مرکزی بینک سے متعلق متنازع بل 'فون کالز' کے ذریعے منظور کرایا گیا، شاہد خاقان عباسی

اپ ڈیٹ 15 جنوری 2022
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت یہ وضاحت نہیں کر سکی کہ اس میں جلد بازی کیوں کی گئی— فوٹو: پی ایم ایل این ٹوئٹر
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت یہ وضاحت نہیں کر سکی کہ اس میں جلد بازی کیوں کی گئی— فوٹو: پی ایم ایل این ٹوئٹر

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے اتحادی قانون سازوں کو موصول ہونے والی 'ٹیلی فون کالز' کی مدد سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی خود مختاری سے متعلق متنازع ترین بل منظور کیا۔

ڈان اخبارکی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ قانون ایک دن ختم کردیا جائے گا کیونکہ یہ ملک کی 'معاشی خود مختاری' کے خلاف ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو بتانا چاہتا ہوں کہ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ اسٹیٹ بینک سے متعلق قانون سازی کو واپس لے لیا جائے گا کیونکہ کوئی بھی ملک صرف 6 ارب ڈالر کے لیے اپنی معاشی خود مختاری کسی کے حوالے نہیں کر سکتا'۔

پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں مفتاح اسمٰعیل اور خرم دستگیر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 13 جنوری پاکستان اور اس کی پارلیمنٹ کی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک تھا۔

مزید پڑھیں: حکومت نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے سستی ایل این جی نہیں خرید سکی، شاہد خاقان عباسی

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی قوانین، کنونشنز اور روایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قوم پر 700 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس عائد کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر آئین کی خلاف ورزی کی۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران نیازی اور ان کی کابینہ نے تمام پارلیمانی اصولوں، کنونشنز اور روایات کو پامال کیا اور عوام کے نمائندوں کو اسٹیٹ بینک کے خود مختاری بل پر ایوان میں بحث کرنے کی اجازت نہیں دی'۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ 1973 کے بعد سے ملکی تاریخ میں یہ ایک بے مثال عمل تھا کہ بجٹ کے علاوہ عوام پر 700 ارب روپے کے ٹیکس لگائے گئے ایک اور متنازع ضمنی مالیاتی بل جسے عرف عام میں منی بجٹ کہا جاتا ہے آدھی رات کو عجلت میں منظور کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت یہ وضاحت نہیں کر سکی کہ اس میں جلد بازی کیوں کی گئی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انہوں نے حکومت کی اتحادی جماعتوں کے بہت سے اراکین سے ملاقات کی جنہوں نے انہیں بتایا کہ انہیں ٹیلی فون کالز موصول ہوئی ہیں کہ انہیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنا ہے اور حکومتی بلوں کے حق میں ووٹ دینا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیکس ادا نہ کرنے والے سیاستدان کرپٹ ہیں، شاہد خاقان عباسی

تاہم انہوں نے کال کرنے والوں کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں اراکین کی تعداد کو بل کی حمایت کے لیے فون کالز کے ذریعے انجینئر کیا گیا تھا۔

اسٹیٹ بینک بل کی منظوری کو منی بجٹ سے زیادہ خطرناک قرار دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے پاکستان کی پوری معیشت کی چابیاں ایک غیر ملکی ادارے کے حوالے کر دی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ بل بھی رات 11 بجے بغیر کسی بحث یا ووٹ کے منظور کر لیا گیا حالانکہ اپوزیشن نے کئی بار اسپیکر سے بل کی منظوری سے قبل اس پر بحث کی اجازت دینے کا کہا تھا، یہاں تک کہ کچھ وزرا نے بھی اپنی نجی ملاقاتوں میں آئی ایم ایف کے سامنے بے بسی کا اظہار کیا لیکن پھر بلوں کے حق میں ووٹ دیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے 200 ارب ڈالر لانے کا دعویٰ کیا تھا جس میں سے 100 ارب ڈالر آئی ایم ایف کے منہ پر جھونکنے تھے لیکن آئی ایم ایف نے ملک کی خودمختاری کی قیمت پر 6 ارب ڈالر پی ٹی آئی کے منہ پر چکنا چور کر دیے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کی کرپشن چھپانے کیلئے چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کی گئی، شاہد خاقان عباسی

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ 700 ارب روپے کے اضافی نئے ٹیکسوں کی وجہ سے مہنگائی کے 'سونامی' کا خدشہ ظاہر کیا اور کہا کہ یہ مہنگائی سے متاثرہ قوم کو کچل دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو منی بجٹ کے عوام پر اثرات کے بارے میں کوئی فکر اور سمجھ نہیں ہے، پاکستان اس وقت دنیا کا چوتھا مہنگا ترین ملک ہے اور یہ بل اسے سرفہرست کردے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

انجنیئر حا مد شفیق Jan 15, 2022 10:50am
سر ثبوت دیں