بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بجلی تاحال معطل، خیبرپختونخوا میں مزید 8 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 30 اگست 2022
جی ایم پی ٹی سی ایل ٹیکنیکل نے بتایا کہ فائبر آپٹکس کی خرابی سے بلوچستان کے 80 فیصد اضلاع میں انٹرنیٹ معطل ہے —فوٹو: فدا حسین/اے ایف پی
جی ایم پی ٹی سی ایل ٹیکنیکل نے بتایا کہ فائبر آپٹکس کی خرابی سے بلوچستان کے 80 فیصد اضلاع میں انٹرنیٹ معطل ہے —فوٹو: فدا حسین/اے ایف پی

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے سبب بجلی کی فراہمی تاحال معطل ہے تاہم ٹرانسمیشن لائن کی مرمت شروع کردی گئی ہے۔

کوئٹہ و گردونواح میں ہونے والی طوفانی بارشوں کے سبب گرنے والے بجلی کے متعدد ٹاورز کی 3 روز بعد بھی مرمت نہ ہوسکی۔

کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ ٹاورز کی مرمت نہ ہونے سے 27 گرڈ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی تاحال معطل ہے، ان میں مستونگ، نوشکی، چاغی، خاران، دالبندین کے علاقے شامل ہیں۔

کیسکو کی جانب سے بتایا گیا کہ لورلائی، ژوب، قلعہ سیف اللہ، پشین، چمن کو یومیہ 2 گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے جبکہ کوئٹہ کو متبادل ذرائع سے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان سیلاب میں پھنسے افراد کی حکومت سے مدد کی اپیل

کیسکو کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ کیسکو سسٹم پر بوجھ بڑھ گیا ہے، 700 میگاواٹ قلت کا سامنا ہے، اس وقت کیسکو کے سسٹم میں تقریباً 250 میگاواٹ تک بجلی دستیاب ہے، صورتحال کو معمول پر آنے میں کم از کم ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بی بی نانی پُل کے قریب این ٹی ڈی سی کے 220 کلو واٹ کے 10 ٹاور گرے، پیر غائب کے علاقے میں کیسکو کے 132 کلو واٹ کے 3 ٹاورز گرے تھے۔

ترجمان کیسکو نے مزید بتایا کہ 132 کلو واٹ سبی کوئٹہ ٹرانسمیشن لائن کے ٹاورز کی مرمت ہنگامی بنیادوں پر شروع کردی گئی، کیسکو عملے کی جانب سے متاثرہ ٹاورز کی اکھاڑنے کا عمل بھی شروع کردیا گیا ہے، 3 سے 4 روز میں ٹاورز کی مرمت کرکے بجلی بحال کردی جائے گی۔

کوئٹہ و گردونواح میں لینڈ لائن اور انٹرنیٹ سروس جزوی بحال

جی ایم پی ٹی سی ایل ٹیکنیکل شوکت خواجہ خیل نے بتایا کہ بلوچستان میں 3 فائبر آپٹک کیبل سپلائی لائنز میں سے 2 کئی مقامات پر خراب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فائبر آپٹکس کی خرابی سے صوبے کے 80 فیصد اضلاع میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے، انٹرنیٹ کی بحالی کے لیے مزید 3 سے 4 دن لگ سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں سیلاب، ڈوبتے بچوں کی تصاویر نے دل دہلادیے

شوکت خواجہ خیل نے مزید کہا کہ پی ٹی سی ایل کے بلوچستان میں 70 ہزار صارفین ہیں جن میں بینک اور کارپوریٹ دفاتر شامل ہیں، بی بی نانی کے مقام پر سیلابی ریلے گیس پائپس بہا لے گئے، ایک ہفتے بعد بھی گیس بحال نہ کی جاسکی، گیس کی بحالی کا کام تاحال شروع نہ ہو سکا

خیبر پختونخوا کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں مسلسل کمی

دریں اثنا خیبر پختونخوا کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے، فلڈ سیل کے مطابق دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر زیادہ اونچے درجے کا سیلاب ہے، اس مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 88 ہزار کیوسک پر آگیا اور اس کی سطح مسلسل نیچے آرہی ہے۔

فلڈ سیل کے مطابق دریائے کابل میں ورسک کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، اس مقام پر پانی کا بہاؤ 57 ہزار 822 کیوسک ہے۔

دریائے پنجکوڑہ میں دیر کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، اس مقام پر پانی کا بہاؤ 23 ہزار 481 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

دریائے کابل میں چارسدہ ادیزئی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 33 ہزار 28 کیوسک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، کوئٹہ کا ملک کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع

دریائے سندھ میں اٹک خیر آباد کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 24 ہزار 900 کیوسک ہے۔

فلڈ سیل کی مطابق صوبے کے دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے 8 افراد جاں بحق جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمیٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے بھر میں سیلاب متاثرین کے لیے 99 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

ضلع نوشہرہ میں77 کیمپس قائم ہیں جس میں 25 ہزار افراد موجود ہیں، ان افراد کو خوراک اور دیگر بنیادی سہولیات مہیا کی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، مزید 12 افراد جاں بحق

ڈی آئی خان میں 11 کیمپس قائم ہیں جس میں 25 ہزار افراد کو بنیادی ضروریات مہیا کی جارہی ہیں جبکہ دیر اپر میں 7، ملاکنڈ اور مانسہرہ میں 2، 2 کیمپس قائم ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے شریف حسین کے مطابق سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور صوبائی حکومت متاثرہ افراد کو امداد کی فراہمی کے لیے تمام سہولیات بروئے کار لارہی ہے۔

پی ڈی ایم اے میں قائم پروونشل فلڈ کنٹرول روم کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق ضلع ایبٹ آباد میں فلڈ ایمرجنسی و رسپانس سنٹر قائم کردیا گیا ہے جس میں سیلاب زدگان کو ریلیف پہنچانے کے لیے تمام سرکاری ادارے ہمہ وقت موجود ہوں گے۔

مانسہرہ میں 5 مختلف مقامات پر ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں جس میں سیلاب زدگان کو ادویات سمیت کھانے پینے کی اشیا اور ضروری ساز وسامان مہیا کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاریں، مزید 15 افراد جاں بحق

اپر کوہستان میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ریسکیو آپریشن میں 2 بلغاریہ کی خواتین سمیت 3 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ لوئر کوہستان میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے مختلف دیہاتوں میں 600 پیکجز متاثرہ خاندانوں تک پہنچا دیے گئے ہیں۔

دیر اپر سے 178 افراد کو بذریعہ ہیلی کاپٹر ریسکیو کیا گیا جبکہ چترال اپر میں 14 اور دیر اپر میں 210 افراد کو بھی ریسکیو کر لیا گیا، 6 ہزار 149 افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے، 10 ہزار 660 فوڈ پیکجز مہیا کیے گئے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 10 خاندانوں میں این ایف آئی کٹس تقسیم کیے گئے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی ہدایت پر سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے لیے پی ڈی ایم اے نے 4 اضلاع کو مزید 22 کروڑ روپے جاری کردیے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں چوبیس گھنٹے نگرانی کی ہدایت

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے شریف حسین کے مطابق کوہستان لوئر اور ٹانک کے لیے 3، 3 کروڑ، نوشہرہ اور چترال کے لیے 2، 2 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں جس میں ضلع شانگلہ کے لیے ایک کروڑ 50 لاکھ، ضلع بونیر کے لیے ایک کروڑ ، ضلع اپر دیر کے لیے 2 کروڑ، ملاکنڈ کے لیے ایک کروڑ ، ضلع سوات کے لیے 2 کروڑ، لکی مروت کے لیے ڈھائی کروڑ اور دیر لوئر کے لیے 2 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے جولائی سے اب تک مختلف اضلاع کی انتظامیہ کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے 85 کروڑ روپے جاری کئے ہیں، پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کاروائیاں جاری ہیں اور لوگوں کو امداد کی فراہمی کے لیے تمام سہولیات بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

آرمی چیف کا دورہ سوات

دریں اثنا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ آج سوات میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ کمراٹ، کالام اور گردونواح میں انخلا اور امدادی کارروائیوں کے بارے میں بریفنگ حاصل کی جاسکے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فوج متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان بھیج رہی ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 50 سے زائد میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ کینیڈا، آذربائیجان اور برطانیہ نے بھی بالترتیب 50 لاکھ ڈالر، 12 لاکھ ڈالر اور 15 لاکھ پاؤنڈ امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔

علاوہ ازیں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں سیلاب سے کم از کم 8 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

ایک بیان میں پی ڈی ایم اے نے کہا کہ صوبے کے 4 اضلاع میں ریلیف اور بحالی کے اقدامات کے لیے اضافی 22 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حالیہ سیلاب نے سوات کے گاؤں میں 12 سال قبل ہوئی تباہی کے زخم تازہ کردیے

دریں اثنا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نوشہرہ پل پہنچ گئے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ لوگوں کو ریلیف دیں، پہلے لوگوں کو ریلیف دیں گے اور اس کے بعد انفرا اسٹرکچر ٹھیک کریں گے۔

متعلقہ اداروں کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو نوشہرہ سیلاب سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں 249 لوگ جاں حق جبکہ 319 زخمی ہوچکے ہیں، کیمپس میں موجود سیلاب متاثرین کو بھرپور سہولیات فراہم کی جارہی ہے۔

محمود خان نے کہا کہ عمران خان صاحب پہلے سے ہی ٹانک اور ڈیرہ اسمٰعیل خان کا دورہ کرچکے ہیں، ان پر لوگ اعتماد کرتے ہیں، جتنے بھی پیسے اکٹھے ہوں گے وہ پورے پاکستان پر لگیں گے۔

سندھ میں آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت

ادھر سندھ میں میہڑ، خیرپور ناتھن شاہ اور جوہی قصبوں کی دیہی اور شہری آبادی کو ضلعی انتظامیہ نے سیلاب کے خطرے کے پیش نظر الرٹ جاری کرتے ہوئے فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔

ضلعی حکام نے گزشتہ شب دادو کے لوگوں کو خبردار کیا کہ سیلاب کا پانی شہر سے صرف 3 کلومیٹر دور پہنچ چکا ہے۔

دادو کے ڈپٹی کمشنر سید مرتضیٰ علی شاہ نے ٹاؤنز کے اسسٹنٹ کمشنرز اور مختیارکاروں سے خط میں کہا کہ وہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مدد کریں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ : بارشوں اور سیلاب سے 16 لاکھ 70 ہزار افراد بے گھر ہوئے، پی ڈی ایم اے

انہوں نے کہا کہ سپریو بند اور ایم این وی ڈرین میں ٹوٹ پھوٹ کے سبب سیلاب خدا واہ تک پہنچ گیا ہے اور کے این شاہ ٹاؤن سے صرف آدھا کلومیٹر دور نہر کے پشتے پر دباؤ بڑھ رہا ہے، خوش قسمتی سے قصبے کی 80 فیصد آبادی پہلے ہی محفوظ مقامات کی جانب روانہ ہو چکی ہے۔

میہڑ شہر میں سیلاب تیزی سے داخل ہونے کے پیش نظر ہزاروں خاندان اپنے بچوں کے ساتھ محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے بائی پاس پہنچ گئے۔

گوزو قصبہ ٹوٹ پھوٹ کے بعد مکمل طور پر سیلاب میں ڈوب گیا اور اس کی تمام آبادی مین روڈ، خان پور اور کاکڑ قصبوں میں منتقل ہوگئی۔

مزید پڑھیں: سندھ میں سیلاب سے تباہ کن صورتحال، آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کراچی پہنچ گئے

اس دوران سپریو بند پر پانی کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے کڑی موری میں جوہی برانچ میں 200 سے 300 فٹ چوڑا کٹ لگا کر پانی کے بہاؤ کو منچھر جھیل اور جوہی ٹاؤن کی جانب موڑ دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کٹوتی پر صوبائی وزیر جام خان شورو اور ایم این اے رفیق جمالی کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں