قاسم سوری نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2022
قاسم سوری—تصویر: قومی اسمبلی ٹوئٹر
قاسم سوری—تصویر: قومی اسمبلی ٹوئٹر

قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

آج طلب کیے گئے ایوانِ زیریں کے اجلاس میں قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی جانی تھی تاہم وہ اس سے قبل ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

اس ضمن میں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ’قومی اسمبلی سے استعفیٰ میری پارٹی کے وژن، اس کی شاندار وراثت اور جمہوریت کے ساتھ اس کی وابستگی کی علامت ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں:ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے ملکی مفادات اور آزادی کے لیے لڑیں گے اور ملک کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔

ذرائع قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ قاسم سوری کے استعفیٰ کے باعث قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی جائے گی کیوں کہ وہ غیر متعلقہ ہوگئی ہے۔

تاہم اجلاس میں آج پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف اسپیکر قومی اسمبلی کا عہدہ سنبھالیں گے جس کے بعد وہ قاسم سوری کا استعفیٰ قبول کر کے ایوان میں نئے ڈپٹی اسپیکر کا تقرر کریں گے۔

خیال رہے کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف 8 اپریل کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: اسپیکر کا انتخاب: قاسم سوری نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول تبدیل کردیا

تحریک عدم اعتماد کے متن میں کہا گیا تھا کہ قاسم سوری نے 3 اپریل کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ دی، سپریم کورٹ آف پاکستان نے قاسم سوری کی 3 اپریل کی رولنگ کو خلاف آئین قرار دیا جبکہ اس سے قبل بھی وہ آئین و قانون، اور اسمبلی قواعد و ضوابط کے خلاف اقدامات اٹھاتے رہے ہیں، قاسم سوری نے جان بوجھ کر آئین کے خلاف قدم اٹھایا، ان کے اقدامات آئین کے آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتے ہیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن نے 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی جس پر تاخیر کے بعد 3 اپریل کو ووٹنگ متوقع تھی۔

تاہم ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہیں وقفہ سوالات میں بات کرتے ہوئے وزیر قانون فواد چوہدری کی جانب سے قرارداد پر سنگین اعتراضات اٹھائے گئے۔

فواد چوہدری نے اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کو بیرونِ ملک سے پاکستان میں حکومت تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی کے اجلاس میں تاخیر پر وفاق اور ڈپٹی اسپیکر کو نوٹس جاری

جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے عدم اعتماد کی تحریک کو آئین و قانون کے منافی قراد دیتے ہوئے مسترد کردیا اور اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا تھا۔

اس ڈرامائی پیش رفت کے کچھ ہی دیر بعد صدر مملکت نے اس وقت کے وزیراعظم کی تجویز منظور کرتے ہوئے قومی اسمبلی تحلیل کردی تھی جس کا سپریم کورٹ آف پاکستان نے نوٹس لے لیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے قومی اسمبلی بحال کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حکم دیا تھا لیکن سابق اسپیکر اسد قیصر نے پورے دن پر محیط اجلاس کو رات تک طویل کرنے کے بعد آخری لمحات میں استعفیٰ دے دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں