پیٹرول کی قیمت میں اضافہ: مہنگائی کی نئی لہر کے اثرات ظاہر ہونا شروع

اپ ڈیٹ 17 فروری 2022
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے عبداللہ عمر کا کہنا ہے کہ اگلے چند دنوں میں اس کے دوہرے اثرات نظر آئیں گے—فائل فوٹو: شہاب نفیس
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے عبداللہ عمر کا کہنا ہے کہ اگلے چند دنوں میں اس کے دوہرے اثرات نظر آئیں گے—فائل فوٹو: شہاب نفیس

پیٹرول اور ڈیزل سمیت دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے سے مہنگائی کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس سے اشیائے خورونوش، ٹرانسپورٹ اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتیں نئی بلندیوں پر پہنچ گئی ہیں اور کم اور متوسط آمدنی والے طبقوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسمٰعیل اقبال سیکیورٹیز کے عبداللہ عمر کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں اس کے دوہرے اثرات نظر آئیں گے، عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے سے پاکستان کے لیے درآمدی بل کو پورا کرنا مشکل ہو جائے گا اور جنوری میں سب سے زیادہ (13 فیصد) مہنگائی کے بعد اب شاید لوگوں کو فروری میں بھی کوئی ریلیف نہ ملے۔

انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ اور مہنگائی کی بلند ہوتی شرح تباہی کا سبب بنے گی اور حکومت کے لیے اپنے ٹیکس اہداف حاصل کرنا مشکل بنا دے گی۔

خوراک اور دودھ

پاکستان کسان اتحاد کے خالد کھوکھر کا کہنا ہے کہ کسانوں کو خدشہ ہے کہ پیداواری لاگت میں غیرمعمولی اضافے کے سبب زراعت کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوسکتا ہے، جس سے دیہی معیشت میں لیکویڈیٹی کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مہنگائی دو سال کی بلند ترین سطح 12.96 فیصد تک پہنچ گئی

انہوں نے خبردار کیا کہ کھاد کی قیمت پہلے ہی کسانوں کی پہنچ سے باہر ہے، اب قیمتوں میں یہ حالیہ اضافہ خوراک اور باغبانی کی مختلف اشیا کی پیداوار کو متاثر کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس وجہ سے خوراک، پھلوں اور سبزیوں کی قومی پیداوار کا 5 سے 10 فیصد حصہ ضائع ہو جاتا ہے تو بین الاقوامی قرضے بھی پاکستان کی کوئی مدد نہیں کرسکیں گے۔

لاہور میں ایک مشہور برانڈ کے آپریشنز کی دیکھ بھال کرنے والے رانا عبید اللہ کا کہنا ہے کہ گندم کی قیمتیں پچھلے 3 سالوں سے بڑھ رہی تھیں اور اب مزید بڑھیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ لاہور کے اطراف میں 250 کلومیٹر تک 300 تھیلے لے جانے والی ایک چھوٹی گاڑی کی 2020 میں قیمت 45 ہزار روپے تھی، 2021 میں یہ قیمت تقریباً 22 فیصد بڑھ کر 54 ہزار روپے ہوگئی اور اب 60 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: مہنگائی 21 ماہ کی بلند ترین سطح 12.3 فیصد پر پہنچ گئی

ان کا کہنا تھا کہ اس سب کے اثرات گندم اور آٹے کی قیمتوں پر ظاہر ہوں گے، گندم کی قیمت اس وقت کم ہے اور اس پر اثرات لوگوں کو فوری طور پر محسوس نہیں ہو ں گے، لیکن آنے والے دنوں میں اس کی قیمت پر ضرور فرق پڑے گا۔

اسی طرح اپریل کے پہلے ہفتے سے شروع ہونے والے رمضان سے قبل ڈیزل کی قیمت میں 9.53 روپے فی لیٹر کا اضافہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کا بھی سبب بنے گا۔

ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن (ڈی سی ایف اے) نے پہلے ہی عوام کو دو مراحل میں تازہ دودھ کی قیمت میں 60 روپے فی لیٹر کے ممکنہ اضافے سے خبردار کیا تھا کیونکہ دودھ سے تیار مصنوعات پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ سے پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ڈی سی ایف اے کے صدر شاکر گجر نے اب پہلے مرحلے میں 25 فروری کو 30 روپے فی لیٹر اور 25 مارچ کو مزید 30 روپے اضافے کی وارننگ دی ہے، تاہم حتمی فیصلہ 19 فروری کو تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول خوردہ فروشوں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

ٹرانسپورٹرز

گڈز ٹرانسپورٹ سروس کے افتخار احمد کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اس اضافے سے نقل و حمل بھی مہنگی ہوگی جس کے سبب مختلف اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے صوبوں اور ممالک سے آنے والی سبزیوں اور پھلوں کی نقل و حمل کے اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوگا جس کا بوجھ بالآخر پہلے ہی بے بس صارفین پر پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نومبر میں مہنگائی 20 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

شہروں کے درمیان سفر کرنے والے مسافروں نے گزشتہ روز صبح سے ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات محسوس کرنا شروع کردیے جب ٹرانسپورٹرز نے لاہور سے دوسرے شہر جانے کے لیے کرایوں میں اضافہ کردیا، تقریباً تمام شہروں (مثلاً اسلام آباد، پشاور اور لاڑکانہ) تک کا کرایہ 100 روپے فی مسافر بڑھا دیا گیا ہے۔

ہول سیلرز، ریٹیلرز، تاجر

کراچی ہول سیلرز گروسرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ انیس مجید نے بتایا کہ ٹرانسپورٹرز نے بندرگاہ سے حیدرآباد تک 20 فٹ کنٹینرز لانے کے لیے ایک ہزار روپے اضافی وصول کرنا شروع کر دیے ہیں، جب کہ کراچی تک کے لیے 700 سے 500 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپلائی چین کا یہ طرز عمل دالوں کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنے گا، عالمی قیمتوں میں اضافے، فریٹ چارجز اور ڈالر کے مقابلے روپے کی گراوٹ کے سبب پچھلے 3مہینوں کے دوران اس میں پہلے ہی 20 سے 30 روپے فی کلو کا اضافہ ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: 12 ماہ کے وقفے کے بعد مہنگائی کی شرح دوبارہ دہرے ہندسوں تک جا پہنچی

فلاحی انجمن ہول سیل سبزی منڈی سپر ہائی وے کے صدر حاجی شاہجہان نے آنے والے دنوں میں شہر میں سبزیوں کے نرخوں میں کم از کم 15 سے 20 فیصد اضافے کا امکان ظاہر کیا ہےکیونکہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان سے آنے والی اجناس پر ہی کراچی منحصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ صارفین کو ڈیزل کی قیمت میں اضافے کا کوئی فوری اثر نظر نہیں آ ئے گا، کیونکہ فی الحال ہول سیل مارکیٹ پہنچنے والے ٹرک کچھ دن پہلے ہی سبزیاں اٹھا چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعرات (آج) سے ٹرانسپورٹرز نئے نرخ وصول کرنا شروع کر سکتے ہیں، تاہم ڈیزل اور سی این جی پر چلنے والی گاڑیوں میں منڈی سے سبزیاں اٹھانے والے خوردہ فروش قیمتوں میں اضافے کے اثرات فوری طور پر آگے منتقل کرسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں