رانا شمیم اصل حلف نامہ پاکستان ہائی کمیشن لندن کے حوالے کریں، اٹارنی جنرل کا خط

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2021
اسلام آباد ہائی کورٹ میں رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر کردی گئی — فائل فوٹو: ڈان نیوز / اے پی پی
اسلام آباد ہائی کورٹ میں رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر کردی گئی — فائل فوٹو: ڈان نیوز / اے پی پی

اسلام آباد ہائی کے حکم پر اٹارنی جنرل نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کو اصل بیان حلفی حوالے کرنے کے لیے خط لکھ دیا۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج اپنا اصل بیان حلفی پاکستان ہائی کمیشن لندن کے حوالے کریں۔

انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ 3 نومبر کے عدالتی حکم کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان ہائی کمیشن سربمہر لفافے میں بیان حلفی پاکستان بھجوائے گا۔

رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں رانا شمیم کے حلف نامے سے متعلق کیس میں ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کے لیے رائے محمد کھرل نامی شہری نے درخواست دائر کردی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ رانا شمیم، مسلم لیگ (ن) سندھ کے عہدیدار رہے ہیں، (ن) لیگ نے برسر اقتدار آتے ہی رانا شمیم کو بطور چیف جج گلگت بلتستان تعینات کردیا تھا۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ خدشہ ہے کہ رانا شمیم دوبارہ بیرون ملک فرار نہ ہوجائیں، لہٰذا عدالت فریقین کو رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے۔

یہ بھی پڑھیں: ابھی بیان حلفی نہیں دیکھا، اصل دستاویز جمع کرانے کیلئے وقت چاہیے، رانا شمیم

معاملے کا پس منظر

خیال رہے کہ 15 نومبر کو انگریزی روزنامے ’دی نیوز‘ میں شائع ہونے والی صحافی انصار عباسی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا محمد شمیم نے ایک مصدقہ حلف نامے میں کہا تھا کہ وہ اس بات کے گواہ ہیں کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو ہدایت دی تھی کہ سال 2018 کے انتخابات سے قبل کسی قیمت پر نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی نہیں ہونی چاہیے۔

مبینہ حلف نامے میں رانا شمیم نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان 2018 میں چھٹیاں گزار نے گلگت بلتستان آئے تھے اور ایک موقع پر وہ فون پر اپنے رجسٹرار سے بات کرتے ’بہت پریشان‘ دکھائی دیے اور رجسٹرار سے ہائی کورٹ کے جج سے رابطہ کرانے کا کہا۔

رانا شمیم نے کہا کہ ثاقب نثار کا بالآخر جج سے رابطہ ہوگیا اور انہوں نے جج کو بتایا کہ نواز شریف اور مریم نواز انتخابات کے انعقاد تک لازمی طور پر جیل میں رہنے چاہیئں، جب دوسری جانب سے یقین دہانی ملی تو ثاقب نثار پرسکون ہو گئے اور چائے کا ایک اور کپ طلب کیا۔

دستاویز کے مطابق اس موقع پر رانا شمیم نے ثاقب نثار کو بتایا نواز شریف کو جان بوجھ کر پھنسایا گیا ہے، جس پر سابق چیف جسٹس نے کہا کہ ’رانا صاحب، پنجاب کی کیمسٹری گلگت بلتستان سے مختلف ہے‘۔

تاہم ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے ثاقب نثار نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کی اور رپورٹ کو ’خود ساختہ کہانی‘ قرار دیا تھا۔

ثاقب نثار نے کہا تھا کہ ’اس وقت انہوں نے اپنی مدت میں توسیع کے متعلق شکوہ کیا جبکہ ان کی ان دعووں کے پیچھے کوئی بھی وجہ ہوسکتی ہے‘۔

مزید پڑھیں: سابق جج پر الزامات: انصار عباسی سمیت 4 افراد کو اظہارِ وجوہ کے نوٹسز جاری

اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے الزامات منظرِ عام پر آنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ لکھنے والے صحافی انصار عباسی، ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن، دی نیوز کے ایڈیٹر عامر غوری اور رانا شمیم کو توہینِ عدالت آرڈیننس کے تحت نوٹس جاری کر کے 16 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں رپورٹ کی اشاعت کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے معاملے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے معاملے کا ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا اور سوال کیا تھا کہ اگر نواز شریف جیل جا سکتے ہیں تو ثاقب نثار کیوں نہیں جا سکتے۔

30 نومبر کو رانا شمیم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکشاف کیا کہ انہوں نے اپنا ہی بیانِ حلفی نہیں دیکھا جس میں انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف الزامات عائد کیے تھے۔

عدالت نے رانا شمیم کو 7 دسمبر کو اصل بیان حلفی پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں