بجٹ میں موبائل اور سگریٹ پر لیویز اور ڈیوٹی عائد، سولر پینل ٹیکس سے مستثنیٰ

اپ ڈیٹ 10 جون 2022
بجٹ میں 30 ڈالر کے موبائل فون پر 100 روپے لیوی عائد کی گئی ہے—فائل فوٹو : وائٹ اسٹار/رائٹرز
بجٹ میں 30 ڈالر کے موبائل فون پر 100 روپے لیوی عائد کی گئی ہے—فائل فوٹو : وائٹ اسٹار/رائٹرز

حکومت کی جانب سے مالی سال 23-2022 کے لیے 95 کھرب روپے کے حجم کا بجٹ پیش کردیا گیا جس میں موبائل فونز کی درآمد پر لیوی اور مقامی سگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی کو بڑھانے جبکہ سولر پینلز کی درآمد اور مقامی سپلائی کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی تجویز شامل ہے۔

نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ اس سال ٹیکس پالیسی کے بنیادی اصول یہ ہیں:

  • براہ راست ٹیکس یعنی انکم ٹیکس اور کیپٹل ویلیو ٹیکس پر زیادہ انحصارکرنا۔
  • غیر پیدواری اثاثہ جات پر ٹیکس کا نفاذ
  • پروگریسو ٹیکس کا فروغ
  • پیداواری اثاثہ جات کی حفاظت
  • صاحب ثروت افراد پر ٹیکس

مزید پڑھیں: لگژری گاڑیوں، مہنگے موبائل اور سگریٹ پر ڈیوٹیز میں اضافہ

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری ترجیحات میں وودہولڈنگ ٹیکس کی تعداد کو کم کرنا، فائنل ٹیکس کو کم از کم ٹیکس میں تبدیل کرنا اور کم از کم ٹیکس کو ایڈجسٹبل ٹیکس میں بدلنا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں 85 ارب روپے کے ٹیکس ریلیف اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں انکم ٹیکس کی مد میں 49 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے، بجٹ دستاویز کے مطابق سیلز ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 30 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے جبکہ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 6 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے۔

اضافی ٹیکسز

مالی سال 23-2022 کے بجٹ میں 440 ارب روپے کے اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

بجٹ تقریر کے مطابق ریلیف کو منہا کرکے اضافی ٹیکسز کا بوجھ 355 ارب روپے بنے گا، دستاویز کے مطابق بجٹ میں 316 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں اضافی بوجھ ڈالا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: موبائل فونز بنانے پر ٹیکس میں کمی، سگریٹ، انرجی ڈرنکس مہنگی

نئی مالی سال کے بجٹ میں سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کی مد میں 90 ارب روپے کا اضافی بوجھ جبکہ کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 34 ارب روپے کا بوجھ ڈالا گیا ہے۔

موبائل فونز پر لیوی

بجٹ دستاویز کے مطابق بجٹ 23-2022 میں 30 ڈالر کے موبائل فون پر 100 روپے لیوی عائد کی گئی ہے جبکہ 30 ڈالر سے 100 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر 200 روپے لیوی مقرر کی گئی ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق 200 ڈالر کے درآمدی موبائل فون پر 600 روپے لیوی عائد ہوگی، 350 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر 1800 روپے لیوی دینا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں سے قیمتوں میں اضافے پر وضاحت طلب کرلی

نئے مالی سال کے بجٹ میں 500 ڈالر کے موبائل فون پر 4 ہزار روپے لیوی عائد کی گئی ہے، 700 ڈالر مالیت کے موبائل فون پر 8 ہزار روپے جبکہ 701 ڈالر یا اس سے زائد مالیت کے موبائل فون پر 16 ہزار روپے لیوی عائد ہوگی۔

علاوہ ازیں نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیلی کمیونیکیشن سروسز پر ایکسائز ڈیوٹی 16 فیصد سے بڑھا کر 19.5 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

سگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ

نئے مالی سال کے بجٹ میں مقامی سطح پر تیار کردہ سگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق 5 ہزار 690 روپے سے زائد مالیت کی فی ایک ہزار سگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی 5 ہزار 200 روپے سے بڑھا کر 5 ہزار 600 کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: تمباکو نوشی سے متعلق سنگین ہوتا مسئلہ: پاکستان سالانہ کتنے ٹیکس سے محروم ہورہا ہے؟

بجٹ میں 5 ہزار 690 روپے سے کم مالیت کی فی ایک ہزار سگریٹس پر ایکسائز ڈیوٹی ایک ہزار 650 سے بڑھا کر ایک ہزار 850 کرنے کی تجویز ہے۔

مجوزہ اضافے کی صورت میں فی سگریٹ 20 پیسے سے 40 پیسے مہنگی ہو جائے گی۔

گاڑیوں پر ٹیکس

نئے مالی سال کے بجٹ میں 1600 سی سی سے زائد کے موٹر گاڑیوں پر ایڈوانس ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی شامل ہے، الیکٹرک انجن کی صورت میں قیمت کے 2 فیصد کی شرح سے ایڈوانس ٹیکس بھی وصول کیا جائے گا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق بڑی لگژری گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس دوگنا کردیا گیا، ٹیکس بڑھانے سے حکومت کو 10 ارب روپے اضافی آمدن ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 2022ء: معیشت کی درستی کی جانب پہلا قدم

بجٹ دستاویز کے مطابق 1601 سے 1800 سی سی کی گاڑی پر ڈیڑھ لاکھ روپے جبکہ 1801 سے 2000 سی سی تک کی گاڑی پر 2 لاکھ روپے ٹیکس عائد ہوگا۔

بجٹ کے مطابق 2001 سے 2500 سی سی کی گاڑی پر 3 لاکھ روپے ٹیکس اور 2501 سے 3000 سی سی کی گاڑی کی رجسٹریشن پر 4 لاکھ ٹیکس لگے گا، 3000 سی سی سے بڑی گاڑی پر 5 لاکھ روپے ٹیکس لگانے کی تجویز بجٹ میں شامل ہے۔

بجٹ میں کار ڈیلرز اور قیمتی گھڑیوں کے ریٹیلرز پر ماہانہ 50 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس عائد کرنے کی بھی تجویز ہے جبکہ فکسڈ ٹیکس آمدن اور سیلز پر حتمی تصور ہوگا، اسپیشل کلاس کے ایسے دیگر ری ٹیلرز بھی فکسڈ ٹیکس کی زد میں آئیں گے۔

تنخواہ دارطبقے کیلئے ٹیکسز کی تفصیلات

نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کی معاشی پریشانی کے ازالے کے لیےٹیکس چھوٹ کی موجودہ حد 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کرنے کی تجویز شامل ہے۔

بجٹ تجاویز کے مطابق 6 لاکھ روپے تک آمدن پر ٹیکس استثنیٰ ہوگا اور 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر 100 روپے ٹیکس ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: دفاع کیلئے 9 کھرب 20 ارب اور ہائر ایجوکیشن کیلئے 37.6 ارب مختص

بجٹ میں 12 لاکھ سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 7 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے جبکہ 24 لاکھ سے 36 لاکھ آمدن تک 84 ہزار فکس رقم ادا کرنا ہوگی اور اسی سلیبز پر 12.5 فیصد انکم ٹیکس الگ ٹیکس ہوگا۔

بجٹ تجاویز کے مطابق 36لاکھ سے 60 لاکھ روپے آمدن پر 2لاکھ 34 ہزار فکس رقم ادا کرنا ہوگی اور 17.5 فیصد الگ سے انکم ٹیکس ہوگا جبکہ 60 لاکھ سے ایک کروڑ 20 لاکھ آمدن پر 6 لاکھ 54 ہزار فکس رقم ادا کرنا ہوگی اور الگ سے 22.5 فیصد انکم ٹیکس دینا ہوگا۔

بجٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ایک کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 20 لاکھ 4 ہزار فکس رقم ادا کرنا ہوگی اور اس آمدن پر32.5 فیصد ٹیکس الگ سے ادا کرنا ہوگا۔

اضافی ٹیکسز، ٹیکس ریلیف کی تفصیلات

نئے مالی سال کے بجٹ میں کاروباری افراد اور اے او پیز کے لیے ٹیکس چھوٹ کی بنیادی حد 4 لاکھ سے بڑھا کر 6 لاکھ کرنے کی تجویز ہے۔

بجٹ میں بہبود سیونگ سرٹیفیکیٹس، پینشنرز بینیفٹ اکاؤنٹ اور شہدا فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ میں سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والے منافع پر ٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

بجٹ تقریر کے مطابق چھوٹے ریٹیلرز کے لیے فکسڈ انکم اینڈ سیلز ٹیکس کا نظام تجویز کیا گیا جس میں 3 ہزار سے 10 ہزار روپے تک ٹیکس کی وصولی بجلی کے بلوں کے ساتھ کی جائے گی، اس ٹیکس کی ادائیگی کے بعد ایف بی آر کوئی سوال پوچھنے کا مجاز نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سے صحت سے متعلق ٹیکس کو قومی بجٹ میں شامل کرنے کا مطالبہ

بجٹ میں صنعتی اداروں اور دیگر کاروباروں کو پہلے سال میں اِنیشل ڈیپریسئیشن کی مد میں 100 فیصد ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دینے جبکہ درآمد کے وقت صنعتی اداروں سے حاصل ہونے والے تمام ٹیکسوں کو ایڈجسٹ ایبل قرارر دینے کی تجویز بھی شامل ہے۔

بجٹ تقریر کے مطابق نئے میکانزم کے تحت ٹیکس دہندگان اے ڈی آر سی میں اپنا نمائندہ اپنی مرضی سے نامزد کرسکتے ہیں، دوسرا نمائندہ ایف بی آر کا افسر اور تیسرا نمائندہ ٹیکس پیئر اور ایف بی آر کی باہمی رضامندی سے ہوگا، اس میکانزم کی بدولت 3 میں سے 2 ممبران ٹیکس دہندگان کی مرضی سے نامزد ہوں گے۔

بجٹ تقریر کے مطابق وہ تمام افراد جن کی ایک سے زائد غیر منقولہ جائیداد پاکستان میں موجود ہے اور اس کی مالیت 25 ملین روپے سے زائد ہو اس پر فیئر مارکیٹ ویلیو کے 5 فیصد کے برابر فرضی آمدن/کرایہ تصور کیا جائے گا جس کے نتیجے میں پراپرٹی کی فیئر مارکیٹ ویلیو کے ایک فیصد کی شرح مؤثر ہوگی، تاہم ہر کسی کا ایک عدد ذاتی رہائشی گھر اس ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگا۔

مزید پڑھیں: منی بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگا رہے، بعض استثنیٰ ختم کریں گے، شوکت ترین

بجٹ میں پاکستان میں موجود غیرمنقولہ جائیداد کے کیپٹل گین پر ایک سال ہولڈنگ پیریڈ کی صورت میں 15 فیصد ٹیکس (جو کہ ہر سال ڈھائی فیصد کی کمی کے ساتھ 6 سال کے ہولڈنگ پیریڈ کی صورت میں صفر ہوجائے گا) لاگو کرنے کی تجویز شامل ہے۔

بجٹ میں فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح موجودہ ایک فیصد شرح سے بڑھا کر 2 فیصد کرنے جبکہ نان فائلرز کی حوصلہ شکنی کے لیے پراپرٹی کے خریداروں کے لیے ایڈوانس ٹیکس کی شرح بڑھا کر 5 فیصد کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

بجٹ تقریر میں تمام افراد بشمول کمپنیز اور اے او پیز جن کی سالانہ آمدن 300 ملین یا اس سے زائد ہو ان پر 2 فیصد ٹیکس ادا کرنے کی تجویز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ آج سینیٹ میں ’منی بجٹ‘ پیش کریں گے

بجٹ تقریر کے مطابق نان فائلرز کے لیے ٹیکس کی شرح کو موجودہ 100 فیصد سے بڑھا کر 200 فیصد کیا جائے گا۔ بجٹ میں بینکنگ کمپنیوں پر ٹیکس (جس میں سپر ٹیکس بھی شامل ہے) کی موجودہ شرح 39 فیصد سے بڑھا کر 42 فیصد کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کا کوئی بھی شخص جو کسی دوسرے ملک کا ٹیکس ریذیڈنٹ نہیں ہے اسے پاکستان کا ٹیکس ریذیڈنٹ سمجھے جانے کی تجویز نئے مالی سال کے بجٹ میں شامل ہے۔

بجٹ تقریر کے مطابق کریڈٹ، ڈیبیٹ اور پری پیڈ کارڈز کے ذریعے پاکستان سے باہر رقم بھیجنے والے فائلرز کے لیے ایک فیصد اور نان فائلرز افراد کے لیے 2 فیصد کی شرح سے ایڈوانس ودہولڈنگ ٹیکس وصول کیا جائے گا، تاہم یہ ٹیکس واجب الادا ٹیکس کے خلاف ایڈجسٹ ایبل ہوگا۔

سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز کے اقدامات

بجٹ تقریر کے مطابق اِن ڈائریکٹ ٹیکس کی وصولی میں ان لینڈ ریونیو کا ایف بی آر کے مجموعی ٹیکس محصولات میں صحت مند اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں سولر پینلز کی درآمد اور مقامی سپلائی کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی تجویز شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے فلم انڈسٹری کی بحالی کے اقدامات کی منظوری دے دی

بجٹ تقریر کے مطابق 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو سولر پینل کی خریداری پر بینکوں سے آسان اقساط پر قرضے دلائے جائیں گے۔

بجٹ میں ٹریکٹرز، زرعی آلات، گندم، مکئی، کینولا، سورج مکھی اور چاول سمیت مختلف اجناس کے بیجوں کی سپلائی پر ٹیکس واپس لینے کی تجویز ہے۔

بجٹ تقریر میں خیراتی ہسپتال کو درآمد/عطیات اور 50 یا اس سے زائد بستروں والے خیراتی/غیر منافع بخش ہسپتالوں کو بجلی سمیت مقامی سپلائیز پر مکمل چھوٹ دینے کی تجویز شامل ہے۔

فلم انڈسٹری کیلئے ٹیکس چھوٹ

علاوہ ازیں ثقافت اور فلم انڈسٹری کے فروغ کے حوالے سے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ 5 سال کا ٹیکس ہالیڈے، نئے سینما گھروں، پروڈکشن ہاؤسز، فلم میوزیمز کے قیام پر 5 سال کا انکم ٹیکس اور 10 سال کے لئے فلم اور ڈرامہ کی برآمد پر ٹیکس ری بیٹ دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا فلم اور ڈراما انڈسٹری کے لیے مراعات کا اعلان

ان کا مزید کہنا تھا کہ سینما اور پروڈیوشرز کی آمدن کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا جارہاہے، ڈسٹری بیوٹرز اور پروڈیوسرز پر عائد 8 فیصد 'وودہولڈنگ ٹیکس' ختم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فلم، ڈراموں کے لئے مشینری، آلات اور سازو سامان کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی سے 5 سال کا استثنیٰ دیا جارہا ہے جبکہ سیلز ٹیکس صفر اور انٹرنیٹمنٹ ڈیوٹی ختم کررہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں