سی آئے اے نے چین کو سب سے بڑا جغرافیائی سیاسی خطرہ قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2021
سی آئی اے نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ چینی اسپیکرز کی خدمات حاصل کرنے کی کوششوں کو بڑھائے گی — فائل فوٹو: اے ایف پی
سی آئی اے نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ وہ چینی اسپیکرز کی خدمات حاصل کرنے کی کوششوں کو بڑھائے گی — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی خفیہ ادارے 'سی آئی اے' کا کہنا ہے کہ وہ بیجنگ کے اثر و رسوخ کے مقابلے کے لیے امریکی حکومت کی وسیع تر کوششوں کے تحت چین سے متعلق اعلیٰ سطح کا ورکنگ گروپ تشکیل دے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گروپ سی آئی اے کے درجن سے زائد مشن سینٹرز میں سے یہ ایک ہوگا، جس میں چین کے لیے ایجنسی کی حکمت عملی سے متعلق ڈائریکٹر سطح کا ہفتہ وار اجلاس ہوگا۔

سی آئی اے نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ چینی اسپیکرز کی خدمات حاصل کرنے کی کوششوں کو بڑھائے گی جبکہ ایک اور مشن سینٹر قائم کیا جائے گا جو ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز اور ماحولیاتی تبدیلی اور صحت جیسے عالمی مسائل پر توجہ مرکوز کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چین کیلئے جاسوسی کا الزام، سابق سی آئی اے افسر کو 20 سال قید کی سزا

صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے بتایا کہ وہ اسے سیکیورٹی اور اقتصادی معاملات کی سطح پر چینی جارحیت کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ ماحولیاتی تبدیلی اور جوہری ہتھیار سے لیس شمالی کوریا جیسے مسائل پر وہ مشترکہ لائحہ عمل کی تلاش میں ہے۔

انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداران نے بارہاں چین کے ساتھ طاقت کے زبردست مقابلے کی طرف وسائل کی منتقلی کا اشارہ دیا جبکہ انسداد دہشت گردی پر توجہ مرکوز رہے گی۔

کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کی دیانتداری کے پیش نظر چین، امریکی انٹیلی جنس برادری کے لیے خاصا مشکل چیلنج ہے۔

چین کے پاس بڑی فوجی اور سیکیورٹی سروسز کی طاقت موجود ہے اور جدید ٹیکنالوجی میں ترقی کے باعث وہ جاسوسی کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: چین کا امریکا پر دوطرفہ تعلقات میں ‘تعطل’ پیدا کرنے کا الزام

سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے اپنے بیان میں کہا کہ چینی حکومت، جغرافیائی سیاست کا سب سے اہم خطرہ ہے جس کا ہم 21ویں صدی میں سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ میں سی آئی اے نے اپنے راستے میں آنے والے تمام چیلنجز کے مقابلے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں اور اب زبردست طاقت کی دشمنی کے نئے دور میں ہمیں مشکل ترین جغرافیائی سیاسی امتحان کا سامنا ہے، سی آئی اے اس کوشش میں سب سے آگے ہوگی۔

ایجنسی کی تنظیم نو کے طور پر سی آئی اے، ایران اور شمالی کوریا میں موجود مشن سینٹرز کو ان موجودہ گروپوں میں ضم کردے گی جو دونوں ممالک کے متعلقہ خطوں کا احاطہ کرتے ہیں، دونوں ممالک کے لیے خصوصی مشن سینٹرز ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں قائم کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: چین کی کمیونسٹ پارٹی کا پاکستانی سیاسی جماعتوں کے ساتھ تعلقات پر زور

سی آئی اے پس منظر کا جائزہ اور سیکیورٹی کلیئرنس مکمل ہونے کے بعد بھرتی کے عمل میں تاخیر سے نمٹنے کی کوشش بھی کرے گی، جس کا مقصد مرحلے میں تاخیر کو کم کرنا ہے جو اوسطاً 6 ماہ ہے۔

علاوہ ازیں وہ پہلی مرتبہ ایک چیف ٹیکنالوجی افسر تعینات کرے گی جس کا مقصد کمپیوٹرائزڈ طریقہ کار کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی کے نفاذ کی کوشش کرنا ہوگا۔

واشنگٹن نے بیجنگ پر عوامی سطح پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے ارتقا کو سمجھنے کی کوششوں کے تعاون میں ناکام رہا ہے اور مشکل ترین امریکی انفرا اسٹرکچر کو ہدف بنانے والے مجرم ہیکرز کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو چین اور امریکا دونوں کی ضرورت بننا ہوگا

چین نے جوابی الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، چین کو قربانی کا بکرا بنا رہا ہے اور انہوں نے سابقہ امریکی انٹیلی جنس ناکامیوں کے ساتھ افغانستان میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کی ناکامی کی نشاندہی کی تھی۔

دونوں ممالک دنیا کی عظیم معیشتیں اور فوجی و سیاسی طاقتیں ہیں چین کی جانب سے خودمختار جزیرے تائیوان میں چینی فوجی طیاروں کی اڑان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنی ہے۔

مذکورہ علاقے کو بیجنگ اپنا حصہ سمجھتا ہے جبکہ اسے طویل عرصے سے واشنگٹن کی حمایت حاصل ہے۔

امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ رواں سال کے آخر میں امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ورچوئل اجلاس متوقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں