دوران حمل بلڈ پریشر بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بڑھائے

27 دسمبر 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

حمل کے دوران ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہونے والی خواتین کے ہاں بچے کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات تو پہلے سے معلوم ہے مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ ایسی خواتین کے ہاں مزید بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ 17 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کرٹین یونیورسٹی کی تحقیق میں ایک لاکھ 25 ہزار سے زیادہ خواتین کا جائزہ لیا گیا تھا جن کے ہاں 1998 سے 2015 کے دوران مسلسل بچوں کی قبل از وقت پیدائش ہوئی تھی۔

حمل کے 37 ہفتوں سے قبل پیدا ہونے والے بچوں کے لیے قبل از وقت پیدائش کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

آسٹریلیا میں ہر سال 27 ہزار بچوں کی قبل از وقت پیدائش ہوتی ہے جو 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات اور امراض کی بڑی وجہ بھی ہے۔

اس تحقیق میں حمل کے دوران بلڈ پریشر سے ہونے والی پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کے درمیان ٹھوس تعلق کو دریافت کیا گیا۔

محققین نے بتایا کہ پہلی زچگی کے دوران بلڈ پریشر کے باعث قبل از وقت پیدائش کے بعد ان خواتین میں دوسری بار بھی ہائی بلڈ پریشر سے قبل از وقت پیدائش کا خطرہ 17 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق میں یہ بھی درافت کیا گیا کہ ایسی خواتین میں پہلی زچگی کی قبل از وقت پیدائش کے بعد دوسری بار حمل کے دوران ہائی بلڈ پریشر کی پیچیدگی کا خطرہ 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن کے مطابق پہلے بچے کی پیدائش کے دوران کسی پیچیدگی سے بعد کے بچوں کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بڑھتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حمل کی بنیادی پیچیدگیوں میں ہائی بلڈ پریشر نمایاںہے اور پہلے بچے کی پیدائش کے دوران 4 بڑی پیچیدگیوں میں سے کسی ایک کا سامنا کرنا بھی اگلے حمل کے دوران قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برٹش جرنل آف اوبیسٹرک میں شائع ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں