ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ایچ ای سی کیلئے ڈاکٹر عاصم کی اہلیہ کی سفارش پر اظہار تشویش

اپ ڈیٹ 28 فروری 2022
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ثمرین حسین کے تقرر کی منظوری ڈاکٹر عاصم حسین کی سربراہی میں قائم کمیشن جلد دے گا—فائل فوٹو:اے ایف پی
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ثمرین حسین کے تقرر کی منظوری ڈاکٹر عاصم حسین کی سربراہی میں قائم کمیشن جلد دے گا—فائل فوٹو:اے ایف پی

سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایس ایچ ای سی) میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے کے لیے سفارش کرنے کے لیے منعقد انتخابی عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے صوبے کی کئی سرکاری جامعات کی نمائندگی کرنے والے اساتذہ نے وزیراعلیٰ سے مداخلت کرتے ہوئے منتخب کرنے کے عمل کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالی ہی میں این ای ڈی یونیورسٹی میں منعقد ہونے والے سلیکشن بورڈ کے اجلاس نے نصرت بھٹو یونیورسٹی سکھر کی سابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ثمرین حسین کو ایس ایچ ای سی میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کرنے کے لیے سفارش کی تھی۔

ڈاکٹر ثمرین حسین ، جو سکھر کے قریب واقع ایک اور یونیورسٹی کی وائس چانسلر کا قائم مقام چارج سنبھالنے والی ہیں، ایس ایچ ای سی کے موجودہ چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کی اہلیہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ڈاکٹر عاصم حسین، سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین تعینات

سندھ یونیورسٹی جامشورو کی سنڈیکیٹ کی رکن ڈاکٹرعارفانہ ملاح کا کہنا تھا کہ انہیں ایکٹنگ وائس چانسلر کے طور پر تعینات کیا جا رہا ہے، کیونکہ وہ ریگولر وائس چانسلر کے عہدے کے لیے اہل نہیں ہیں، ایسی صورت میں وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن میں اعلیٰ عہدہ کیسے حاصل کر سکتی ہیں جب کہ وہ وائس چانسلر کے عہدے کے لیے بھی اہل نہیں ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک امیدوار کو فائدہ پہنچانے کے لیے انتخاب کے پورے عمل میں مداخلت کی گئی۔

انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایس ایچ ای سی کو ڈاکٹر عاصم کی خواہشات کا یرغمال بنا دیا گیا، وہ گزشتہ آٹھ سالوں سے بغیر کسی احتساب کے سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو چلا رہے ہیں۔

کچھ الزامات کا جواب دیتے ہوئے سلیکشن بورڈ کے ایک رکن نے وضاحت کی کہ ڈاکٹر عاصم نے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لیا، اور ایسے کوئی قوانین نہیں ہیں جو میاں بیوی کو ایک محکمے میں اہم عہدوں پر تعینات ہونے سے روکیں۔

یہ بھی پڑھیں:ہائر ایجوکیشن کمیشن اور وزارت تعلیم کے درمیان تنازع میں شدت

سائڈ پینلز

سلیکشن بورڈ سات ارکان پر مشتمل تھاجنہوں نے علیحدہ علیحدہ امیدواروں کا جائزہ لیا، انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ مذکورہ عہدے کے لیے امیدواروں کی اہلیت کا دیگر حکام نے ان کے سلیکشن بورڈ میں پیش ہونے سے قبل بھی جائزہ لیا تھا۔

کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی کے صدر پروفیسر شاہ علی القدر کا کہنا تھا کہ جہاں تک امیدواروں کی اہلیت کا سوال ہے تو اس سلسے میں اخلاقیات اور اقدار کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جبکہ ایک محکمے میں اہم عہدوں پر کام کرنے والے میاں اور بیوی سے متعلق کوئی تحریری قوانین نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین اور ڈاکٹر ثمرین حسین دونوں اپنے عہدوں کے لیے متنازع اور نااہل ہیں، سندھ میں میرٹ کی شدید کمی ہے اور دوسرے صوبوں میں ہائر ایجوکیشن کمیشنز کی کارکردگی یہاں سے بہت بہتر ہے۔

مزید پڑھیں:وزارت تعلیم سے ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے تقرر کا اختیار واپس لے لیا گیا

فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن (ایف اے پی یو اے ایس اے) کی نمائندگی کرنے والے پروفیسر نیک محمد شیخ اور شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور میں اساتذہ کی ایسوسی ایشن کی نمائندگی کرنے والے پروفیسر اختر علی گھمرو کا اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تنظیم ڈاکٹر عاصم حسین کو ٹکراؤ کی بنیاد پر ایس ایچ ای سی سے ہٹانے کا طویل عرصے تک مطالبہ کرتی رہی ہے، کیونکہ وہ خود ایک نجی یونیورسٹی چلا رہے تھے۔

پروفیسر نیک محمد شیخ کا کہنا تھا کہ انہیں ہٹانے کے بجائے اب ان کی اہلیہ کو کمیشن کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کیا جانا اقربا پروری کی انتہا ہے،

رابطہ کرنے پر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے وزیر اسماعیل راہو نے ڈاکٹر ثمرین حسین سے متعلق سفارشات سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کمیشن یونیورسٹیز اور بورڈز کے محکمے کے ماتحت نہیں ہے، یہ آزادانہ طور پر کام کرتا ہے اور صرف وزیر اعلیٰ کو جوابدہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈاکٹر عاصم حسین 90 روز کیلئے رینجرز کے حوالے

یہاں یہ بات بہت دلچسپ ہے کہ عدالتی دستاویزات کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین کی تیسری مرتبہ ایس ایچ ای سی کا چیئرمین کے طور پر تقرر یونیورسٹیز اور بورڈز کے محکمے کی جانب سے کی گئی سفارش پر وزیراعلیٰ سندھ کو بھیجی گئی سمری کے ذریعے کی گئی تھی۔

دوبارہ تقرر کو متعدد بنیادوں پر چیلنج کیا گیا تھا جس میں یہ نکتہ بھی شامل تھا کہ ایس ایچ ای سی ایکٹ 2013 کے تحت چیئرمین کو تیسری مرتبہ تعینات نہیں کیا جا سکتا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ثمرین حسین کے تقرر کی منظوری ڈاکٹر عاصم حسین کی سربراہی میں قائم کمیشن جلد دے گا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے حال ہی میں سکھر کے قریب اروڑ یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر کے طور پر ان کے تقرر کی سفارش کرنے والی سمری کی منظوری دی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں