا ہے، میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار شرکت کریں گے جن میں انتونیو گوتریس، ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے سربراہ پیٹر ماور کے علاوہ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس سمیت درجنوں حکومتی نمائندے شامل ہیں۔

طلب کیے گئے 60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا تقریباً ایک تہائی حصہ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) استعمال کرے گا جس نے اگست اور ستمبر میں سروے میں بتایا تھا کہ 1600 افغانوں میں سے 93 فیصد کو مناسب خوراک میسر نہیں جس میں سے زیادہ تر کے پاس اسے حاصل کرنے کے لیے نقد رقم نہہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اقوامِ متحدہ نے افغانستان کی امداد جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے، سہیل شاہین

ڈبلیو ایف پی کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر انتھیا ویب نے کہا کہ 'اب یہ وقت کی ضرورت ہے کہ افغان عوام کو زندگی بچانے میں مدد فراہم کی جاسکے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، ہم واقعی میں بھیک مانگ رہے ہیں اور کھانے کا ذخیرہ ختم ہونے سے بچنے کے لیے قرض لے رہے ہیں'۔

اقوام متحدہ کی ایک اور ایجنسی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن جو اس اپیل کا حصہ بھی ہے، عطیہ دینے والوں کے پیچھے ہٹنے کے بعد سیکڑوں صحت کی سہولیات کے بند ہونے کے خطرے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں