روس یوکرین جنگ: ’یہ تنازع اور امن میں انتخاب کا وقت ہے‘

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2022
سفیر کا کہنا تھا کہ یہ تصادم یورپی تعمیرات سمیت ہر ایک کو متاثر کرے گا— فائل فوٹو: پولینڈ حکومت ویب سائٹ
سفیر کا کہنا تھا کہ یہ تصادم یورپی تعمیرات سمیت ہر ایک کو متاثر کرے گا— فائل فوٹو: پولینڈ حکومت ویب سائٹ

پولینڈ کے سفیر ماچیئ پسارسکی نے یوکرین میں جاری جارحیت کے خلاف دنیا کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ یورپ کے شراکت داروں کے لیے جارحیت پسند اور متاثرین کے درمیان انتخاب کرنے کا وقت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سفیر کا کہنا تھا کہ ’ہم غیر معمولی حالات میں ہیں اس وقت ہر ایک کو یار رکھنا ہوگا کہ ان حالات میں کس نے کیا فیصلہ کیا ہے‘، کیا انہوں نے جارحیت کرنے والوں یا متاثرین کا ساتھ دیا؟

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں اخلاقی انتخاب کی شاذو نادر ہی کوئی وضاحت ملتی ہے۔

پولینڈ کے سفیر نے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق پر مبنی انٹرنیشنل آرڈر کے لیے ’جارحیت کے خلاف متحد ہونے پر زور دیا‘۔

مزید پڑھیں:یوکرین بحران روس اور یورپ کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

پولینڈ کی یوکرین کے ساتھ 332 میل طویل سرحد ہے اور وہ اس تنازع میں ایک اسٹریٹجک کھلاڑی کے طور پر ابھرا ہے۔

پولینڈ نے جنگ کے سبب ہجرت کرنے والے 5 لاکھ 75 ہزار پناہ گزینوں کا خیر مقدم کیا ہے جو یوکرین کے تمام پڑوسیوں ممالک میں پناہ لینے والوں کے مقابلے میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

روسی حملوں کے بعد یوکرین میں مقیم زیادہ تر پاکستانیوں کو بھی پولینڈ منتقل کیا گیا، گزشتہ رات تک ایک ہزار 319 پاکستانی یوکرین کی سرحد عبور کر کے پولینڈ پہنچ چکے ہیں۔

یاد رہے یورپی ممالک روس اور یوکرین کی جھڑپوں پر پاکستان کے مؤقف سے ناخوش ہیں، اسلام آباد نے غیرجانبدار رہتے ہوئے تنازع کو بات چیت اور سفارتکاری سے حل کرنے پر زور دیا تھا۔

مزید پڑھیں: روس نے یوکرین کے اہم شہر 'خرسون' کا کنٹرول حاصل کرلیا

اس سلسلے میں اسلام آباد میں موجود غیر ملکی سفیروں کے ایک گروپ نے پاکستان پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس کے دوران یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کرے۔

ماچیئ پسارسکی نے کہا کہ ’سفارتی برادری، یورپی یونین، نیٹو کے اراکین، اور جی-7 ممالک کے طور پر ہم ’قریبی مشاورت‘ کے لیے وزارت خارجہ سے رابطہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم دوستانہ اور قابل احترام بات چیت کررہے ہیں، یہ دیکھتے ہوئے کہ کیا داؤ پر لگا ہے، یہ انتہائی اہم بات چیت ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ تصادم یورپی تعمیرات سمیت ہر ایک کو متاثر کرے گا، اس سے یورپ کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کی مذاکرات پر رضامندی کے ساتھ یوکرین کے دوسرے بڑے شہر پر چڑھائی

ان کے خیال میں بین الاقوامی شراکت داروں کو فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ’ہم بین الاقوامی قوانین سے چلنے والی دنیا میں رہنا چاہتے ہیں یا اس دنیا میں جہاں طاقت کی حکمرانی ہو اور طاقت ور ممالک کی خواہش پر ریاستی خود مختاری اور ملکی سلامتی کو پامال یا اس کی خلاف ورزی کی جائے یا ممالک اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرسکیں یا انہیں ان کے ہمسایہ ممالک بتائیں کہ ان کا مستقبل کیا ہوگا۔

پولینڈ کے سفیر کا مزید کہنا تھا کہ یہ بنیادی سوالات ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری بین الاقوامی قوانین کو برقرار رکھتے ہوئے ممالک کی خودمختاری اور سالمیت کا احترام اور سیاسی اہداف کے حصول کے لیے فوجی الآت کے استعمال کی مخالفت کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں