برطانیہ نے کہا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں جنگ کے میدان میں ناکامیوں کے بعد روس نے یوکرین کے شہری انفراسٹرکچر پر اپنی کارروائیاں مزید بڑھا دی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے باشندے جو اس مہینے کے شروع میں کیف کی طرف پیش قدمی کے بعد دوبارہ حاصل کیے گئے شمال مشرقی علاقے میں واپس آکر اپنے مرنے والوں کی لاشیں تلاش کر رہے تھے جبکہ روسی توپ خانے اور فضائی حملے یوکرین کے مشرق میں اہداف کو نشانہ بناتے رہے تھے۔

مزید پڑھیں: یوکرین جنگ کے باوجود روس، امریکا سے میرٹ پر تعلقات استوار ہیں، بھارت

علاقائی گورنر نے اتوار کو بتایا کہ مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں گزشتہ روز روسی حملوں میں 5 شہری مارے گئے اور مغرب میں نیکوپول میں کئی درجن رہائشی عمارتیں، گیس پائپ لائنیں اور بجلی کی لائنیں متاثر ہوئیں۔

برطانیہ کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 7 دنوں کے دوران شہری انفراسٹرکچر، بشمول پاور گرڈ اور ڈیم پر روسی حملوں میں شدت آئی ہے۔

برطانیہ کی وزارت دفاع نے انٹیلی جنس اپڈیٹ میں کہا کہ فرنٹ لائن پر جوابی حملوں کے بعد روس نے ممکنہ طور پر یوکرین کے عوام اور حکومت کے عزم کو کمزور کرنے کی کوشش میں حملہ کرنے کے لیے مقامات میں مزید توسیع کردی ہے۔

گزشتہ روز یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ایزم شہر میں حکام کو 17 فوجی اہلکاروں کی اجتماعی قبریں ملی ہیں جن میں سے کچھ کے جسم پر تشدد کے نشان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس، یوکرین جنگ کئی برسوں تک جاری رہ سکتی ہے، نیٹو سربراہ

ایزم شہر کے رہائشی جنگل کی طرف قبرستان میں اپنے رشتہ داروں کی لاشیں تلاش کر رہے ہیں جہاں گزشتہ ہفتے ایمرجنسی کارکنان نے لاشوں کو نکالنے کا عمل شروع کیا تھا۔

قبرستان سے برآمد ہونے والی لاشوں کی موت کا سبب معلوم نہیں ہو سکا مگر علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ فضائی حملوں میں جاں بحق ہوئے۔

یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ایزیم کے قریب ان کو جنگلات سے 440 افراد کی لاشیں ملی جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے جن کے موت کا سبب معلوم نہیں ہوا۔

کریملن نے قبروں کی دریافت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن ماضی میں ماسکو نے متعدد بار جان بوجھ کر شہریوں پر حملہ کرنے یا مظالم کرنے کی تردید کی۔

ولودیمیر کولسنک لکڑی کی صلیبوں پر لکھے گئے نمبروں کو لکھی گئی فہرست میں ناموں کے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ ان رشتہ داروں کو تلاش کیا جا سکے جو ابتدائی دنوں میں ایک فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں یہ فہرست مقامی جنازے کی کمپنی سے ملی جس نے قبریں کھودیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس-یوکرین جنگ کے نتائج پر امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا

انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ لاشوں کو تھیلوں میں، بغیر تابوتوں کے، بغیر کسی چیز کے دفن کیا گیا تھا، مجھے پہلے یہاں اجازت نہیں دی گئی، انہوں نے (روسیوں) نے انتظار کرنے کو کہا تھا۔

ایزیم کے میئر نے اتوار کو کہا کہ سائٹ پر کام مزید دو ہفتوں تک جاری رہے گا۔

ویلری مارچینکو نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ قبروں کو نکالنے کا کام جاری ہے، قبریں کھودی جا رہی ہیں اور تمام باقیات کو خارکیف منتقل کیا جا رہا ہے۔

کوزاچا لوپن نامی گاؤں میں، جو کھارکیو سے تقریباً 45 کلومیٹر شمال میں اور روسی سرحد سے صرف 5 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، رائٹرز کے ایک رپورٹر کو لوہے کی سلاخوں سے لیس کمروں کے ساتھ ایک خستہ حال تہہ خانے میں لے جایا گیا، جسے مقامی حکام کے مطابق جیل کے دوران ایک عارضی جیل کے طور پر کام کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: روس کا شہریوں کے انخلا کیلئے یوکرین میں جزوی جنگ بندی کا اعلان

پیشہ مقامی ضلع کے میئر ویاچسلاو زادورینکو نے کہا کہ ان کمروں کو شہریوں کو حراست میں لینے کے لیے تشدد خانوں کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔

'ابھی تک خوفزدہ ہیں'

علاقے کے دیگر مقامات میں 6 ماہ کے روسی قبضے کے بعد دوبارہ قبضہ کیے گئے قصبوں کے رہائشی خوشی اور خوف کے ساتھ لیے واپس لوٹ رہے تھے۔

اپنے شوہر اور بیٹی کے ساتھ اپنا اپارٹمنٹ تلاش کرنے کے لیے خار کیف سے اپنے آبائی شہر بالاکلیہ تک 80 کلومیٹر کا سفر کرنے والی نتالیہ یلسٹریٹووا نے کہا کہ میں نے ابھی تک یہ خوف برقرار رکھا ہے کہ کسی بھی لمحے گولہ پھٹ سکتا ہے یا کوئی ہوائی جہاز اڑ سکتا ہے۔

انہوں نے دیوار میں چھینٹے کا ایک ٹکڑا دریافت کرنے کے بعد کہا کہ ’میں اب بھی یہاں آنے سے خوفزدہ ہوں۔‘

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ان الزامات کا کوئی جواب نہیں دیا ہے لیکن انہوں نے یوکرین کے فوری جوابی حملے ختم کرنے کا کہا اور کہا کہ اگر اس کے فوجیوں پر مزید دباؤ ڈالا گیا تو ماسکو زیادہ طاقت سے جواب دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ: ’یہ تنازع اور امن میں انتخاب کا وقت ہے‘

اس طرح کی بار بار کی دھمکیوں نے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ وہ کسی بھی وقت چھوٹے جوہری ہتھیاروں یا کیمیائی جنگ کی طرف جا سکتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا ادارے سی بی ایس کے پروگرام ’60 منٹ‘ میں جب امریکی صدر جو بائیڈن سے پوچھا گیا کہ اگر روس اس طرح کے ہتھیاروں کے استعمال پر غور کر رہا تو وہ ولادیمیر پیوٹن کو کیا جواب دیں گے جس پر انہوں نے کہا کہ ’یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کسی بھی چیز کے برعکس جنگ کا چہرہ بدل دے گا‘۔

مزید پڑھیں: ڈونباس میں روسی حملوں میں تیزی، یوکرین نے جنگ بندی مسترد کردی

کچھ فوجی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ روس زیپورزہیا میں بھی جوہری کارروائی کر سکتا ہے جو کہ روس کے زیر انتظام یورپ کا سب سے بڑا جوہری پاور پلانٹ ہے لیکن اس کو یوکرین کا عملہ چلا رہا ہے۔

ماسکو اور کیف نے ایک دوسرے پر پلانٹ کے ارد گرد گولہ باری کا الزام عائد کیا ہے جس سے عمارتوں کے املاک کو نقصان پہنچا ہے اور بجلی کی لائنوں میں خلل پڑا ہے۔

اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ پلانٹ کو یوکرین کے بجلی کے گرڈ سے دوبارہ منسلک کر دیا گیا ہے، تاہم اس نے خبردار کیا کہ پلانٹ کی صورت حال غیر یقینی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں