مٹھی: نایاب نسل کے 9 ہرنوں کا شکار، مقامی افراد نے شکاریوں کو پکڑ لیا

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2022
شکار ہونے والے ہرنوں کے ساتھ علاقہ مکینوں کا مٹھی کے کشمیر چوک پر دھرنا — تصویر: ٹوئٹر
شکار ہونے والے ہرنوں کے ساتھ علاقہ مکینوں کا مٹھی کے کشمیر چوک پر دھرنا — تصویر: ٹوئٹر

سندھ کے صحرائی ضلع تھر کے شہر مٹھی میں 9 نایاب ہرنوں کا شکار کرنے والے 3 شکاریوں کو مقامی رہائشیوں نے پکڑ لیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے بھرپور آواز بلند کرتے ہوئے جنگلی حیاتیات کی نسل کشی کرنے والے شکاریوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سندھ کے صحرائی علاقے میں نایاب نسل کے ہرن کا شکار کوئی نئی بات نہیں ہے مگر یہ پہلی بار ہوا ہے کہ مقامی لوگوں نے شکاریوں کو پکڑ کر ان کی گاڑیاں، ہتھیار اور مارے گئے 9 ہرن بھی اپنے قبضے میں لے لیے۔

مزید پڑھیں: نایاب پرندے تلور کے شکار کیلئے اجازت نامے جاری

جنگلی حیاتیات کی نسل کشی کرنے پر سیکڑوں شہریوں نے مارے گئے ہرن ساتھ لے کر مٹھی کے کشمیر چوک پر دھرنا دے دیا اور شکاریوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

—فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر
—فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

اس بارے میں جب محکمہ جنگلی حیات کے عہدیدار جاوید مہر سے بات کی تو انہوں نے مٹھی میں نایاب نسل کے ہرنوں کی نسل کشی پر افسوس کا ظہار کرتے ہوئے کہ کہا کہ واقعے میں ملوث محکمے کے ملازمین کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی مگر بدقسمتی یہ ہے کہ اس محکمے کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا جس کی وجہ سے سندھ بھر میں جنگلی حیاتیات کی نسل کشی ہوتی رہتی ہے۔

جاوید مہر نے کہا کہ پورے تھر ریجن میں جہاں 100 سے زائد جنگلی حیاتیات کی نگرانی کرنے والے ملازمین کی ضرورت ہے وہاں صرف 7 ملازمین ہیں اور وہ بھی اس محکمے کی اہمیت، قوانین اور حقوق سے واقف نہیں ہیں اور شکاریوں کو معاونت فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے مقامی لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دوسری طرف المیہ یہ بھی ہے کہ شکاریوں کو جب پکڑا جاتا ہے تو دوسرے دن سیاسی بنیادوں پر ان کی حمایت کرکے انہیں ریلیف دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے محکمہ جنگلی حیات کی اہمیت پر سوالیہ نشان اٹھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نایاب پرندوں کے شکار کے اجازت نامے عدالت میں چیلنج

عہدیدار نے کہا ہے سندھ حکومت نے نیا ایکٹ منظور کیا ہے جس کو کابینہ کے آئندہ اجلاس میں رکھا جائے گا جس میں یہ بھی شرائط ہیں کہ اس محکمے میں سائنسی تعلیم سے روشناس ملازمین کو بھرتی کیا جائے جو محکمے کے قوانین پر عمل درآمد کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور جنگلی حیاتیات کے حقوق و اہمیت سے واقف ہوں۔

غیر ذمہ داری پر معطل کیے گئے ملازمین کا نوٹی فکیشن —فوٹو: جاوید مہر
غیر ذمہ داری پر معطل کیے گئے ملازمین کا نوٹی فکیشن —فوٹو: جاوید مہر

جاوید مہر نے کہا کہ قوانین تو بنے ہوئے ہیں مگر ان پر عمل درآمد کرنے کے لیے سائنسی تعیلم سے روشناس افسران کی کمی ہے مگر اب چیزیں بہتری کی طرف جارہی ہیں۔

محکمہ جنگلات کے جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے مطابق مٹھی میں نایاب نسل کے ہرنوں کے شکار پر لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے والے محکمہ جنگلی حیات کے 3 ملازمین ڈپٹی کنزرویٹر میرپورخاص ریاض احمد رند، گیم افسر تھرپارکر عبدالغفور سرہندی اور گیم واچر میرپورخاص بصیرو خاصخیلی کو معطل کردیا گیا ہے جبکہ ڈپٹی کنزرویٹر اعجاز احمد تالپور کو پیش آنے والے واقعے کی انکوائری کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی شہزادے کے لیے چاغی میں نایاب پرندے کے شکار کی اجازت

اعجاز تالپور نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ ان کی پوسٹنگ لاڑکانہ سے آج ہی میرپورخاص میں ہوئی ہے، کل صبح تک گرفتار شکاریوں پر محکمہ جنگلات کے قوانین کے تحت مقدمہ درج کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا اور پھر ریمانڈ لے کر مزید تفتیش کی جائے گی۔

نایاب نسل کے ہرنوں کی شکار کے بعد سوشل میڈیا پر اس عمل کی بھرپور مذمت کی جا رہی ہے۔

صحافی امتیار دھارانی نے اس مجرمانہ فعل پر محکمہ جنگلی حیات پر تنقید کی جبکہ دیگر صارفین نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگلی حیاتیات سے متعلق قوانین پر سنجیدگی سے عمل درآمد کروائے۔

صحافی سمیر میندھرو نے لکھا کہ جب اداروں میں سیاسی بھرتیاں ہونگی تو اس طرح کے ہی نتائج سامنے آئیں گے۔ تھر پارکر کے ان لوگوں کو سلام جنہوں نے آج صبح تین شکاریوں کو شکار کیے ہوئے سات ہرنوں سمیت پکڑ لیا۔ مٹھی میں احتجاج کیا اور اطلاعات کے مطابق اب ان شکاریوں کے خلاف FIR درج کی جارہی ہے۔

سماجی کارکن کپل دیو نے لکھا کہ معصوم ہرن کے لاش رکھ کر یہ فطرت سے پیار کرنے والے تھر کے لوگ ایک انوکھا احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کے بقول شکاریوں نے ان کے بچے قتل کیے ہیں۔ مگر بے حس حکمران تو انسان کی جانوں پر خاموش ہوتے ہیں یہ تو پھر ان کے لیے جانور ہیں۔ کیسی حیوانی سوچ کے مالک ہیں یہ انسان؟

تبصرے (0) بند ہیں