کراچی پولیس کا صحافی اطہر متین کے قتل کی تحقیقات میں پیشرفت کا دعویٰ

نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد صحافی اطہر متین کو یاسین آباد قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا —فوٹو: ڈان نیوز
نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد صحافی اطہر متین کو یاسین آباد قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا —فوٹو: ڈان نیوز

سندھ پولیس نے جمعہ کی صبح مسلح ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل ہونے والے 'سما ٹی وی' کے سینئر نیوز پروڈیوسر اطہر متین کے قتل کی تفتیش میں اہم کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

اطہر متین کو ہفتہ کو سپرد خاک کر دیا گیا، ان کی نماز جنازہ میں صدر مملکت عارف علوی، سینئر سیاستدانوں اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مقتول اطہر متین نے دو مسلح ڈاکوؤں کو ایک راہگیر کو لوٹنے کی کوشش کرتے دیکھا تھا، جس کے بعد انہوں نے اپنی کار کی رفتار بڑھا کر ڈاکوؤں کی موٹر سائیکل کو ٹکر مار دی جس وہ سڑک پر گر گئے، اس کے بعد ڈاکوؤں نے ان پر فائرنگ کی اور کسی دوسرے راہگیر کی موٹر سائیکل چھین کر فرار ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: نارتھ ناظم آباد میں 'ڈاکوؤں کی' کار پر فائرنگ، صحافی جاں بحق

اطہر متین کی نماز جنازہ کلفٹن کی مسجد صدیق اکبر میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں صدر مملکت عارف علوی کے علاوہ گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عبدالعلیم خان، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما عامر خان، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے بھی شرکت کی۔

نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد صحافی اطہر متین کو یاسین آباد قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

کراچی پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تفتیش کاروں نے اہم سراغ حاصل کیے ہیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کچھ پیش رفت کی ہے۔

کراچی پولیس چیف نے مزید کوئی معلومات دیے بغیر کہا کہ اس وقت میں صرف اتنا بتا سکتا ہوں کہ کیس میں بہت اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ایک سال میں 7 صحافی قتل کردیے گئے، رپورٹ

قاتلوں کے محرکات اور مقاصد سے متعلق بات کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ یہ ڈکیتی سے متعلق واقعہ ہے۔

سڑک پر ڈکیتی کی واردات ہو رہی تھی اور ڈکیتی کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے دو گاڑیوں نے ڈاکو کی موٹر سائیکل کو ٹکر ماری۔

پولیس افسر نے بتایا کہ پہلے ایک شہری اور پھر صحافی اطہر متین نے اپنی گاڑی سے ڈاکوؤں کی موٹر سائیکل کو ٹکرایا اور وہ گر گئے اور بظاہر ’ردعمل‘ میں انہوں نے صحافی پر فائرنگ کردی۔

نارتھ ناظم آباد کے ایس ایچ او حسیب اللہ شیخ کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے کی ایف آئی آر درج کرانے کے لیے اہل خانہ کا انتظار کر رہے ہیں، اہل خانہ نے پولیس کو بتایا تھا کہ وہ آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد ایف آئی آر درج کرائیں گے۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی کے قریب کار پر 'ڈاکوؤں کی' فائرنگ سے سما ٹی وی کے سینیئر پروڈیوسر اطہر متین جاں بحق ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2019، صحافیوں، سیاستدانوں اور ایکٹویسٹس کے لیے مشکل ثابت ہوا، رپورٹ

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کی ابتدائی رپورٹ، جو حتمی نہیں، اس کے مطابق واقعہ صبح ساڑھے 8 بجے پیش آیا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ موٹر سائیکل سوار ڈاکو دوسرے موٹر سائیکل والے کو لوٹ رہے تھے کہ ایک کار سوار نے انہیں ٹکر ماری اور چلا گیا، اس کار کے پیچھے اطہر متین اپنی کار میں موجود تھے، ڈاکوؤں نے گرنے کے بعد گھبراہٹ میں اٹھ کر اطہر متین کی کار پر فائرنگ کردی۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ اطہر متین کو 3 گولیاں لگیں، ایک سر جبکہ 2 گولیاں سینے میں لگیں جس سے وہ موقع پر دم توڑ گئے۔

ایک بیان جاری کرتے ہوئے ایس ڈی پی او سید ظفر حسین رضوی نے بتایا تھا کہ آج صبح 9 بجے اطہر متین ولد مبین عمر اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کے بعد اپنی کار میں گھر واپس جا رہے تھے۔

جب وہ شاہ میڈیکل ہسپتال بلاک اے کے قریب پہنچے تو 2 نامعلوم موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے انہوں قتل کردیا اور فرار ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2021 میں پاکستان میں 4 سمیت 55 صحافی قتل ہوئے، رپورٹ

ایس ڈی پی او کے مطابق مقتول کی عمر 40 سے 45 سال کے درمیان تھے اور وہ سما نیوز ٹی وی کے سینئر پروڈیوسر تھے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ مقتول کی لاش عباسی ہسپتال منتقل کردی گئی، واقعے کے محرکات کا تعین کیا جارہا ہے، تحقیقات کے بعد مزید تفصیلات جاری کی جائیں گی۔

ایس ایچ او حسیب اللہ نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ جائے وقوع سے ایک 30 بور کے پستول کا خول ملا ہے۔ مقتول اطہر متین معروف اینکر اور نیوزکاسٹر طارق متین کے بھائی تھے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کراچی میں صحافی اطہر متین کے بہیمانہ قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی سخت مذمت کی تھی اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں