عمران خان نے توشہ خانہ کے تحائف دبئی میں فروخت کیے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2022
وزیراعظم شہباز شریف—فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم شہباز شریف—فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے غلط استعمال کے الزامات نے اس وقت غیر معمولی رخ اختیار کر لیا جب وزیراعظم شہباز شریف نے دعویٰ کیا کہ ان کے پیشرو نے سعودی عرب کی دی گئی گھڑی سمیت بیرونی ریاستوں سے ملنے والے مہنگے تحائف دبئی میں فروخت کیے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے اس دعوے کی تائید سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کی، جنہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’اپنے اثاثے بیچنا (توشہ خانہ سے خریدنے کے بعد) جرم نہیں ہے‘۔

پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی زیرقیادت حکومت کی ترجمان مریم اورنگزیب اور پارٹی رہنما احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے صرف گھڑی ہی نہیں بیچی بلکہ ہار، انگوٹھی، سونے کی کلاشنکوف اور ایک جیپ سمیت دیگر اشیا بھی فروخت کیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے حکومت سے گھڑی خرید کر بیرون ملک فروخت کردی تو اس میں کیا جرم ہے؟ فواد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو غیر ملکی سربراہان مملکت سے ملنے والے اور توشہ خانہ میں جمع کرائے گئے تحائف کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتی رہی، سربراہ مملکت کو ان کے غیر ملکی ہم منصبوں سے ملنے والے تحائف کا ذخیرہ توشہ خانہ کہلاتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ ایک شہری کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کر رہی ہے جس میں عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔

دریں اثنا جمعہ کو سینئر صحافیوں سے بات چیت کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان پر غیر ملکی دوروں کے دوران ملنے والے تحائف فروخت کرنے کا الزام لگایا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’میں تصدیق کرسکتا ہوں کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے 14 کروڑ روپے کے سرکاری تحائف دبئی میں فروخت کیے، ان قیمتی سرکاری تحائف میں ہیروں کے زیورات، بریسلیٹ اور گھڑیاں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:حکومت، وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات بتانے سے گریزاں

قانون کے مطابق غیر ملکی معززین سے ملنے والے قیمتی تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے جانے تھے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھیوں بشمول ڈاکٹر شہباز گل نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق وزیراعظم نے کوئی تحفہ فروخت نہیں کیا بلکہ یہ سب توشہ خانہ میں جمع کرائے ہیں۔

تاہم فواد چوہدری نے گزشتہ روز دعویٰ کیا کہ ’یہ تحائف عمران خان نے خریدے تھے اور (ان کے مالک بننے کے بعد) وہ اپنے اثاثے بیچ سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے‘۔

سابق وزیر کے اس دعوے کا جواب دیتے ہوئے مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ عمران خان نے سرکاری تحائف جیسے کف لنکس، ایک گھڑی، انگوٹھی اور دیگر قیمتی اشیا 2 کروڑ روپے میں خریدی تھیں اور انہیں 18 کروڑ روپے میں فروخت کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کو ملنے والے تحائف، تفصیلات فراہم نہ کرنے پر حکومت کی سرزنش

انہوں نے کہا کہ ’توشہ خانہ سے ایک سونے کا پانی چڑھی بندوق بھی غائب ہے اور یہ بنی گالہ (عمران خان کی رہائش گاہ) سے برآمد ہوگی۔‘

خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس 7 ماہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔

گزشتہ سال اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو اگست 2018 میں منصب سنبھالنے کے بعد سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات ظاہر کرنے میں پی ٹی آئی حکومت کی ہچکچاہٹ پر سوال اٹھایا تھا۔

اس سے قبل پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) نے توشہ خانہ کے مبینہ غلط استعمال پر ایک درخواست گزار کی درخواست کو قبول کیا تھا اور کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی تھی کہ ’عمران خان کو غیر ملکی سربراہان مملکت، سربراہان حکومت اور دیگر غیر ملکیوں سے ملنے والے تحائف کی تفصیلات فراہم کی جائیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ سے تحائف کی نیلامی روکنے کا حکم دے دیا

تاہم کابینہ ڈویژن نے معلومات فراہم کرنے کے بجائے پی آئی سی کے حکم کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے چیلنج کردیا تھا۔

فواد چوہدری نے کہا تھا کہ 'ہمارے پاس توشہ خانہ سے (عمران خان کے) تحائف کی تفصیلات موجود ہیں اور جب بھی ہائیکورٹ ہم سے کہے گی ہم انہیں فراہم کریں گے۔'

دوسری جانب وزیراعظم نے احساس پروگرام اور پناہ گاہوں (پناہ گاہوں) کی بندش کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ ’حکومت پناہ گاہوں کو بند نہیں کرے گی‘۔

تبصرے (1) بند ہیں

Legal Apr 16, 2022 09:39am
Respected Prime Minister Shahbaz Sharif is advised not to follow footsteps of Imran Khan - please don't waste time on these petty issues of a few crorers involing technical interpretations and this will be seen as political victimization - Kindly focus on performance and delivery which is your forte and for which the People of Pakistan expect a lot from your government