خیبرپختونخوا میں مزید سیلاب کا خطرہ، ملک بھر میں جاں بحق افراد کی تعداد 1136 ہوگئی

اپ ڈیٹ 30 اگست 2022
— فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
— فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
دریائے سوات میں منڈا ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے — تصویر: اے ایف پی
دریائے سوات میں منڈا ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے — تصویر: اے ایف پی
— فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
— فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
— فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
— فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی

ملک بھر میں سیلاب کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 1136 تک پہنچ گئی ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں مزید سیلاب کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی موجودہ صورتحال پر رپورٹ کے مطابق بارش اور سیلاب سے متعلق مختلف حادثات میں 1634 افراد زخمی ہیں اور 7 لاکھ 35 ہزار 375 سے زائد مویشی ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 3 ہزار 451 کلومیٹر سے زائد سڑکیں، 149 پل، 170 دکانیں اور 9 لاکھ 49 ہزار 858 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔


آج کی چیدہ چیدہ پیش رفت

  • جاں بحق افراد کی تعداد 1136 تک پہنچ گئی
  • دریائے کابل میں پانی کی سطح میں کمی
  • کمراٹ میں مزید 35 سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا چترال اور دیر کا دورہ
  • دریائے سندھ میں ایک مرتبہ پھر اونچے درجے کا سیلاب
  • وزیراعظم شہباز شریف کا دورۂ خیبر پختونخوا، نقصانات اور ریلیف کا جائزہ، متاثرہ خاندانوں 25 ہزار روپے دینے کا اعلان
  • دوست ممالک کی جانب سے امداد موصول
  • بھارتی وزیراعظم نے سیلاب میں انسانی ضیاع پر افسوس کا اظہار
  • وزیراعلیٰ سندھ کا دورہ سیہون اور دادو، منچھر جھیل میں پانی کی سطح کا جائزہ
  • عمران خان کا سیلاب متاثرین کیلئے ٹیلی تھون کا انعقاد
  • حکومت کی جانب سے نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر کی تشکیل

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دریائے کابل میں پانی کی سطح میں اگلے 5 سے 6 گھنٹوں کے دوران مزید کمی کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کی تعداد سوا 3 کروڑ سے زائد ہونے کا خدشہ

خیبرپختونخوا فلڈ سیل کے مطابق نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی سطح میں 41 ہزار کیوسک کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور اب اس مقام سے 2 لاکھ 96 ہزار 731 کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔

فلڈ سیل نے بتایا کہ دریائے کابل میں گزشتہ روز نوشہرہ کے مقام پر سیلابی پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 36 ہزار کیوسک سے زائد تھا جبکہ ورسک کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدگان کیلئے مختلف ممالک کی جانب سے امدادی سامان کی آمد جاری

تاہم اب دریائے کابل میں ورسک کے مقام پر اس وقت 1 لاکھ 3 ہزار 614 کیوسک جبکہ ادینزئی پُل کے مقام پر 54 ہزار 495 کیوسک پانی گزر رہا ہے۔

دوسری جانب دریائے سندھ میں ایک مرتبہ پھر اونچے درجے کا سیلاب ہے البتہ اٹک-خیر آباد کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

فلڈ سیل کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ میں اٹک کے مقام پر 4 لاکھ 97 ہزار 100 کیوسک، چشمہ کے مقام پر 5 لاکھ 19 ہزار 362 کیوسک، تربیلہ کے مقام پر 2 لاکھ 68 ہزار 900 کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سوات میں منڈا ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، جہاں سے 40 ہزار 805 کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔

علاوہ ازیں چارسدہ خیالی کے مقام پراس وقت 40 ہزار 201 کیوسک پانی کا گزر ہے، دریائے شاہ عالم میں تخت آباد کے مقام پر درمیانی درجے کا سیلاب ہے جہاں سے 10 ہزار 70 کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔

پھنسے ہوئے مزید سیاحوں کا انخلا

انتظامیہ کی جانب سے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات پر سیلاب کے سبب پھنس جانے والے سیاحوں کو ریسکیو کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

ٹور آپریٹر عاقب نے بتایا کہ ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے وادی کمراٹ میں پھنسے ہوئے مزید 35 سیاحوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے شرینگل یونیورسٹی اپر پہنچایا گیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ سندھ میں شمالی علاقوں سے پانی کے مزید ریلے پہنچنے کا خدشہ

انہوں نے کہا کہ ان کی ٹور ایجنسی کے تحت آنے والے متعدد سیاح اب بھی کمراٹ میں پھنسے ہوئے ہیں۔

وزیراعظم کا خیبرپختونخوا میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ

دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، ایسے میں وزیر اعظم شہباز شریف نے سیلاب کی صورتحال اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے سیلاب سے متاثرہ نوشہرہ اور چار سدہ کا دورہ کیا۔

سرکاری خبررساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے نوشہرہ میں قائم کیے گئے امدادی کیمپ کا دورہ بھی کیا، اس موقع پر انہیں نوشہرہ میں سیلاب کی صورتحال، ریسکیو اور امدادی کارروائیوں پر بریفنگ دی گئی۔

شہباز شریف نے نوشہرہ میں مردان پُل پر سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے اور فوری ریسکیو کے لیے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانے کی ہدایات کیں۔

یہ بھی پڑھیں: بارشوں، سیلاب کے باعث یکم جون سے اب تک بلوچستان میں 230 افراد جاں بحق

وزیر اعظم شہباز شریف نے مہمند ڈیم سائٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک بہت مشکل وقت سے گزر رہا ہے،بیرون ملک سے درآمد شدہ مہنگے ایندھن کی وجہ سے پاکستان کو بجلی کی پیداوار کے شدید مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی مہنگی اور عام آدمی کو سبسڈی دینا یہ تو بڑے اہم فیصلے ہیں، یہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس اور بجلی کے وسائل پاکستان کا مستقبل ہیں اور ہمیں فوری طور پر اس سمت کی طرف بڑھنا چاہیے ورنہ ہماری معیشت تباہ ہو جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہمند ڈیم ، چین اور پاکستان کے تاجروں کا ملاپ ہے، یہ ڈیم ہمارے لیے بہت اہم ہے جو آبپاشی کے لیے پانی اور سیلاب کو کنٹرول کرنے میں اپنا کردار ادا کرےگا۔

بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ ضلع چارسدہ کا دورہ کیا، اس موقع پر انہیں سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر بریفینگ دی گئی۔

وزیراعظم شہباز شریف کو چارسدہ دورے کے موقع پر بریفنگ دی جارہی ہے— فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم شہباز شریف کو چارسدہ دورے کے موقع پر بریفنگ دی جارہی ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کا بتایا گیا کہ چارسدہ میں 996 کلو میٹر کا کل ایریا ہے، اور 2017 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 16 لاکھ افراد پر مشتمل ہے، اس میں تین تحصیلیں ہیں جبکہ یہاں سے تین اہم دریا بہتے ہیں، کابل، سوات اور دریائے جنری ہے۔

ان کو بریفینگ دی گئی کہ 26 اگست کو ایک صورتحال پیدا ہوئی جس میں خواہ خیلہ میں 2 لاکھ 64 ہزار کیوسک پانی رپورٹ ہوا، جس کی وجہ سے منڈا ہیڈورکس میں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہوئی، اور پانی کی زیادہ سے زیادہ سطح 2 لاکھ 26 ہزار کیوسک پر پہنچ گئی تھی، اس کے بعد منڈا ہیڈورکس میں شگاف پڑا۔

مزید پڑھیں: سیلاب زدگان کیلئے مختلف ممالک کی جانب سے امدادی سامان کی آمد جاری

وزیراعظم شہباز شریف کا بتایا گیا کہ سیلاب کی وجہ سے 18 گاؤں شدید متاثر ہوئے، اس کے بعد ہم نے ریسکیو آپریشن شروع کیا، ہم نے چارسدہ کی 183 ہزار آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔

ان کو مزید بریفینگ دی گئی کہ کل 17 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں جن میں طبی سہولیات بھی ہیں، تقریبا 11 ہزار لوگ ان ریلیف کمیپس میں رہ رہے ہیں۔

ان کو بتایا گیا کہ پورے ضلع میں اب تک 5 لوگوں کے جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ 180 افراد زخمی ہوئے ہیں، ابھی تک 160 مکانات پورے تباہ اور 800 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے دورے کے موقع پر مسائل سننے کے بعد کہا کہ آپ کو مایوس نہیں کریں گے، وفاقی حکومت، این ڈی ایم اے اور صوبے کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، 25 ہزار روپے فی متاثرہ خاندان کو تقسیم کیے جا رہے ہیں، جس کے لیے 28 ارب روپے فراہم کر دیے ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سندھ میں بہت تباہی آئی ہے، اتنا پانی میں نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا، بلوچستان میں بھی بہت تباہی ہوئی ہے، وفاق نے سندھ کے لیے 15 ارب روپے گرانٹ کا اعلان کیا ہے جبکہ گزشتہ روز بلوچستان کے لیے 10 ارب روپے کا اعلان کیا ہے، انہوں نے کہا کہ میں کل یا پرسوں، کالام، کوہستان جاؤں گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا دورے کے موقع پر لوگوں سے کہنا تھا کہ میں چارسدہ کے دورے پر آیا ہوں، مجھے بتایا گیا کہ یہاں پر چند دن قبل 5، 6 فٹ پانی آیا تھا جو کہ اب اتر چکا ہے، ہمیں اللہ تعالیٰ سے رحم اور فضل مانگنا چاہیے، آپ لوگوں نے بہت مشکلات کا سامنا کیا، جو لوگ سیلاب سے متاثر ہیں، ان کے لیے حکومت پاکستان نے 25 ہزار روپے دے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں 220 لوگ اللہ کو پیارے ہوئے جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے، میں آپ کو یہ بتانے آیا ہوں کہ 3 ستمبر تک 25 ہزار روپے ہر خاندان کو مل جائیں گے، جو لوگ اللہ کو پیارے ہو گئے ان کو 10، 10 لاکھ روپے مہیا کیے جارہے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئندہ چند روز میں جب میں پورے خیبرپختونخوا کا دورہ کر لوں گا تو یہاں کے لیے بھی گرانٹ کا اعلان کیا جائے گا، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جب تک آپ اپنے گھروں میں آباد نہیں ہوجاتے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، آپ کا جس حد تک بھی ممکن ہوا نقصان کو پورا کریں گے۔

ادھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان صوبے کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں، جس کے دوران وہ ششیکوہ، زیریں چترال، بریپ، بالائی چترال اور تیمرگرہ جائیں گے۔

اس ضمن میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہم اپنے عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور عوام کے درمیان رہ کر عوامی خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔

دوست ممالک کی جانب سے امداد موصول

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے آج جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ دوست ممالک نے غیر معمولی سیلاب سے ہونے والی تباہی کی وجہ سے امداد اور بحالی کی کوششوں کا عزم کیا تھا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ترکیہ سے 4 فوجی طیارے آج امدادی سامان لے کر کراچی پہنچ گئے جبکہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے 2 فوجی طیارے راولپنڈی میں نورخان ایئر بیس پر پہنچے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ یو اے ای سے ایک فوجی طیارہ آج شام ملک میں آئے گا جبکہ چین سے دو اور جہاز پاکستان میں اگلے 48 گھنٹوں میں پہنچیں گے، اس کے علاوہ بحرین نے بھی سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے ایک طیارہ بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ان طیاروں کے ذریعے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان آ رہا ہے جس میں خیمے، ادویات اور کھانے پینے کی اشیا شامل ہیں۔

اسلام آباد میں جاپان کے سفارتخانے نے ایک بیان میں کہا کہ انسانی ہمدردی، جاپان اور پاکستان کے درمیان قریبی تعلقات کی روشنی میں جاپان نے پاکستان کو جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جے آئی سی اے) کے ذریعے سیلاب کی تباہی سے ہونے والے نقصانات کی وجہ سے ہنگامی امدادی سامان (خیمے اور پلاسٹک کی شیٹیں) فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ ہنگامی امدادی سامان دو وقتوں میں پہنچایا جائے گا، امدادی سامان کی پہلی کھیپ 30 اگست کو جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی پہنچنے کی توقع ہے۔

اس کے علاوہ بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان میں جاپان کے سفیر واڈا مٹسوہیرو نے پاکستان میں طوفانی بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے قیمتی جانوں کے ضیاع اور بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات پر تعزیت اور گہرے رنج کا اظہار کیا ہے۔

انسانی ضیاع پر بھارت، چین کی جانب کا اظہار افسوس

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے تباہی پر افسردہ ہوں۔

انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا، زخمیوں اور قدرتی آفت سے متاثرین سے دلی ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔

علاوہ ازیں، چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے ہم منصب عارف علوی کو پیغام میں سیلاب سے بدترین تباہی پر افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے یقین دلایا کہ سدابہار شراکت دار اور دوست چین اور پاکستان کے طویل ساتھ ہے اور ایک دوسرے کی مدد کریں گے، قدرتی آفات سمیت دیگر مسائل پر بھی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

چین نے سیلاب آتے ہی فوری طور پر ردعمل دیا تھا اور ہنگامی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ تعاون کا اعادہ کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت پاکستان اور عوام کے ساتھ مل کر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی فوری تعمیر کریں گے۔

عمران خان کی فنڈ ریزنگ کے لیے ٹیلی تھون

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سیلاب متاثرین کے لیے فنڈ جمع کرنے کی غرض سے انٹرنیشنل ٹیلی تھون کا انعقاد کیا۔

پی ٹی آئی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری معلومات کے مطابق سابق وزیراعظم کو ٹیلی تھون کے آغاز کے بعد 30 منٹ کے اندر 50 کروڈ روپے جمع ہوئے تھے۔

پی ٹی آئی نے فنڈز جمع کرنے کے لیے دو بینکوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی جاری کیں۔

اس سے قبل پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ پارٹی چیئرمین عمران خان کا سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے اعلان کردہ بین الاقوامی ٹیلی تھون آج رات 9:30 بجے ہوگی۔

ٹیلی تھون کے حوالے سے ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان نے لوگوں سے اپیل بھی کی کہ وہ اس میں شرکت کریں اور جتنا ہو سکے اپنا حصہ ڈالیں۔

نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر قائم

وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ اتحادی حکومت نے سیلاب سے متعلق ہنگامی اجلاس میں نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینٹر کے قیام کا مقصد سیلاب کی آفت سے نمٹنے کے لیے اداروں کےکام میں آسانی پیدا کرنا ہے اور اس کی سربراہی وزیراعظم کریں گے، وفاقی وزرا، مسلح افواج کے نمائندوں، وزرائے اعلیٰ اور ماہرین بھی شامل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینٹر ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز، عطیات دینے والوں اور حکومتی اداروں کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گا، تازہ ترین معلومات جمع کرکے تجزیہ کرنا اور متعلقہ حکومتی اداروں تک پہنچانا اس کے فرائض میں شامل ہوں گے۔

وزیراعظم نے سینٹر کے حوالے سے بتایا کہ ریلیف اور ریسکیو کے کاموں سمیت انفراسٹرکچر کی بحالی کی نگرانی بھی کی جائے گی۔

کوہستان میں امدادی سرگرمیاں جاری

دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر لوئر کوہستان محمد ثاقب خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ وہ تناؤ کی صورتحال سے نکل آئے ہیں اور امدادی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امدادی سرگرمیوں کے لیے زیریں کوہستان کے علاقوں گبر اور مازو میں دو ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور ان کی ٹیمیں ضلع بھر میں نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے روانہ ہوگئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دبیر، رانولیا، کیال کے علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے، تاہم ان سمیت علاقوں کی جانب جانے والی سڑکیں اب بھی بند ہیں کیونکہ ان کے بیشتر حصے بہہ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کی تعداد سوا 3 کروڑ سے زائد ہونے کا خدشہ

تاہم سیلاب کے باعث شاہراہ قراقرم کو زیریں کوہستان کی حدود میں ہلکی ٹریفک کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔

ادھر بالائی کوہستان کی تحصیل کنڈیا سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن حفیظ الرحمٰن نے ڈان ڈاٹ کام کو فون کے ذریعے بتایا کہ موبائل سگنلز آج صبح بحال ہو گئے، تاہم وادی کی صورتحال اب بھی دباؤ کا شکار ہے کیونکہ دو گاؤں سیال درہ، باگرو درہ بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور دریا کے قریب حال ہی میں بنائی گئی سڑکیں بھی مکمل طور پر بہہ گئی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحصیل کنڈیا میں ابھی امدادی سرگرمیاں شروع ہونا باقی ہیں اور لوگ حکومتی امداد کے منتظر ہیں کیونکہ سیلاب سے تمام چھوٹے پاور اسٹیشن تباہ ہونے کے بعد علاقہ اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا اور انہوں نے سولر پینلز سے موبائل چارج کیے تھے۔

ڈپٹی کمشنر شانگلہ ضیا الرحمٰن نے کہا کہ سڑکوں کی بحالی کا کام تیز رفتاری سے جاری ہے اور بہت جلد ضلع کی بڑی سڑکوں کو ہلکی ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔

اتحادی جماعتوں کا ہنگامی اجلاس طلب

وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کا ہنگامی اجلاس آج طلب کیا ہے۔

اس ضمن میں جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اجلاس شام 6 بجے وزیراعظم ہاؤس میں ہوگا۔

اجلاس میں حکومت کے تمام اتحادی شریک ہوں گے جبکہ اجلاس میں وزرائے اعلیٰ کو بھی مدعو کیا گیا ہے جبکہ تینوں مسلح افواج کی قیادت بھی ہنگامی اجلاس میں شریک ہوگی۔

بیان کے مطابق اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال پر غور ہوگا اور موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے اہم فیصلے متوقع ہیں۔

کوئٹہ میں پی ٹی سی ایل کی سروسز بحال

دوسری جانب، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے بلوچستان میں پی ٹی سی ایل آپٹک فائبر کیبل میں تکنیکی خرابی سے کوئٹہ میں صبح کے اوقات کے دوران رابطہ سروسز متاثر ہوئی تھیں جوکہ بحال کر دی گئی ہیں۔

ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی سی ایل سروسز، یوفون اور ٹیلی نار کی وائس اینڈ ڈیٹا سروسز معمول کے مطابق کام کر رہی ہیں جبکہ جاز اور زونگ کی وائس سروسز کام کر رہی ہیں، دیگر متاثرہ علاقوں میں سروسز کی بحالی کے حوالے سے کاوشیں جاری ہیں۔

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بتایا کہ بلوچستان میں بارشوں سے اب تک 244 افراد جاں بحق اور 110 زخمی ہوئے ہیں، جاں بحق افراد میں 116 مرد، 55 خواتین اور 73 بچے شامل ہیں، یہ اموات کوئٹہ، ژوب، بولان، دکی، خضدار، سبی، کوہلو، مستونگ، ہرنائی اور قلعہ سیف اللہ میں ہوئیں۔

پی ڈی ایم کا مزید کہنا تھا کہ بارشوں سے 61 ہزار 488 مکانات کو نقصان پہنچا، 17 ہزار 528 مکانات منہدم اور 43 ہزار 960 مکانات کو جزوی نقصان ہوا ہے۔

مزید بتایا کہ سیلابی صورتحال سے 18 پلوں اور 1000 کلو میٹر سے زائد شاہراہیں متاثر ہوئیں۔

پی ڈی ایم کے مطابق بلوچستان میں ایک لاکھ 45 ہزار 528 مویشی بارشوں اور سیلاب سے ہلاک ہوئے جبکہ 2 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر فصلوں کو نقصان پہنچا۔

مزید بتایا گیا کہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف آپریشن جاری ہے، متاثرہ اضلاع کوئٹہ اور مستونگ میں امدادی سامان پہنچایا گیا، متاثرین میں 250 خیمے، 1220 خوراک کے پیکٹ، 550 کمبل اور 200 مچھر دانیاں تقسیم کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا سیلاب سے متعلق میڈیا کوریج واقعی کم ہورہی ہے؟

کوئٹہ و گردوںواح میں ہونےوالی طوفانی بارشوں سے بجلی کے متعدد گرنے والے ٹاوروں کی 3 دن بعد بھی مرمت نہیں کی جاسکی، مستونگ، نوشکی، چاغی، خاران، دالبندین کے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کے ترجمان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ 700 میگاواٹ بجلی کی قلت کا سامنا ہے، اس وقت کیسکو کے سسٹم میں تقریباً 250 میگا واٹ بجلی دستیاب ہے، صورتحال کو نارمل ہونے میں کم از کم ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔

پنجاب

ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیلاب متاثرین کو امداد فراہم کرنے کے لیے پنجاب میں 170 سے زائد ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ لاہور ڈویژن میں 10، ملتان میں 12، گوجرانوالہ میں 17 اور بہاولپور ڈویژن میں 19 امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: حالیہ سیلاب نے سوات کے گاؤں میں 12 سال قبل ہوئی تباہی کی یاد تازہ کردی

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ مزید ریلیف کیمپس بھی قائم کیے جائیں گے، سیلاب متاثرین کو پکا ہوا کھانا، ادویات اور روزمرہ استعمال کی دیگر اشیا فراہم کی جارہی ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ پاک فوج کی طرف سے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے عوام کی رہنمائی کے لیے ہیلپ لائن نمبر 1135 قائم کر دیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا دورۂ سیہون اور دادو، حفاظتی بند قائم کرنے کا حکم

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آج صوبائی وزرا کے ہمرا سیہون اور دادو کا دورہ کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے منچھر جھیل اور اس کے ڈیموں میں پانی کی سطح کا جائزہ لیا، انہیں حکام کی جانب سے مختلف بیراجوں میں پانی کے بہاؤ کے حوالے سے بریفینگ دی گئی۔

انہوں نے محکمہ آبپاشی اور واپڈا کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ نارا ویلی نالے (ایم این وی)، انڈس لنک اور جوہی برانچ پر کڑی نظر رکھیں اور ان کے پشتے مضبوط کریں تاکہ مرکزی شہروں سیہون، میہڑ، جوہی اور دادو کی حفاظت کی جاسکے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے امید ظاہر کی کہ جھیل میں پانی کی سطح اگلے 8، 10 دنوں میں کم ہونا شروع ہو جائے گی، اور کہا کہ انہوں نے شہروں کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے فیصلے کیے ہیں۔

منچھر جھیل پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پورے سندھ میں صورتحال خراب ہے، حکومت کی اولین ترجیح لوگوں کی جانوں کو بچانا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاک بحریہ کے سربراہ سے بات کی ہے، امدادی سرگرمیوں کے لیے بحریہ کے دو ہیلی کاپٹر دادو پہنچ رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت نے 1 لاکھ 50 ہزار خیمے تقسیم کیے ہیں لیکن ضرورت بہت زیادہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور جو لوگ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز چوری کرنے میں ملوث ہیں انہیں جیل بھیجا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں