وزیراعظم کے اعلان سے ملک میں مہنگائی کم ہونے کے بجائے بڑھے گی، شاہد خاقان عباسی

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2022
شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا— فائل/فوٹو: ڈان نیوز
شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا— فائل/فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پیٹرول اور بجلی سستی کرنے کے اعلان کو ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک کی معیشت مزید خراب اور مہنگائی بڑھے گی۔

شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل ملک کے وزیراعظم نے ایک اور تقریر فرمائی جس میں انہوں نے اپنی سابقہ تمام پالیسیوں کی نفی کرتے ہوئے عوام کو یہ خوشخبری دینے کی کوشش کی کہ حکومت مہنگائی میں کمی کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا قوم سے خطاب، پیٹرول 10 روپے سستا، بجلی 5 روپے فی یونٹ کم کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ حقیقت اس کے بہت برعکس ہے، کل کی تقریر سے جو چیز سب سے واضح تھی، وہ یہ تھی کہ دوسروں کو نہ گھبرانے کے مشورے دینے والے اب خود گھبرائے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس گھبراہٹ میں انہوں نے جن باتوں کا ذکر کیا اور ان کے بقول عوام کو سہولت دی گئی، اس کا اثر عوام پر مزید بوجھ اور مزید مہنگائی کی صورت میں ہوگا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ وہی حکومت ہے جس نے پچھلے جون میں بجٹ پاس کیا اور چند ہفتے قبل ایک 750 ارب روپے کا اضافی ٹیکس عوام پر لگایا اور آج جو باتیں کی ہیں، ان کا نہ تو بجٹ میں ذکر ہے اور نہ ہی منی بجٹ میں ذکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام سہولیات پاکستان اضافی قرضے لے کر پورا کرنے کی کوشش کرے گا، ان اضافی قرضوں کا مطلب معیشت کی تباہی، عوام پر مزید بوجھ اور ملک پر مزید اضافے قرضے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے تخمینے کے مطابق جن 4 مہینوں کا دعویٰ کیا گیا ہے، اس کے لیے پاکستان کو تقریباً 300 سے 400 ارب روپے کے اضافی قرضے لینے پڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے مہنگائی میں کوئی کمی نہیں ہوگی بلکہ مہنگائی مزید بڑھ جائے گی، جب حکومت قرضے لیتی ہے، جب حکومت اپنے پروگرام سے ہٹ جاتی ہے تو اس سے روپے پر دباؤ پڑے گا اور ملک میں ہر چیز کی قیمت بڑھ جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے اعلانات پر اپوزیشن، ماہرین، صحافیوں کے سوالات

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ جو حکومت 4 سال میں عوام کو کچھ نہ دے سکی اور جس نے معیشت کو تباہ کیا، آج وہ اپنے آخری دنوں میں عوام کو ایک نام نہاد ریلیف دینے اور چند ووٹ حاصل کرنے کی کوشش میں ملک کی معیشت کو تباہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی کیفیت نہ کھیلیں گے اور نہ کھیلنے دیں گے جیسی ہے، جو اقدامات یہ آج کر رہے ہیں اس سے پاکستان اور پاکستان کے عوام پر مزید بوجھ پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات اگلی حکومت اور پاکستان کے لیے مزید مشکلات کا باعث ہوں گے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے آخری دنوں میں بھی ایسی معاشی پالیسیاں دیں جو اگلی حکومت کو سہولت دینے کے لیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ 2018 میں الیکشن چوری ہوا اور ایک ایسی حکومت لائی گئی، جس کی دو بڑی غلطیوں نے پاکستان کی معیشت کو اس حد تک تباہ کردیا، آج تک اس اثر کو زائل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے بلکہ مزید بڑھتے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک روپے کی قیمت میں کمی تھی اور دوسرا شرح سود بڑھایا گیا، جس سے ملک کا سود کی مد میں جو پیسہ رکھا جاتا تھا وہ دگنے سے زیادہ ہوگیا، پاکستان آج تک ان اثرات سے نہیں نکل سکا۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو اقدامات کی بات کی گئی ہے، ڈوبتی ہوئی کشتی بچانے کی جو ناکام کوشش ہے، اس سے معیشت پر مزید دباؤ پڑے گا، معاشی حالات مزید خراب ہوں گے، مہنگائی مزید ہوگی۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کی تیاری جاری ہے، جلد اعلان کریں گے، شہباز شریف

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں چاہوں کہ ملک کے وزیرخزانہ عوام کو بتائیں کہ وہی لوگ چند دن پہلے ذمہ دار پالیسیوں کی بات کرتے تھے، آئی ایم ایف سے وعدے کرکے آئے تھے، ملک اور پارلیمان کے سامنے وہ معاہدے نہیں رکھے تھے، آج انہی معاہدوں کی نفی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہی حکومت جس نے 13 دن پہلے پیٹرول اور ڈیزل پر یہ کہتے ہوئے 12 روپے بڑھائے تھے کہ دنیا میں پیٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت بڑھا رہے ہیں، یہ وزیراعظم، وزیرخزانہ اور وزیر پیٹرولیم کے اپنے الفاظ تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 مہینوں میں پیٹرول تقریباً 40 روپے بڑھا تھا، 13 دن پہلے 12 روپے بڑھا تو ہمیں سمجھائیں کہ یہ 10 روپے کی کمی کا وعدہ کیا ہے، یہ کہاں سے پوری ہوگی کیونکہ دنیا میں قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں۔

حکومت سے سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا آئی ایم ایف کا پروگرام چھوڑ دیا ہے، کیا ان سے کیے گئے وعدوں سے ہٹ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 4 مہینوں میں بجلی اوسطاً 6 روپے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بڑھ رہی ہے، حکومت ایل این جی خریدنے میں ناکام رہی جبکہ ڈیزل اور فرنس آئل پر مہنگی بجلی بنانا پڑی۔

ان کا کہناتھا کہ نیپرا بار بار کہتا رہا کہ آپ عوام پر بوجھ ڈال رہے لیکن اس ناکامی کا بوجھ بھی عوام پر ڈالا گیا، آج کہتے ہیں بجلی میں 5 روپے کم کیے جائیں گے، یہ 5 روپے کہاں سے آئیں گے، یہ عوام کی جیب سے آئیں گے اور مزید مہنگائی بڑے گی۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد، درکار اراکین کی تعداد پوری کرنے کیلئے اپوزیشن بھرپور سرگرم

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب تو عوام نے بھی فیصلہ کردیا ہے اور جلد ہی پارلیمان بھی عدم اعمتاد کے ذریعے فیصلہ کرے گا لیکن اثرات یہی ہوں گےکہ مزید قرضے لیے جائیں گے اور معیشت مزید تباہ ہوگی، عوام پر مزید بوجھ پڑے گا۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کو یہ اقدامات اس وقت یاد آئے جب عوام کا دباؤ بڑھا، اپوزیشن نے عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانے کی بات کی تو آج اپنی ڈوبتی کشتی کو بچانے کے لیے ہر قسم کے جھوٹے وعدے کیے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی پچھلے چار سال سے ایک بات مستقل رہی ہے کہ جو بات انہوں نے کی اس کی نفی چند ہفتوں میں نہیں تو چند مہینوں میں ضرور کی ہے۔

شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ آج بھی وہی کیفیت ہے عوام سے جو وعدے اور دعوے کیے جارہے ہیں، وہ سب جھوٹ پر مبنی ہے اور اس کا اثر ملک کی معیشت پر پڑے گا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی سوچ بڑی واضح ہے کہ نئے انتخابات کی ضرورت ہے اور خاص طور پر حکومت ایسے حالات پیدا کردے جو آج عمران خان نے کیے ہیں، ایسے حالات میں صرف ایک طریقہ ہوتا ہے کہ عوام کے پاس جائیں اور عوام کا مینڈیٹ لے کر ایک نئی حکومت آئے جو ملک کے ان معاملات حل کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں