گلگت بلتستان: سیاح جوڑے نے نلتر جھیل میں ڈوبنے والے کم عمر لڑکے کو بچالیا

اپ ڈیٹ 18 جون 2022
عاصم احمد چوہدری اور ان کی اہلیہ کچھ وقت میں لڑکے کو ہوش میں لانے میں کامیاب ہوگئے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
عاصم احمد چوہدری اور ان کی اہلیہ کچھ وقت میں لڑکے کو ہوش میں لانے میں کامیاب ہوگئے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

ایک سیاح ڈاکٹر اور ان کے شوہر نے گلگت بلتستان کی وادی نلتر کی جھیل میں گر کر ڈوبنے والے نوجوان لڑکے کو ہنگامی طبی علاج فراہم کرتے ہوئے اس کی جان بچالی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کی سیاحتی پولیس کے مطابق واقعہ 14 جون کو پیش آیا تھا۔

14 سالہ عارف خان مویشی چَراتے ہوئے سترنگی جھیل میں گرگیا تھا، جس کے بعد اس کے 17 سالہ چچا طارق میر نے اپنے بھتیجے کو بچانے کے لیے جھیل میں چھلانگ لگائی۔

مزید پڑھیں: گلگت: وادی نلتر میں مسافر وین پر فائرنگ، خواتین سمیت 6 افراد جاں بحق

تاہم عارف خان انتقال کر گیا جبکہ ڈاکٹر اور ان کے شوہر طارق میر کو ہنگامی طبی سہولت فراہم کرتے ہوئے اس کی جان بچانے میں کامیاب ہوگئے۔

ملتان کے رہائشی اصرار احمد چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ وہ اپنی اہلیہ ڈاکٹر قرۃ العین ہاشمی اور اپنے خاندان کے ہمراہ 14 جون کو دوپہر 12 بجے مقامی جیپ پر نلتر پہنچے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپر نلتر پہنچنے پر انہوں نے دیکھا کہ جھیل کے قریب کچھ لوگ جمع ہیں اور چیخنے کی آوازیں آرہی ہیں، وہ اور ان کی اہلیہ گاڑی سے اتر کر اس طرف گئے طارق میر کو بے ہوشی کی حالت میں پانی سے نکالا تھا۔

مزید پڑھیں: ان 20 مقامات کو زندگی میں ایک بار ضرور دیکھیں

مقامی افراد نوجوان کو پانی سے نکال لیا تھا مگر اس کی دل کی دھڑکن کام نہیں کر رہی تھی اور پھپھڑوں میں پانی بھر جانے کے سبب وہ بے ہوش ہوگیا تھا۔

جوڑے نے فوری طور پر لڑکے کو کارڈیو پلمنری ریسیسیٹیشن (سی پی آر) فراہم کیا جو زندگی بچانے کی ایک تکنیک ہے جو دل کی دھڑکن بند ہوجانے پر خون کی روانی اور باڈی میں آکسیجن کی بحالی میں مدد فراہم کرتی ہے۔

عاصم احمد چوہدری اور ان کی اہلیہ کچھ وقت میں لڑکے کو ہوش میں لانے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

عاصم چوہدری نے کہا کہ ان کے مقامی ڈرائیور محمد نے جھیل میں چھلانگ لگا کر عارف کو بچانے کی کوشش کی لیکن وہ بچ نہیں سکا۔

دونوں چچا بھتیجے گلگت بلتستان کے مشہور سیاحتی مقام نلتر کے رہائشی ہیں۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان:بارشوں سے زندگی متاثر، شاہراہِ قراقرم دو روز بعد ٹریفک کیلئے بحال

متاثرین کے خاندان کی چیخ و پکار کے درمیان ڈاکٹر اور ان کے شوہر کی جانب سے لڑکے کو بچانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر شہریوں نے اسے بہادارانہ کارنامہ اور انسانیت کی مثال قرار دیا۔

سوشل میڈیا صارفین، سیاستدانوں، پیشہ ور اور صحافیوں کی جانب سے جوڑے کے اقدام کو خوب سراہا گیا۔

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے ڈاکٹر قرۃ العین اور ان کے شوہر کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’ ہنگامی طبی سہولت فراہم کرتے ہوئے جوڑے نے قیمتی جان کو بچایا ہے جو ایک قابل تعریف عمل ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں