لوگ چند وزرا سے خوش نہیں، بجلی کے بلوں پر ریلیف ناکافی ہے، رہنما مسلم لیگ(ن)

25 اگست 2022
عابدشیر علی اور طلال چوہدری نے وزیراعظم سے ریلیف کا مطالبہ کیا—فوٹو: ڈان نیوز
عابدشیر علی اور طلال چوہدری نے وزیراعظم سے ریلیف کا مطالبہ کیا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما طلال چوہدری نے وزیراعظم شہباز شریف سے بجلی کے بلوں پر مزید ریلیف دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ چند وزرا سے خوش نہیں ہیں لہٰذا اس معاملے کو دیکھیں۔

فیصل آباد میں حلقہ این اے-108 سے ضمنی انتخاب کے لیے امیدوار عابد شیر علی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ یہ صرف این اے 108 کا معاملہ نہیں بلکہ پورے پاکستان میں یہ معاملہ ہے، ہم مانتے ہیں اس وقت سیلاب بڑا بحران ہے لیکن بجلی کے بل بھی بہت بڑا بحران ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا ایک کروڑ 71 لاکھ بجلی صارفین کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج سے استثنیٰ کا اعلان

انہوں نے کہا کہ عمران خان سے کسی کو امید نہیں تھی لیکن مسلم لیگ(ن) سے سب کو امید ہے، ہمیں لوگوں کی امیدوں پر پورا اترنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے گزارش ہے کہ لوگ چند وزرا پر خوش نہیں ہیں لہٰذا وہ معاملات خود دیکھیں اور لوگوں کو بجلی کے بلوں پر ریلیف دیا جائے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ 200یونٹ تک ریلیف ناکافی ہے، عام آدمی کے گھر میں 400 یا 500 یونٹ تک چلتے ہیں تو یہ ریلیف 200 سے اوپر بھی ملنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں پر پہلی آواز نواز شریف نے اٹھائی اور آج وہ احتجاج گلیوں اور محلوں میں ہو رہا ہے جس کا نواز شریف نے 15 دن پہلے کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بڑی محنت سے 200 یونٹ تک ریلیف دیا ہے لیکن لوگ نواز شریف اور اس اتحادی حکومت سے مزید ریلیف کی امیدیں لگائی ہوئی ہیں۔

'کے پی اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ عمران خان کے جلسے بھر رہے ہیں'

سیلاب میں امدادی کاموں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبے طاقت ور ہیں اور سیلاب سے نمٹنے کے لیے وہ ذمہ دار ہیں تو کہاں ہیں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کہاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں وزرائے اعلیٰ عمران خان کے جلسے بھرتے رہے اور سرکاری وسائل استعمال کرنے کیلئے جدو جہد کی اسی طرح سیلاب زدگان کی بھی مدد کی جاتی۔

یہ بھی پڑھیں: 200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والوں کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارج ختم

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این اے 108 میں کاغذات نامزدگی کی منظوری پاکستان میں نئی مثال ہے، عابد علی نے اعتراض اس لیے نہیں کیا کہ عمران خان الیکشن نہ لڑے بلکہ چاہتے ہیں عمران خان الیکشن لڑے اور میدان میں ہرایا جائے۔

'لاڈلے کے لیے الگ اور عابد شیرعلی کے لیے قانون نہیں ہونا چاہیے'

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم چاہتےہیں دنیا کو پتہ چلے کہ پاکستان میں دہرا معیار ہے، ایک لاڈلے کے لیے ہے اور دوسرا عام آدمی کے لیے ہے، عام آدمی ایک سائیکل ظاہر نہ کرے تو نااہل ہوجاتا ہے لیکن یہ تو پورا توشہ خانہ کھا گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہیرے کی انگوٹھیاں، ہار، بریسلٹ، آئی فونز، ٹی سیٹ اور دیگر سامان ظاہر نہیں کیا اور کاغذات کیسے منظور ہوگئے کیا عمران خان پاکستان کا شہری نہیں ہے، آپ کے لیے کوئی اور قانون ہے کہ آپ ہینڈسم ہیں تو اس ملک میں دو قانون بنالیں ایک ہینڈسم اور مقبول آدمی اور دوسرا عابد شیر علی اور دوسروں کے لیے بنالیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی ایک ٹکے کی چیز ظاہر نہ کرے تو نااہل ہوجاتا ہے لیکن یہ کاغذ کیسے منظور ہوسکتےہیں، انصاف فراہم کرنے والے ادارے اور الیکشن کمیشن اس پر غور کرے اور یہ کاغذات نامزدگی، جس میں ایک نہیں درجنوں اثاثے ظاہر نہ کرنے کی غلطیاں تھیں اس لیے پاکستان کے قانون کے مطابق منظور نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے، اگر یہ الیکشن لڑنے کے لیے اہل ہے تو پھر نااہل کیسے ہیں، دہرا معیار نہیں چلے گا اور شکر ہے پاکستان کے ادارے جاگے ہیں۔

'توہین عدالت پر میری طرح عمران خان کو بھی سزا ہوگی'

طلال چوہدری نے کہا کہ مجھے توہین عدالت میں سزا ملی ہے، میری تقریر بھی چلادیں اور عمران خان کی تقریر بھی چلا دیں، بہت اچھا ہوا کہ نوٹس لیا گیا ہے، مجھے امید ہے اسی معیار پر سزا ہوگی جس طرح مجھے اور دانیال عزیز کو سزا ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو لاڈلا بنا کر جب چاہیں گے الیکشن لڑیں گے اور جب چاہیں حکومت کریں گے، ان کے خلاف 8،8 سال فیصلہ نہیں آئے گا، وہ توہین عدالت، توہین قانون کریں اور پاکستان کے جس ادارے کی چاہے توہین کرے۔

مزید پڑھیں: سیلاب سے 3 کروڑ افراد بے گھر ہوگئے، اقوام متحدہ سے اپیل کریں گے، شیری رحمٰن

طلال چوہدری نے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ الیکشن کمشنر کو گالی دے، عدلیہ کو پکارے، افواج کو غدار اور میر جعفر اور صادق کہیں، میڈیا کو لفافے اور گالی دے تو کوئی پوچھنے والا نہیں، اداروں نے نوٹس لیا ہے اچھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان پر وہی قانون لگایا جائے جو عابد شیر علی اور عام آدمی پر ہے۔

'بغاوت والا بیان عمران خان کے لینڈلائن سے دیا گیا'

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستان میں انارکی پھیلا رہا ہے اور ہر ادارے کو تنقید کا نشانہ بنانے سمیت کھلے عام دھمکیاں دینا اس کا معمول بن چکا ہے، بغاوت کا اعلان ان کے چیف آف اسٹاف نے کیا ہے، اس کے گھر کی لینڈ لائن سے یہ بیان دیا گیا ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہم اس وقت تک اس کو لاڈلا سمجھیں گےجب تک اس معاملے پر کارروائی نہیں ہوتی۔

نوازشریف مداخلت کرکے بلوں میں اضافہ واپس کرائیں، عابد شیرعلی

عابد شیرعلی نے بجلی کے بلوں پر اضافے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کو روکنا چاہیے اور واپس لینا چاہیے، قائد نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ اس میں عمل دخل کریں اور واپس کرائیں۔

لوگوں میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ بل ادا کریں، ہمارا مقابلہ عمران خان سے نہیں ہے، ہمارا میچ تو بجلی کے بلوں سے شروع ہوگیا ہے، ہمارا مقابلہ اس وقت مہنگائی اور بے روزگاری سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مشکل ترین حالات میں حکومت لی ہے لیکن نواز شریف نے ایٹم بم کا دھماکا کیا تو اس وقت بھی مشکل حالات تھے لیکن ہماری حکومت نے غریبوں پر کبھی بوجھ نہیں ڈالا۔

عابد شیرعلی نے کہا کہ وزیراعظم اور اپنی پارٹی سے امید کرتا ہوں اور خدارا یہ پالیسیاں ترک کرکے عوام دوست پالیسیاں بنائیں، آئی ایم ایف سے دوبارہ مذاکرات کریں اور عوام کو ریلیف دیں، ورنہ ہمارا حلقوں میں جانا بہت مشکل ہوجائے گا۔

'مسلم لیگ(ن) کے لوگ احتجاج کر رہے ہیں'

انہوں نے کہا کہ جو لوگ احتجاج کررہے ہیں یہ کوئی اور نہیں بلکہ مسلم لیگ (ن) کے لوگ ہیں، پارٹی کے لوگوں کے پاس ووٹ مانگنے جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں ہمیں اس ظلم سے بچائیں تو یہ ان کی آواز پہنچا رہا ہوں اور وزیراعظم اس کو دیکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ مہنگائی میں پس رہے ہیں، عمران خان کے دور میں آٹا، دالیں، چینی لوگوں کی دسترس سے باہر ہوگئی ہیں، لوگوں کے پاس ادویات کے پیسے ختم ہوجاتے ہیں اور اوپر سے یہ بل آگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف، سعودی ولی عہد کا تجارت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عزم

وزیراعظم سے نظرثانی کی درخواست کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں التماس کرتا ہوں کہ اس سے پہلے کہ ہم بھی عوام کے ساتھ کھڑے ہوجائیں کیونکہ وہ بھی مسلم لیگ (ن) ہے، اگر مسلم لیگ (ن) ہی احتجاج کرے گی تو یہاں پھر ہمارا کیا اسٹرکچر رہ جائے گا۔

'عوام کو خانہ جنگی کی طرف نہ دھکیلا جائے'

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں فیصل آباد میں واپڈا کے دفتر کے باہر قطاروں میں کھڑی ہیں، ان کی تذلیل ہو رہی ہے اور وزیر خرم دستگیر سے درخواست ہے کسی سب آفس کا دورہ کریں تاکہ پتا چلے کہ ہماری مائیں اور بہنیں کس طرح ذلیل ہورہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے ہیں اور ان کا خیال کرنا ہوگا، خدارا قوم کو مجبور نہ کریں کہ خانہ جنگی کی طرف دھکیل دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے ماضی میں ڈیلیور کیا ہے لیکن پچھلے 3 ماہ سے عمران خان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہم ملک کو بچاتے بچاتے عوام کے سامنے ڈوب رہے ہیں۔

عابد شیر علی نے مطالبہ کیا کہ یہ اقدامات واپس لیں کیونکہ ایک غریب آدمی، رکشا ڈرائیور کو 20،20 ہزار روپے کا بل ہے، لوگ 10،10 ہزار کا بل میرے گھر پر میرے منہ پر دے کر گئے ہیں تو ہم ان کا مقابلہ کیسے کریں۔

'عوام کو 100 فیصد ریلیف دیا جائے'

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کو 100 فیصد ریلیف دیا جائے، بڑا اچھا کیا کہ تاجروں اور کسانوں کو ریلیف دیا، ذرا رکشا ڈرائیور، چھابڑی والوں اور غریب عوام کو بھی ریلیف دے دیں تو یہی قوم آپ کو دعا دے گی۔

این اے-108 سے مسلم لیگ(ن) کے امیدوار نے کہا کہ بجلی کے بلوں کا بحران فوری حل کریں اور اضافہ واپس لیں۔

عابد شیرعلی نے کہا کہ اس بات کا بھی دکھ ہے کہ فیصل آباد کی انڈسٹری اور پاورلومز بند ہو رہی ہیں، جس سے مزدوروں کو بے روز گاری کا سامنا ہے اور ایسا صرف مہنگی بجلی کی وجہ سے ہے جس کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے سیلاب زدگان کی مدد کے لیے اقدامات حوصلہ افزا ہیں لیکن ان میں مزید بہتری کی ضرورت ہے تاکہ سیلاب زدگان کی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔

عابد شیر علی نے کہا کہ عمران خان قوم کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے لیکن ہم اسے اس سازش میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

مفتاح اسمٰعیل اور اسحٰق ڈار کا موازنہ کرتے ہوئے پوچھے گئے سوال پر عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر دوبارہ بات ہونی چاہیے، ہتھیار نہیں ڈالنا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط ماضی میں بھی بڑی سخت رہی ہیں لیکن اسحٰق ڈار نے مذاکرات کرکے 2 روپے 15 پیسے یونٹ رکھا اور کبھی غریب آدمی پر 300 یونٹ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں