کابل کے ڈرون حملے میں شہری ہلاک ہوئے، پینٹاگون کا اعتراف

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2021
جب شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئیں اس وقت بھی  امریکی جنرل نے اس حملے کو درست قرار دیا تھا —فائل فوٹو: رائٹرز
جب شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئیں اس وقت بھی امریکی جنرل نے اس حملے کو درست قرار دیا تھا —فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی فوج نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ کابل میں ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والوں میں 7 بچوں سمیت 10 شہری شامل تھے ساتھ ہی اس واقعے کو افسوسناک غلطی قرار دیتے ہوئے معذرت کی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے کہا تھا کہ 29 اگست کو ایک فضائی حملے میں داعش کے خودکش بمبار کو نشانہ بنایا گیا جس سے ہوائی اڈے پر امریکی قیادت میں موجود فوجیوں کو خطرہ لاحق تھا۔

یہاں تک کہ جب شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئیں اس وقت بھی اعلیٰ امریکی جنرل نے اس حملے کو ’درست‘ قرار دیا تھا۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ مرین کور جنرل فرینک میکینزی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حملے کے وقت مجھے یقین تھا کہ اس حملے نے ایئرپورٹ پر موجود ہماری افواج کو ایک ممکنہ خطرے سے بچا لیا۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں امریکی ڈرون حملے پر ’سوالات‘ اٹھنے لگے

انہوں نے مزید کہا کہ 'لیکن ہماری تحقیقات میں اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ایک افسوسناک غلطی تھی'۔

جنرل فرینک میکینزی نے کہا کہ وہ اب یقین رکھتے ہیں کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ہلاک ہونے والے داعش سے وابستہ یا امریکی افواج کے لیے براہ راست خطرہ تھے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بتایا کہ پینٹاگون تلافی پر غور کر رہا ہے۔

ایک بیان میں سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ ڈرون حملے میں ایک احمدی نامی شخص مارے گئے جو نیوٹریشن اینڈ ایجوکیشن انٹرنیشنل نامی غیر منافع بخش ادارے میں کام کرتے تھے۔

مزید پڑھیں: کابل: 'امریکی ڈرون حملے میں بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک'

سیکریٹری دفاع نے کہا کہ اب ہمیں علم ہوا کہ احمدی اور داعش خراسان کے درمیان کوئی تعلق نہیں تھا اور ان کی اس روز کی سرگرمیاں مکمل طور پر بے ضرر تھیں اور ان تمام خطرات سے تعلق نہیں رکھتی تھیں جن کا ہمارے خیال میں ہمیں سامنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم معذرت خواہ ہیں اور اس خوفناک غلطی سے سیکھنے کی کوشش کریں گے۔

اگرچہ امریکی فوج دنیا بھر میں کارروائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کے بارے میں رپورٹس پیش کرتی ہے لیکن پینٹاگون کے سینئر حکام بشمول سیکریٹری دفاع کی جانب سے فوجی حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کے لیے ذاتی طور پر شاذ و نادر ہی معافی مانگی جاتی ہے۔

حملے کے فوری بعد یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ ڈرون حملے میں بچوں سمیت شہری مارے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل: امریکا کا ڈرون حملے میں داعش کے خودکش بمبار کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس وقت بتایا تھا کہ اس حملے میں 7 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ فضائی حملہ کابل ایئرپورٹ پر انخلا کے دوران ہوئے ایک خودکش حملے کے 3 روز بعد کیا گیا تھا جس میں 13 امریکی فوجی اور تقریباً 80 افغان شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

ایئرپورٹ پر خودکش دھماکے کے بعد امریکی فوج نے مشرقی افغانستان میں ڈرون حملہ کیا تھا جس میں داعش کے 2 دہشت گردوں کو مارنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

ساتھ ہی پینٹاگون نے خبردار کیا تھا کہ اسے ہوائی اڈے پر راکٹ اور بارود سے بھری گاڑی جیسے مزید حملوں کی توقع ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں