روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ آج بھی جاری ہے جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں ابتدائی ٹریڈنگ کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید 85 پیسے گر گیا تاہم دن کے اختتام پر معمولی بہتری کے بعد 75 پیسے تنزلی ریکارڈ کی گئی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈالر کی قیمت دن کے اختتام پر 239 روپے 65 پیسے رہی اور روپے کی قدر میں 0.31 فیصد تنزلی ہوئی جبکہ گزشتہ روز ڈالر 238 روپے 91 پیسے پر بند ہوا تھا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق دوپہر 12 بج کر 13منٹ پر مقامی کرنسی 239 روپے 75 پیسے فی ڈالر پر ٹریڈ ہو رہی تھی جو کہ گزشتہ روز 238 روپے 91 پیسے کے کلوزنگ ریٹ سے 0.35 فیصد کم ہے۔

28 جولائی کو روپیہ 239 روپے 94 پیسے فی ڈالر کی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر کم ترین سطح کے نزدیک آگئی، انٹربینک میں ڈالر 1.09 روپے مہنگا

ٹریس مارک میں ریسرچ ہیڈ کومل منصور نے کہا کہ حکومت اپنی عدم فعالیت اور بے عملی کی وجہ سے مفلوج ثابت ہوچکی جب کہ ہم اب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام میں ہیں اور زرمبادلہ کو راغب کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسی غیر مربوط، غیر منظم مارکیٹ میں مداخلت کے بہت سے فائدے ہوسکتے ہیں۔

کومل منصور نے نوٹ کیا کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ تمام معیشتوں کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہے جب کہ پاکستانی روپیہ خطے میں سب سے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسی ہے۔

روپے کی قدر میں نمایاں کمی

امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گراوٹ کا سفر ختم ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ رواں سال کے دوران پاکستانی کرنسی کی قدر میں تقریباً 26 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں ایک روپے 60 پیسے کی کمی

حکومت اب تک ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے کے لیے ڈالر کی آمد کا بندوبست نہیں کر سکی جو ہر ہفتے کم ہو رہے ہیں، عالمی مالیاتی فنڈ سے 1.2 ارب ڈالر کی قرض کی قسط موصول ہونے کے باوجود دوسرے قرض دہندگان کو معیشت کے لیے فنڈ کے سپورٹ پروگرام پر عمل کرنے کی ترغیب نہیں مل سکی۔

آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت حکومت نے ملک میں سیاست داؤ پر لگا کر کئی کڑوی گولیاں نگل لیں لیکن نہ تو معیشت بہتر ہو سکی اور نہ ہی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو سکا۔

اوپن مارکیٹ میں کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ منگل کو ڈالر 245 روپے پر ٹریڈ ہوا۔

ڈالر کی کمی کے حوالے سے اوپن مارکیٹ جزوی طور پر حکومت کے فیصلوں کو غیر ملکی کرنسیوں کی کمی کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے، اس کے علاوہ وطن واپس آنے والے پاکستانیوں کے لیے نقدی اور قیمتی سامان کا اعلان کرنا اب ضروری ہے جس سے مسافروں کے ذریعے آنے والی رقم کے بہاؤ پر اثر پڑتا ہے۔

کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ یہ رقم اب حوالہ منی ٹرانسفر سسٹم کے ذریعے آرہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں