پاک آسٹریلیا سیریز: 100 فیصد گنجائش کے مطابق شائقین کو اسٹیڈیم آنے کی اجازت

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2022
ملک میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 2.23 فیصد ہے— فوٹو:اے ایف پی
ملک میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 2.23 فیصد ہے— فوٹو:اے ایف پی

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے رواں ماہ 4 تاریخ سے پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان شروع ہونے والی ایک ماہ طویل کرکٹ سیریز کے لیے اسٹیڈیم کی 100 فیصد گنجائش کے مطابق شائقین کو داخلے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ منگل کے روز کیا گیا جب آسٹریلوی ٹیم نے راولپنڈی اسٹیڈیم میں پہلے ٹیسٹ میچ کی تیاریوں کا آغاز کیا۔

ملک میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 2.23 فیصد ہے، این سی او سی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق راولپنڈی اور حیدرآباد میں مثبت کیسز کی شرح 5 سے 10 فیصد کے درمیان ہے، جبکہ مظفر آباد، گلگت اور نوشہرہ میں 10 فیصد سےزائد کورونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا کے ساتھ میچز ایک مقام پر کروانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں، پی سی بی

ڈان کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 4 مارچ سے 5 اپریل تک جاری رہنے والے پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا کے تمام میچوں میں اسٹیڈیم کی 100 فیصد گنجائش کے مطابق شائقین کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت دی ہے۔

دونوں ٹیمیں راولپنڈی میں 4 مارچ سے 8 مارچ تک میچ کھلیں گی، 12 سے 16 مارچ کراچی اور لاہور میں 21 مارچ سے 25 مارچ تک میچز کھیلیں جائیں گے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق 12 سال سے زائد عمر مکمل ویکسینیٹڈ شائقین کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دی جائے گی، تاہم مذکورہ پابندی سے 12 سال کم عمر بچوں کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق شائقین اور منتظمین کو کورونا وائرس سے متعلق قواعد پر سختی عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلین کرکٹرز دورہ پاکستان کے حوالے سے گھبراہٹ کا شکار ہیں، رپورٹ

پاکستان میں کورونا وائرس سے متعلق حالات پر بات کرتے ہوئے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ حالات بہتر ہوگئے ہیں لیکن وائرس اب بھی ختم نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ وائرس کا سخت خطرہ اب بھی موجود ہے اور میرا ماننا ہے کہ وائرس پھیلنے سے متعلق روزانہ سامنے آنے والے کیسز میں کمی کی سب سے بڑی وجہ ویکسی نیشن ہے‘۔

ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اسکینڈی نیوین ممالک میں نئے ویرینٹ ’اسٹیلتھ اومیکرون‘ کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ جب بھی کیسز میں اضافہ ہوتا ہے شہری خوف میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور اسٹینڈرڈ آپریٹینگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عمل درآمد شروع کردیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کا دورۂ پاکستان کیلئے مضبوط ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان

مختلف نظریات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ہیتلھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں کورونا وائرس کے ویرینٹ اومیکرون کے پھیلنے کی وجہ شہریوں کی قوت مدافعت میں کسی لیب ٹیسٹ کے بغیر اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ 80 فیصد افراد ویکسین لگوا چکے ہیں یا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں، لہذا وہ افراد جو ویکسین لگواچکے ہیں یا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں ان کی قوت مدافعت مزید مضبوط ہوگئی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں زیادہ تر شہری ویکسین لگوا چکے ہیں اس لیے یہاں وائرس کی شکل تبدیل ہونے کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے وائرس صرف غیر ویکسینیٹڈ افراد میں اپنی شکل تبدیل کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں