چینی کی قیمت یکدم 160 روپے فی کلو تک بڑھ گئی

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2021
مقامی ذخیرے میں کمی کے باعث چینی کی قیمت پر دباؤ پڑا —اے پی
مقامی ذخیرے میں کمی کے باعث چینی کی قیمت پر دباؤ پڑا —اے پی

چینی کی قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگی، ملک کے بیشتر حصوں میں فی کلو چینی کی ہول سیل قیمت 150 جبکہ ریٹیل میں چینی 160 روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہے، جس پر کسی بھی سطح پر حکومت کا کنٹرول نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقامی ذخیرے میں کمی کے باعث چینی کی قیمت پر دباؤ پڑا اور لاہور میں چینی کی ہول سیل قیمت 15 ہزار روپے فی 100 کلو تک جا پہنچی۔

کراچی میں بھی قیمتوں کی شرح کم و بیش یہ ہی ہے جبکہ پشاور، راولپنڈی اور ملک دیگرحصوں میں بھی حالات مختلف نہیں۔

کوئٹہ میں چینی کی فی کلو قیمت میں اچانک 5 روپے کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد چینی 135 کے بجائے 140 روپے فی کلو کی ہوگئی۔

مزید پڑھیں:چینی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سپلائی چَین میں 'ہیرا پھیری'

گزشتہ ہفتے چینی کی قیمت 125 روپے کلو تھی اور اس سے پہلے والے ہفتے چینی 105 روپے فی کلو فروخت کی جارہی تھی، چینی کی قیمت میں 15 روز میں 55 روپے فی کلو کا اضافہ ہوا ہے۔

بڑھتی ہوئی قیمتوں پر وضاحت دیتے ہوئے پنجاب حکومت کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ شوگر ملرز کے 2 گروپس بڑے حصے پر قابض ہیں جو صوبے میں (80 ہزار ٹن چینی کا ظاہر شدہ ذخیرہ رکھتے ہیں)، یہ دونوں گروپس 6 سے 7 ڈیلرز کے ساتھ مل کر مارکیٹ میں دباؤ پیدا کرتے ہیں۔

حالانکہ مختلف طرح کی درآمد شدہ چینی موجود ہے لیکن خریدار دانے دار ہونے کی وجہ سے مقامی چینی کو ترجیح دیتے ہیں۔

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب، عدالت کی جانب سے نادہندہ ملز کے اسٹاک کو زبردستی اٹھانے سے روکنے اور منڈی کی صورتحال کے درمیان پھنس گئی ہے۔

عہدیدار کے مطابق چاہے ملز جیسا سلوک کریں حکومت ان کے ذخیرے کو ہاتھ نہیں لگا سکتی اس لیے یہ گروپس اب مارکیٹ پر اجارہ داری کرکے پیسہ کما رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت پنجاب کا چینی کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن

چینی کی بڑھتی ہوئی قیمت کی ایک اور وجہ بتاتے ہوئے لاہور کے ایک ہول سیلر کا کہنا تھا کہ’ سندھ کی فصل پنجاب سے ایک ماہ قبل کاٹی جاتی ہے، جس کی وجہ سے سندھ کی شوگر ملوں کو پنجاب سے ایک ماہ قبل گنے کی کرشنگ کرنی چاہیے، لیکن انہوں نے اب تک ایسا کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سندھ کرشنگ سیزن شروع کرنے کے لیے اب تک اسٹیک ہولڈرز سے جواب کی منتظر ہے، چنانچہ مارکیٹ سے کرشنگ کا ایک مہینہ نکل گیا ہے، جس سے چینی کی قیمت جو گزشتہ ہفتے 145 روپے کلو تھی اب ہول سیل میں 150 جبکہ ریٹیل میں 160 روپے کلو ہوگئی ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتظامیہ اور مارکیٹ کی ناکامی ہے۔

مزید پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چینی اور گندم درآمد کرنے کی اجازت دے دی

لاہور کے ایک اور بڑے ڈیلر نے شناخت ظاہر کیے بغیر بتایا کہ حکومت کی جانب سےاٹھائے جانے والے انتظامی اقدامات نے ڈیلرز کو خوف زدہ کردیا ہے اب وہ روزمرہ کی ضرورت کے مطابق سامان خریدتے ہیں کیونکہ انہیں انتظامی کارروائی کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب ملرز جوڑ توڑ کر رہے ہیں جو زائد قیمتوں پر کم تعداد میں اشیا فراہم کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے ہر ٹرک لوڈ کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ بڑے گروپس نے جمعرات کو بڑے ڈیلرز کو صرف 5 ٹرک لوڈ کی پیش کش کی۔

ڈیلر کا مزید کہنا تھا کہ ملرز کی ہٹ دھرمی اور ڈیلرز کی ہچکچاہٹ نے سپلائی چین کو توڑ دیا ہے جو مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی قیمت اور تباہی کا سبب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی کی برآمد، قیمت میں اضافے سے جہانگیر ترین کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا، رپورٹ

پنجاب حکومت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ جولائی سے اکتوبر کے دوران ملرز کی جانب سے چینی 105 روپے فی کلو فروخت کی گئی جبکہ اس وقت سرکاری نرخ 85 روپے فی کلوگرام اس دوران ملز نے 30 ارب روپے اضافی کمائے۔

انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ وہ صرف نومبر کے مہینے میں بھی 30 ارب روپے اضافی بنالیں گے کیونکہ عدالت اور ملرز نے حکومت کو بے بس تماشائی بنادیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت قیمتوں میں اضافے کے حالیہ ذرائع (ملرز) کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتی، ایک مرتبہ جب چینی سپلائی چین میں چلی جاتی ہے تو، اس کی قیمت کی جانچ کرنا ناممکن ہوتا ہے کیوں کہ یہ بازار کی ہزاروں دکانوں تک پھیل جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ملرز جانتے ہیں کہ کرشنگ شروع ہوجانے پر قیمتوں میں کمی آجائے گی تو وہ جتنا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اتھا رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں