انٹیلیجنس بیورو، ہاؤسنگ سوسائٹی میں کرپشن کی تحقیقات سے گریزاں ہے، ایف آئی اے

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2021
ایف آئی اے رپورٹ میں کہا گیا کہ درخواست گزار سوسائٹی نے ڈیٹا فراہم نہیں کیا — فوٹو: آئی بی ای سی ایچ ایس ویب سائٹ
ایف آئی اے رپورٹ میں کہا گیا کہ درخواست گزار سوسائٹی نے ڈیٹا فراہم نہیں کیا — فوٹو: آئی بی ای سی ایچ ایس ویب سائٹ

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے اعلیٰ حکام پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے اپنی ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملات میں بڑے پیمانے پر مالی گھپلے کی تحقیقات سے گریز کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس بیورو ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی (آئی بی ای سی ایچ ایس) کی جانب سے مبینہ ٹیکس چوری، غیر قانونی توسیع اور ہاؤسنگ سوسائٹی کی کمرشلائزیشن کی ایف آئی اے کی جاری تحقیقات کے خلاف درخواست کے جواب میں ایف آئی اے رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) میں جمع کرائی گئی۔

مزید پڑھیں: انٹیلیجنس بیورو ہاؤسنگ سوسائٹی نے ایف آئی اے کی تحقیقات کو چیلنج کردیا

ایف آئی اے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سوسائٹی کے خلاف تحقیقات سپریم کورٹ کی ہدایات کی تعمیل میں شروع کی گئی ہیں۔

سپریم کورٹ نے 15 جنوری 2019 کو ایف آئی اے کو ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

انٹیلی جنس ایجنسی کے سینئر افسران پر مشتمل آئی بی ای سی ایچ ایس کی انتظامی کمیٹی نے ایف آئی اے کی تحقیقات کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ اس کے مالیاتی معاملات کی تحقیقات پہلے ہی مکمل ہو چکی ہیں، اس لیے اس معاملے کی دوبارہ تفتیش نہیں ہو سکتی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے، اسلام آباد کی تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کا فرانزک آڈٹ کرے گی

ایف آئی اے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ کیس کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے طور پر کبھی بند نہیں کیا گیا جس نے ہاؤسنگ سوسائٹی کی تحقیقات کی۔

رپورٹ کے مطابق سوسائٹی کے فیز ون اور ٹو کی سائٹ کے معائنے کی سفارش کی، اس کے بعد تحقیقاتی ایجنسی نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے ساتھ ساتھ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) سے ریکارڈ طلب کیا۔

ایف آئی اے رپورٹ میں کہا گیا کہ ’درخواست گزار سوسائٹی/آئی بی ای سی ایچ ایس نے ڈیٹا فراہم نہیں کیا اور اس کے بجائے اس عدالت میں فوری درخواست دائر کردی‘۔

مزید پڑھیں: نیب، آئی بی ہاؤسنگ سوسائٹی سے پلاٹس کے حصول میں تاخیر سے پریشان

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ ہاؤسنگ/کوآپریٹو سوسائٹیوں کی بڑے پیمانے پر لوٹ مار کے پیش نظر عدالت عظمیٰ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ فرانزک آڈٹ کرنے کے لیے ایف آئی اے، قومی احتساب بیورو (نیب)، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے سینئر ڈائریکٹرز، صوبوں اور ضلعی کلیکٹرز پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے۔

ایف آئی اے نے عدالت سے آئی بی ای سی ایچ ایس کی جانب سے دائر درخواست کو خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے متعلقہ سوسائٹی کے عہدیداروں پر الزام لگایا کہ وہ تحقیقات کا حصہ بننے کے بجائے انتظامیہ/ملازمین جو کہ سرکاری ملازمین ہیں، کی مبینہ بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانی کے جواز پیش کرنے میں ہچکچاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں