نادرا نے ڈیٹا ہیکنگ سے متعلق ایف آئی اے عہدیدار کے بیان پر وضاحت مانگ لی

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2021
نادرا نے ایف آئی اے عہدیدار کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا — فائل فوٹو: اے پی پی
نادرا نے ایف آئی اے عہدیدار کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سینیئر عہدیدار کی جانب سے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ڈیٹا کی سیکیورٹی میں مداخلت سے متعلق بیان کو ادارے نے مسترد کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نادرا کے ایک سینیئر عہدیدار نے واضح کیا کہ نادرا کا ڈیٹا آن لائن دستیاب یا ہیک نہیں ہوا نہ اس میں کبھی مداخلت ہوئی اور کہا کہ اتھارٹی اپنے ڈیٹا بیس یا شہریوں کے شناختی ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی فراہم نہیں کرتی۔

عہدیدار نے کہا کہ ’اس کے بجائے نادرا نے تمام احتیاطی اقدامات اٹھاتے ہوئے اپنے پاس محفوظ ڈیٹا کی سیکیورٹی اور تحفظ کے لیے کئی تہوں پر مشتمل کنٹرول کا نظام اور بہترین طریقے سے تیار کی گئی پالیسیاں اور پریکٹسز نافذ کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نادرا کا بائیومیٹرک ڈیٹا ہیک کیے جانے کا انکشاف

ان کا کہنا تھا کہ نادرا انتظامیہ نے ایف آئی اے عہدیدار کے بیان کا سختی سے نوٹس لیا ہے، ساتھ ہی بیان کو انہوں نے غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور متعلقہ حکام سے درخواست کی کہ متعلقہ افسر سے وضاحت طلب کی جائے۔

نادرا افسر نے کہا کہ یہ بے بنیاد الزامات غیر ارادی نتائج کا باعث بنتے ہیں جس میں غیر ملکی حکومتوں اور کلائنٹس کو خدمات فراہم کرنے والے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچنا بھی شامل ہے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ یہ غیر ذمہ دارانہ بیان ایسے اہم موڑ پر سامنے آیا ہے کہ جب نادرا 6 سال کے وقفے کے بعد دنیا میں شناختی حل فراہم کرنے والے سرکردہ اداروں میں سے ایک کے طور پر اپنے قدم دوبارہ جما رہا ہے اور شناخت کی دنیا میں ٹریل بلزر کے طور پر قابلیت قائم کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: نادرا نے شناختی کارڈ کی تجدید کیلئے آن لائن نظام متعارف کروادیا

انہوں نے کہا کہ اس قسم کے الزام کے نتیجے میں شناختی دنیا میں مارکیٹ کی جگہ دوبارہ حاصل کرنے کی اس کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا ایک قومی اتھارٹی ہونے کی حیثیت سے اپنی پالیسیوں، ڈیزائن اور پریکٹسز کے ذریعے یہ بات یقینی بناتا ہے کہ شہریوں کی شناخت کی رازداری اولین ترجیح رہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں نادرا نے ہمیشہ اپنی مصنوعات، خدمات اور بنیادی ڈھانچے کو بطور ڈیفالٹ (ایس بی ڈی) پروٹوکول شامل کرکے تیار کیا ہے جو ڈیٹا کے تحفظ کو انتہائی سطح پر یقینی بناتا ہے۔

نادرا عہدیدار کے مطابق اتھارٹی کا آئی ٹی انفرا اسٹرکچر باقاعدگی سے اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی آڈٹ سے گزرتا ہے اور کمزوریوں اور مداخلت کی جانچ کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'نادرا سے ساڑھے 11 کروڑ پاکستانی موبائل صارفین کا ڈیٹا لیک نہیں ہوا'

انہوں نے وضاحت کی کہ نادرا، سائبر سیکیورٹی کے لیے کئی تہوں پر مشتمل ڈیفنس ان ڈیپتھ (ڈی آئی ڈی) اپروچ کا استعمال کرتا ہے جس میں شہریوں کے ڈیٹا اور معلومات کی حفاظت کے لیے دفاعی طریقہ کار کا ایک سلسلہ ہے، اگر ایک میکانزم ناکام ہوتا ہے تو دوسرا فوراً اٹھ کر حملے کو ناکام کر دیتا ہے۔

اس ضمن میں رابطہ کرنے پر چیئرمین نادرا طارق ملک نے نادرا کے خلاف بدنیتی پر مبنی اور بے بنیاد کہانیوں کو پاکستان کے دشمنوں کی جانب سے انتشار پھیلانے اور ریاست اور شہریوں کے درمیان اعتماد کا فقدان پیدا کرنے کی کوششوں سے جوڑا۔

انہیں یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ کس طرح نان ٹیکنیکل بیوروکریٹس اور کچھ سرکاری ملازمین دشمنوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں سادہ لوح کردار ادا کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ڈاکٹر طارق پرویز نے دعویٰ کیا تھا کہ نادرا کا بائیومیٹرک ڈیٹا ہیک ہو چکا ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا تھا کہ نادرا کا تمام ڈیٹا ہیک نہیں ہوا البتہ سم کی بائیومیٹرک تصدیق کے دوران نادرا کے بائیومیٹرک سسٹم میں مداخلت ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں