مالی سال 2022 میں پاکستان کے قرضوں میں 118 کھرب روپے کا اضافہ

16 اگست 2022
مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کی شرح کے اعتبار سے مجموعی قرض اور واجبات 89.2 فیصد تھے—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد
مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کی شرح کے اعتبار سے مجموعی قرض اور واجبات 89.2 فیصد تھے—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2022 میں ملک کے مجموعی قرضوں اور واجبات میں 118 کھرب 50 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملکی اور بیرونی قرضوں اور واجبات سے متعلق اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کے مجموعی قرضے اور واجبات 30 جون تک 596 کھرب 96 ارب تک پہنچ چکے تھے جو مالی سال 2021 میں 478 کھرب 44 ارب روپے تھے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2022 میں قرضوں اور واجبات میں سالانہ اعتبار سے 24.8 فیصد بڑھوتری ہوئی جبکہ مالی سال 2021 میں صرف 7.3 فیصد نمو تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت نے 45 ماہ میں 49.23 ارب ڈالر کا قرض لیا

اعداد و شمار سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کی شرح کے اعتبار سے مجموعی قرض اور واجبات مالی سال 2021 کے 85.7 فیصد کے مقابلے میں 89.2 فیصد تھے۔

اسی طرح مالی سال 2021 میں 456 کھرب 70 ارب روپے 4.567 کے مقابلے مالی سال 2022 میں مجموعی قرض اور واجبات کی ادائیگی بڑھ کر 554 کھرب 80 ارب روپے ہو گئی جس میں مالی سال 2022 کے دوران 21.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مالی سال 2021 میں یہ اضافہ 2.5 فیصد تھا۔

تاہم مجموعی قرض اور واجبات کی سروسنگ گزشتہ دو مالی سال 2021 اور 2022 میں میں جی ڈی پی کی شرح 8.2 فیصد پر برقرار رہی۔

مرکزی حکومت کا مجموعی مقامی قرض (بغیر بیرونی قرض کے) 30 جون 2022 تک 310 کھرب 36 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا جو جون 2021 کے آخر تک 262 کھرب 65 ارب روپے تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی، پی ایم ایل (ن) کے ایک دوسرے پر زیادہ غیر ملکی قرضے لینے کے الزامات

اس کے ساتھ پاکستان کا مجموعی بیرونی قرضہ مالی سال 2021 میں ایک کھرب 22 ارب 29 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 22 میں ایک کھرب 30 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ 130 ڈالر تک پہنچ گیا یوں اس میں 79 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔

تاہم عام حکومت کا عمومی بیرونی قرضہ مالی سال 2021 میں 82 ارب 50 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں مالی سال 2022 میں بڑھ کر 86 ارب 13 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔

پاکستان کو مالی سال 2022 میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے طور پر 15 ارب 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ادا کرنے پڑے جو کہ گزشتہ مالی سال میں 13 ارب 42 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھے۔

اس کی تقسیم سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان نے 12 ارب 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر بطور اصل رقم اور 2 ارب 97 کروڑ 80 لاکھ ڈالر بطور سود ادا کیا،سود اصل رقم کا تقریباً 25 فیصد تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے رواں مالی سال کے 5 ماہ میں 4 ارب 60 کروڑ ڈالر کا غیر ملکی قرض لیا

15 ارب ڈالر کی قرض ادائیگی مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی رقم کے قریب ہے جو کہ 17 ارب 40 کروڑ ڈالر تھا۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر سے بہت زیادہ تھا جس نے شرح تبادلہ کو بری طرح متاثر کیا اور ڈالر 239.5 روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔

پاکستان کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے جس کے لیے حکومت نے درآمدات میں زبردست کمی کی ہے۔

تاہم بڑے پیمانے پر درآمدی کٹوتیوں نے معیشت کو سکیڑ دیا اور اس کے نتیجے میں صنعتی شعبے میں ملازمتوں میں بڑی کمی واقع ہو گی۔

مزید پڑھیں: حکومت نے 43 ماہ میں 47.55 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے

مالی سال 2022 کے دوران سرکاری اداروں کے قرض میں قدرے کمی دیکھی گئی اور اعداد و شمار کے مطابق پی آئی اے مالی سال 2021 کے ایک کھرب 53 ارب 30 کروڑ روپے کے مقابلے میں مالی سال 2022 کے ایک کھرب 82 ارب روپے کے ساتھ سب سے زیادہ قرض کا مالک ہے۔

دوسری جانب واپڈا مالی سال 2022 میں 72 ارب 50 کروڑ روپے کے ساتھ دوسرا سب سے مقروض ادارہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

حیدر Aug 16, 2022 12:59pm
کوئی بتا سکتا ہے کہ قرض واپسی کا دس سالہ یا پندرہ سالہ کوئی قابل عمل منصوبہ حکومت کے سامنے ہے اور اس قوم کے بڑوں نے 'چادر دیکھ کر' امپورٹڈ اشیاء کی اجازت دینی ہیں۔