فیصل واڈا کی نااہلی پر سینیٹ کی خالی نشست پر انتخاب روکنے کی درخواست مسترد

شائع March 1, 2022
الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کو 9 فروری کو نااہل قرار دے دیا تھا — فائل/فوٹو: ڈان نیوز
الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کو 9 فروری کو نااہل قرار دے دیا تھا — فائل/فوٹو: ڈان نیوز

سپریم کورٹ نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واڈا کی نااہلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے اور سینیٹ کی خالی نشست پر انتخاب روکنے کی درخواست مسترد کردی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے فیصل واڈا کی جانب سے اپنی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل واڈا کی سپریم کورٹ سے نااہلی کیس کی فوری سماعت کی درخواست

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران فیصل واڈا کے وکیل نے اپنے مؤکل کی نااہلی کے بعد خالی سینیٹ کی نشست پر انتخاب روکنے اور تاحیات نااہلی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے پاس تاحیات نااہلی کااختیار غور طلب معاملہ ہے۔

فیصل واڈا کے وکیل کی استدعا پر چیف جسٹس نے کہا کہ جعلی بیان حلفی دیا گیا ہے اس لیے فیصلہ فوری معطل نہیں کرسکتے۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اٹارنی جنرل کونوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

فیصل واڈا کی نااہلی

فیصل واڈا کو الیکشن کمیشن نے سال 2018 کے انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے جھوٹا حلف نامہ جمع کروانے پر طویل سماعتوں کے بعد 9 فروری کو آئین کے آرٹیکل 62 (ون) (ف) کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا، جبکہ انہیں بطور رکن قومی اسمبلی حاصل کی گئی تنخواہ اور مراعات دو ماہ میں واپس کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت کیس: الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کو نا اہل قرار دے دیا

اس کے علاوہ ای سی پی نے فیصل واڈا کے بطور سینیٹر منتخب ہونے کا نوٹی فکیشن بھی واپس لے لیا تھا جبکہ ان کی جانب سے بحیثیت رکن قومی اسمبلی، سینیٹ انتخابات میں ڈالے گئے ووٹ کو بھی 'غلط' قرار دیا گیا تھا۔

فیصل واڈا نااہلی کیس 22 ماہ سے زائد عرصے تک زیر سماعت رہا، مذکورہ کیس پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی کیس پر سماعت ہوئی۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف فیصل واڈا نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے قرار دیا تھا کہ فیصل واڈا کی نااہلی برقرار رہے گی، الیکشن کمیشن کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی وجہ موجود نہیں ہے۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ فیصل واڈا کی دہری شہریت سے متعلق متفرق فورمز پر درخواستیں دی گئی، فیصل واڈا نے کاغذات نامزدگی میں جعلی بیان حلفی جمع کرایا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ فیصل واڈا نے دہری شہریت سے متعلق عدالت میں حیلے بہانوں سے التوا لیا اور نااہلی کے فیصلے سے قبل ہی قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دیا، ان کا اپنا کنڈکٹ ہی موجودہ نتائج کا باعث بنا۔

بعد ازاں فیصل واڈا نے 18 فروری کو سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی، جس میں الیکشن کمیشن، قادر مندوخیل سمیت 5 افراد کو فریق بنایا گیا تھا۔

انہوں نے اپیل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن مجاز کورٹ آف لا نہیں اس لیے اس کے پاس تاحیات نااہل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

انہوں نے اپیل میں یہ بھی کہا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عجلت میں اپیل خارج کی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: تاحیات نااہلی کے خلاف فیصل واڈا کی درخواست مسترد

فیصل واڈا نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر سینیٹر کے عہدے پر بحال کرنے کی استدعا کی۔

بعد ازاں 20 فروری کو فیصل واڈا نے تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست کی فوری سماعت کے لیے سپریم کورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کردی تھی۔

سابق سینیٹر نے سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ 21 فروری سے شروع ہونے والے ہفتے میں ان کی نااہلی کے معاملے کو ترجیحی طور پر طے کیا جائے۔

سینئر وکیل وسیم سجاد کے توسط سے دائر درخواست میں عدالت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ای سی پی نے انہیں تاحیات نااہل قرار دینے کے لیے آئین کے آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کو استعمال کرنے کی کوئی بنیاد یا وجہ نہیں بتائی۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024