امریکا نے کورونا کے علاج کیلئے ’گولیوں‘ کے استعمال کی اجازت دے دی

23 دسمبر 2021
بالغ افراد کو پانچ دن تک یومیہ ایک گولی خوراک دی جائے گی—فوٹو: رائٹرز
بالغ افراد کو پانچ دن تک یومیہ ایک گولی خوراک دی جائے گی—فوٹو: رائٹرز

امریکی حکومت نے ’گولیوں‘ کے ذریعے کورونا کا علاج کرنے کی منظوری دیتے ہوئے فائزر کی گولیوں کو وبا سے تحفظ کے لیے 90 فیصد اثر انداز قرار دے دیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی ادارے ’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ (ایف ڈی اے) نے 22 دسمبر کو فائزر کی گولیوں ’پیکسلووڈ‘ (Paxlovid) کو ہنگامی بنیادوں پر 12 سال سے زائد عمر افراد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

امریکی حکومت نے ایک ایسے وقت میں مذکورہ گولیوں کے استعمال کی اجازت دی ہے جب کہ وہاں کورونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کے پیش نظر سخت حفاظتی اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔

’اومیکرون‘ کے پیش نظر امریکی حکومت نے جہاں بعض نئی پابندیوں کے اطلاق کا عندیہ دیا، وہیں ویکسینیشن اور بوسٹر ڈوز کی جانب بھی لوگوں کو راغب کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ماہرین ’اومیکرون‘ میں ’ایچ آئی وی‘ وائرس کی موجودگی کی تحقیق میں مصروف

فائزر کی ’پیکسلووڈ‘ نامی گولیاں وہ پہلی منہ کے ذریعے دی جانے والی دوا بن گئی، جسے امریکا میں استعمال کیا جا سکے گا۔

مذکورہ گولیوں کو 12 سال سے زائد عمر کے تمام افراد کو کورونا میں مبتلا ہونے اور شدید علیل ہونے کے بعد دیا جائے گا اور انہیں صرف ڈاکٹر کے مشورے پر ہی حاصل کیا جا سکے گا۔

مذکورہ گولیاں 12 سال سے زائد اور 18 سال سے کم عمر افراد کو ان کے وزن کے حساب سے دی جائیں گی جب کہ بالغ افراد کو ہر 12 گھنٹے میں ایک خوراک دی جائے گی۔

’پیکسلووڈ‘ نامی گولیاں اینٹی وائرل فارمولے پر تیار کی گئیں جو کہ کسی اینٹی بائیوٹک کی طرح کام کرتی ہیں۔

امریکی حکومت نے مذکورہ گولیوں کو استعمال کرنے سے قبل ہی گزشتہ ماہ فائزر سے انہیں خریدنے کا معاہدہ بھی کیا تھا۔

مذکورہ گولیوں کے حوالے سے کمپنی نے دعویٰ کیا تھا کہ ’پیکسلووڈ‘ کورونا کے اثرات کو 90 فیصد تک کم کرتی ہیں۔

علاوہ ازیں دوسری امریکی کمپنی نے بھی حکومت کو گولیوں کے استعمال کی اجازت کی درخواست دے رکھی ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ جلد حکومت ان کے استعمال کی اجازت بھی دے گی۔

فائزر کے علاوہ امریکی کمپنیوں مرک اور ریجبیک بائیو تھراپیوٹیکس نے بھی اپنی گولیوں کے استعمال کے لیے امریکی حکومت کو درخواست دی تھی، تاہم اس پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔

مذکورہ امریکی کمپنیوں مرک اور ریجبیک بائیو تھراپیوٹیکس کی گولیوں ’مولنو پراور‘ (Molnupiravir) کو برطانوی حکومت نے گزشتہ ماہ 4 نومبر کو استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں