یوکرین مذاکرات سے انکار کرکے تنازع کوطول دے رہا ہے، روس

26 فروری 2022
روسی ترجمان نے صحافیوں کو مؤقف سے آگاہ کیا—فائل/فوٹو: رائٹرز
روسی ترجمان نے صحافیوں کو مؤقف سے آگاہ کیا—فائل/فوٹو: رائٹرز

روس نے یوکرین پر الزام عائد کیا ہے کہ مذاکرات سے انکار کرکے تنازع کو مزید طول دے رہا ہے جبکہ مغربی ممالک کی جانب سے روس پر دباؤ بڑھایا جارہا ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کریملن کے ترجمان دیمتری پسیکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ ‘متوقع مذاکرات کے حوالے سے روسی صدر نے گزشتہ روز روسی فورس کو پیش قدمی روکنے کا حکم دیا تھا’۔

مزید پڑھیں: روس کے ساتھ غیرجانب دار حیثیت پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، یوکرین

انہوں نے کہا کہ ‘جیسا کہ یوکرین کی جانب سے مذاکرات سے انکار کردیا گیا تو روسی فورسز نے دوپہر کو پیش قدمی دوبارہ شروع کردی’۔

دوسری جانب یوکرین اس تاثر کو رد کر رہا ہے کہ وہ جنگ بندی کےلیے روس کے ساتھ مذکرات سے انکار کر رہا ہے لیکن واضح کیا کہ وہ بھی الٹی میٹمز یا ناقابل قبول شرائط ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔

یوکرین کے صدر ویلادیمیر زیلینسکی کے دفتر کے مشیر میخائل پوڈولیک نے خبرایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ یوکرین مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن روس کی جانب سے مذاکرات کے لیے ناقابل عمل شرائط رکھی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ کل کی بات ہے کہ روسی فیڈریشن کی مسلح فورسز نے جارحانہ اقدامات میں اضافہ کردیا، شام اور رات کو یوکرینی شہروں پر فضائی حملے کیے اور میزائل برسائے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات صرف یوکرین کو توڑنے کے لیے ہیں اور اس کو انتہائی ناقابل قبول شرائط ماننے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے’۔

روسی فورسز نے جمعے کو یوکرین کے دارالحکومت کیف میں مزید پیش قدمی جاری رکھی۔

یہ بھی پڑھیں: روسی حملے میں 198 افراد ہلاک، 1000 سے زائد زخمی ہوچکے، یوکرینی وزیر صحت

کریمنل کا کہنا تھا کہ صدر ویلادیمیر پیوٹن مذاکرات کے لیے ایک وفد بیلاروس بھیجنے کے لیے تیار تھے جہاں روس کے ہزاروں فوجی موجود ہیں۔

بیلاروس وہ ملک ہے جس کے بارے میں یوکرین کا دعویٰ ہے کہ وہاں سے ان پر حملے ہو رہے ہیں۔

چند گھنٹے بعد روسی صدر پیوٹن نے یوکرین کی فوج سے کہا کہ وہ ملک کے حکمرانوں کو بے دخل کریں، جن کو انہوں نے دہشت گرد، منشیات کےعادی اور نیو نازی سےتعبیر کیا۔

یوکرین کے صدر نے روسی قیادت کے ساتھ مذاکرات کا مسلسل مطالبہ کیا جہاں ایک ہفتے کے طویل سفارتی کوششوں کے دوران جہاں مغربی ممالک نے پیوٹن کو حملے سے روکنے کی کوششیں کیں۔

دوسری جانب روسی فوجی دارالحکومت کیف کے قریب پہنچ رہے تھے تو یوکرینی صدر زیلنسکی نے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے نیا بیان دیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں روسی فیڈریشن کے صدر کو ایک مرتبہ پھر آگاہ کرنا چاہوں گا، پورے یوکرین میں جنگ ہورہی ہے، لوگوں کی اموات روکنے کے لیے آئیں مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھیں’۔

یہ بھی پڑھیں: روسی افواج کی یوکرین کے دارالحکومت کی جانب پیش قدمی

یوکرین کے صدارتی مشیر کا کہنا تھا کہ وہ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے حوالے سے غیرجانب حیثیت سمیت مذاکرات پر تیار ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘اگر مذاکرات ممکن ہیں تو ایسا ہونا چاہیے، اگر ماسکو غیرجانب دار حیثیت سمیت مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو ہم اس سے نہیں گھبراتے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اس حوالے سے مذاکرات کرسکتے ہیں’۔

روس نے ہفتے کو بتایا کہ روس بین الاقوامی پابندیوں کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، جو متوقع تھیں۔

پیسکوف کا کہنا تھا کہ ‘ہماری معیشت کے تمام شعبوں پر نقصانات کم سے کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں’۔

قبل ازیں مغربی ممالک نے روس کے صدر پیوٹن کی جانب سے یوکرین پر حملے کے اعلان کے بعد سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں