میشا شفیع کو علی ظفر کے خلاف دائر کردہ 2 ارب ہرجانے کے کیس میں ریلیف مل گیا

میشا شفیع نے ستمبر 2019 میں دعویٰ دائر کیا تھا—فائل فوٹو: انسٹاگرام
میشا شفیع نے ستمبر 2019 میں دعویٰ دائر کیا تھا—فائل فوٹو: انسٹاگرام

لاہور ہائی کورٹ نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست منظور کرلی۔

میشا شفیع کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس عاصم حفیظ نے سماعت کی، جس دوران میشا شفیع کے وکیل ثاقب جیلانی سمیت دیگر نے دلائل مکمل کیے۔

عدالت نے تمام وکلا کے دلائل سننے کے بعد میشا شفیع کی درخواست قبول کرلی، جس کے بعد اب ان کے کیس پر بھی سیشن کورٹ میں سماعت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: علی ظفر اور میشا شفیع کے درمیان ہتک عزت کیس میں تازہ پیش رفت

میشا شفیع نے سیشن کورٹ میں علی ظفر کے خلاف 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے، جس پر ابتدائی سماعتیں ہونے کے بعد عدالت نے مذکورہ کیس کی کارروائی فروری 2020 میں روک دی تھی۔

میشا شفیع نے ستمبر 2019 میں لاہور کی سیشن کورٹ میں علی ظفر کے خلاف جھوٹ بولنے اور میڈیا میں بیان بازی کرنے کے الزامات پر 2 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

سیشن کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ پہلے علی ظفر کی جانب سے دائرہ کردہ ایک ارب روپے ہرجانے کے کیس کی سماعتیں ہوں گی اور فیصلہ ہوگا، اس کے بعد میشا شفیع کے کیس کی سماعتیں ہوں گی۔

سیشن کورٹ کے فیصلے کے بعد میشا شفیع نے لاہور ہائی کورٹ میں ماتحت عدالت کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست دائر کی تھی۔

گلوکارہ کی درخواست پر متعدد سماعتیں ہوئیں اور ان کے وکلا نے 19 جنوری کو دلائل مکمل کیے تو عدالت نے میشا شفیع کے حق میں فیصلہ دیا۔

مزید پڑھیں: علی ظفر اور میشا شفیع کے درمیان سوشل میڈیا مہم کے کیس میں نئی پیش رفت

لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اب سیشن کورٹ میں میشا شفیع کے ہرجانے کے کیس کی سماعتیں بھی ہوں گی، تاہم علی ظفر کے پاس مذکورہ کیس کی سماعتیں رکوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حق ہے۔

فوری طور پر علی ظفر یا ان کے وکلا نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر کوئی رد عمل نہیں دیا، تاہم امکان ہے کہ گلوکار فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان پہلے ہی دو الگ کیسز کی قانونی جنگ عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔

دونوں کے درمیان علی ظفر کی جانب سے دائرہ کردہ ایک ارب روپے کے ہتک عزت اور ان کی جانب سے ہی دائر کردہ سوشل میڈیا پر منظم مہم چلانے کے کیس کی سماعتیں دو مختلف عدالتوں میں گزشتہ تین سال سے زیر سماعت ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں