موہن جو دڑو کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست سے نکالا جاسکتا ہے، حکام کا انتباہ

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2022
موہن جو دڑو کے آثار قدیمہ کے کھنڈرات میں 16 سے 26 اگست تک ریکارڈ بارش ہوئی — فوٹو: ڈان
موہن جو دڑو کے آثار قدیمہ کے کھنڈرات میں 16 سے 26 اگست تک ریکارڈ بارش ہوئی — فوٹو: ڈان

محکمہ آثار قدیمہ نے موہن جو دڑو کے تحفظ اور بحالی کے کام پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر اس حوالے سے بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو اس تاریخی مقام کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست سے نکالا جاسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موہن جو دڑو کے آثار قدیمہ کے کھنڈرات میں 16 سے 26 اگست تک 779.5 ملی میٹر ریکارڈ بارش ہوئی ہے۔

مسلسل بارش کے نتیجے میں اس جگہ کو کافی نقصان پہنچا اور استوپا گنبد کی حفاظتی دیوار سمیت کئی دیواریں جزوی طور پر گر گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بارشوں کے پانی سے سندھ کے آثار قدیمہ کو خطرات

موہن جو دڑو کے نگراں نے 29 اگست کو ڈائریکٹر ثقافت، نوادرات اور آثار قدیمہ کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ ’ہم نے اپنے وسائل سے اس مقام کی حفاظت کے لیے کوششیں کی ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ عالمی ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لیے محکمہ آبپاشی، محکمہ شاہرات اور محکمہ جنگلات سمیت دیگر محکموں کا کردار کافی ضروری تھا کیونکہ زمینداروں اور کسانوں نے موہن جو دڑو کے نالے میں پانی چھوڑنے کے لیے نہ صرف پائپ ڈالے ہوئے تھے بلکہ نہروں اور سڑکوں کو بھی کاٹ دیا تھا۔

مذکورہ محکموں کی لاپرواہی کی وجہ سے قریبی زرعی زمینوں سے آنے والے بارش کے پانی نے موہن جو دڑو کے نالے کو بھر دیا۔

مزید پڑھیں: ’موہن جو دڑو‘ جیسے شہر بناتے تو یورپی لوگ یہاں آتے، یاسر حسین

خط میں کہا گیا کہ اس کے سبب یہاں سے پانی کی نکاسی میں تاخیر ہوئی اور پانی کیمپس میں بھی داخل ہو گیا۔

سائٹ پر متعلقہ اہلکار نے کہا کہ ’بارش کے بعد ہمیں دریائے سندھ کی سطح میں مسلسل اضافے کی صورت میں ایک اور ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے‘۔

خط کے مطابق اگرچہ دریائے سندھ میں پانی کی سطح کم ہے لیکن موہن جو دڑو کے قریب حفاظتی بند پر دھاتی سڑک کی تعمیر کی وجہ سے (جس میں دراڑیں، گڑھے اور خطرناک گلیاں موجودگی ہیں) محکمے نے محکمہ آبپاشی کے مقامی حکام سے رابطہ کیا لیکن یہ کوششیں بے سود رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کلچرل فیسٹول سے موہن جو دڑو کو نقصان پہنچے گا، ماروی میمن

خط میں کہا گیا کہ کوئی بھی اس کا معائنہ کرنے اور صورتحال کا جائزہ لینے نہیں آیا۔

محکمہ آثار قدیمہ نے بند کی مرمت، نہر کی ٹوٹ پھوٹ اور پائپوں کو ہٹانے کے لیے محکمہ آبپاشی اور محکمہ شاہرات سے فوری رابطہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

نگراں نے بارش کے دوران موہن جو دڑو کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے ماہرین بھیجنے کی تجویز پیش کی ہے۔

اس وقت موہن جو دڑو کے لیے متعین آثار قدیمہ کے عہدیدار اس تاریخی مقام کے تباہ شدہ حصوں کی مرمت میں مصروف ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں